لینڈڈ یولپرز بلڈرزکے لیے 5 فیصد پیشگی ٹیکس لازمی قرار

بلڈنگ پلان،این اوسی،ڈیزائن منظوری کے لیے ٹیکس رسیدفراہم کرنا ہو گی

بلڈنگ پلان،این اوسی،ڈیزائن منظوری کے لیے ٹیکس رسیدفراہم کرنا ہو گی فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
فیڈرل بورڈ آف ریونیونے ریئل اسٹیٹ سیکٹر سمیت دیگرشعبوں کے ود ہولڈنگ ایجنٹس سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنانے کیلیے نئی ود ہولڈنگ ٹیکس اسٹرٹیجی متعارف کرادی ہے ۔اس حکمت عملی کے تحت وفاق سمیت چاروںصوبائی اے جی آفسز میں خصوصی فوکل پرسن تعینات کیے جائیںگے۔

اسلام آباداورچاروںصوبوںکے ای جی آفسز میںتعینات فوکل پرسنزکی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ اپنے متعلقہ اے جی آفس میں سیلز ٹیکس کٹوتی کے خودکار نظام کے سافٹ ویئر پر عملدرآمدکو یقینی بنائیں۔ذرائع کا کہنا کہ ایف بی آرکے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن ڈاکٹر ارشادنے رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کو ود ہولڈنگ اور سیلز ٹیکس کی سہہ ماہی قراردیاہے جس کے تحت تمام فیلڈ فارمیشنزکو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بھر پور صلاحیتوں کیساتھ ود ہولڈنگ ٹیکس وصولی کو یقینی بنائیں۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں لینڈ ڈیولپرز اور بلڈرزکیلیے سیکشن سات سی اور سات ڈی کے تحت نئی شقیں متعارف کرائی گئی ہیں۔اسی طرح ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنانے کیلیے مارکیٹ بیسڈ ویلیوایشن کی شق شامل کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی شق کے تحت بلڈنگ اینڈ ڈویلپمنٹ پلانزکی منظوری پانچ فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کی پیشگی ادائیگی سے مشروط کی گئی ہے۔رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں لینڈ ڈیولپرز،ڈیولپرز اور بلڈرزکو متعلقہ اتھارٹیزسے لینڈ ڈیولپرز و بلڈرزکے تعمیراتی منصوبوںکے پلان اور این اوسی،ڈیزائن کی منظوری لینے کیلیے جمع کرائے جانے والے 5 فیصد ٹیکس کی رسید فراہم کرنا ہوگی۔اس اقدام کے تحت بلڈرز سے14ارب روپے جبکہ لینڈ ڈیولپرز سے25ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لینڈ ڈیولپرز اور بلڈرزکیلیے نیا میکنزم لایا گیا ہے جس کے تحت بلڈرز و لینڈ ڈیولپرزکیلیے فارم بھی متعارف کرایا جائیگا جس میں لینڈ ڈیولپرز و بلڈرزکو اپنا نام،نیشنل ٹیکس نمبر،کمیپوٹرائزڈقومی شناختی کارڈ،پروجیکٹ کا نام،کمرشل و رہائشی کیٹگری، پراجیکٹ کا پتہ،ٹوٹل ایریا،مجموعی واجب الادا ٹیکس سمیت دیگر تفصیلات دینا ہوںگی اور رہائشی وکمرشل پلاٹس و مکانات کے خریداروںکو مُنتقلی سے قبل ڈیولپرز و بلڈرزکو متعلقہ چیف کمشنر سے این او سی لینا ہوگا ۔
Load Next Story