برطانوی خاتون کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے برطانوی رکن پارلیمنٹ کا وزیراعظم نوازشریف کو خط
سمیعہ کو پسند کی شادی کرنے پر اس کے والدین نے غیرت کے نام پر قتل کیا، شوہر مختار کاظم کا دعویٰ
جہلم میں چند روز قبل مردہ حالت میں پائی گئی خاتون کے برطانوی شوہر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی بیوی کو اس کے والدین نے غیرت کے نام پر قتل کیا ہے کیونکہ وہ اس شادی سے خوش نہیں تھے جب کہ برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے بھی وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھ کر سمیعہ کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگلا ڈیم کے قریب واقع گاؤں پندوری میں گزشتہ ہفتے برطانوی نژاد خاتون سمیعہ شاہد اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں، پولیس نے متوفی کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد لاش کو اس کے والد چوہدری شاہد کے حوالے کردیا اور اپنی رپورٹ میں والد کی درخواست پر اسے مبینہ طور پر خودکشی قرار دے دیا۔
واقعے کے چند روز بعد متعلقہ پولیس کو دبئی میں موجود ایک برطانوی شہری مختار کاظم نے درخواست دی کہ سمیعہ شاہد دراصل اس کی بیوی ہے جس نے اپنے پہلے شوہر سے طلاق کے بعد اس سے دوسری شادی کی تھی اور اس پر سمیعہ کے گھر والے خوش نہیں تھے۔ وہ اور سمیعہ 2015سے دبئی میں مقیم تھے اور اس واقعے کی خبر بھی اسے دبئی میں ملی۔ مختار کا کہنا ہے کہ سمیعہ کو اس کے پہلے شوہر، والد اور اس کی سہیلیوں نے قتل کیا ، اس لئے ان تمام کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور متوفی کی قبر کشائی کرکے اس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا جائے۔
سمیعہ کے والد چوہدری شاہد کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی برطانوی شہری ہیں اور سمیعہ کے شوہر کا نام چوہدری شکیل ہے جب کہ اس کی نہ تو شکیل سے علیحدگی ہوئی اور نہ ہی سمیعہ نے کسی مختار کاظم نامی شخس سے شادی کی، اس کے علاوہ سمیعہ دبئی سے نہیں بلکہ برطانیہ سے پاکستان آئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، سمیعہ کے جسم پر تشدد کے نشان نہیں تھے، سمیعہ کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے جس کی رپورٹ چند روز میں آجائے گی جس میں اس کی موت کی وجوہات کا پتہ چل جائے گا۔ اس کے علاوہ لاش کے اجزا فرانزک لیبارٹری کو بھجوا دیئے ہیں، جس کے بعد اب متوفی کی قبر کشائی کی ضرورت نہیں۔ پولیس نے مختار عباس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
برطانیہ میں مختار کاظم کے علاقے سے کامیاب ہونے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے بھی وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سمیعہ کے قتل کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ دوسری جانب وزارت خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ منگلا میں برطانوی خاتون کی موت کا معاملہ زیرغورہے اوراس پر ہونے والی تحقیقات کے بارے میں برطانوی حکام کو باخبر رکھا جائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگلا ڈیم کے قریب واقع گاؤں پندوری میں گزشتہ ہفتے برطانوی نژاد خاتون سمیعہ شاہد اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں، پولیس نے متوفی کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد لاش کو اس کے والد چوہدری شاہد کے حوالے کردیا اور اپنی رپورٹ میں والد کی درخواست پر اسے مبینہ طور پر خودکشی قرار دے دیا۔
واقعے کے چند روز بعد متعلقہ پولیس کو دبئی میں موجود ایک برطانوی شہری مختار کاظم نے درخواست دی کہ سمیعہ شاہد دراصل اس کی بیوی ہے جس نے اپنے پہلے شوہر سے طلاق کے بعد اس سے دوسری شادی کی تھی اور اس پر سمیعہ کے گھر والے خوش نہیں تھے۔ وہ اور سمیعہ 2015سے دبئی میں مقیم تھے اور اس واقعے کی خبر بھی اسے دبئی میں ملی۔ مختار کا کہنا ہے کہ سمیعہ کو اس کے پہلے شوہر، والد اور اس کی سہیلیوں نے قتل کیا ، اس لئے ان تمام کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور متوفی کی قبر کشائی کرکے اس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا جائے۔
سمیعہ کے والد چوہدری شاہد کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی برطانوی شہری ہیں اور سمیعہ کے شوہر کا نام چوہدری شکیل ہے جب کہ اس کی نہ تو شکیل سے علیحدگی ہوئی اور نہ ہی سمیعہ نے کسی مختار کاظم نامی شخس سے شادی کی، اس کے علاوہ سمیعہ دبئی سے نہیں بلکہ برطانیہ سے پاکستان آئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، سمیعہ کے جسم پر تشدد کے نشان نہیں تھے، سمیعہ کا پوسٹ مارٹم ہوچکا ہے جس کی رپورٹ چند روز میں آجائے گی جس میں اس کی موت کی وجوہات کا پتہ چل جائے گا۔ اس کے علاوہ لاش کے اجزا فرانزک لیبارٹری کو بھجوا دیئے ہیں، جس کے بعد اب متوفی کی قبر کشائی کی ضرورت نہیں۔ پولیس نے مختار عباس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
برطانیہ میں مختار کاظم کے علاقے سے کامیاب ہونے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے بھی وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سمیعہ کے قتل کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ دوسری جانب وزارت خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ منگلا میں برطانوی خاتون کی موت کا معاملہ زیرغورہے اوراس پر ہونے والی تحقیقات کے بارے میں برطانوی حکام کو باخبر رکھا جائے گا۔