ناکام بغاوت میں ملوث 2 ترک جنرلزدبئی ایئرپورٹ سے گرفتار محکمہ مذہبی امورکے 1112 ملازمین برطرف
دونوں جنرل افغانستان سے یورپ جا رہے تھے، سابق گورنر استنبول حسین اونی بھی گرفتار
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں افغانستان میں تعینات 2 ترک جرنیلوں کودبئی ایئرپورٹ سے گرفتارکرلیا گیا۔
ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق جنرل محمد چاہت باقر اور بریگیڈئیر جنرل سینرتوپوک کی گرفتاری ترک اوراماراتی انٹیلی جنس کے مابین معلومات کے تبادلے کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ جنرل محمد چاہت باقر افغانستان میں ترک فوج کے ٹاسک فورس کے سربراہ ہیں۔
دونوں جنرلز افغانستان سے فرار کے بعد براستہ دبئی یورپ جاناچاہتے تھے۔ واضح رہے کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد 100 سے زائد ترک جنرلز کوگرفتارکیا جاچکا ہے تاہم ملک سے باہر اعلی فوجی افسران کی یہ پہلی گرفتاریاں ہیں۔مجموعی طورپراب تک 13 ہزارافراد زیرحراست ہیں جبکہ سیکڑوں اپنے ملازمتوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔ ادھرترکی کے مذہبی امور کے محکمے نےایک ہزار 112 ملازمین کو باغیوں کا حامی ہونے کے شبے میں برطرف کردیا۔ ان ملازمین میں مبلغین کے ساتھ ساتھ قرآن پڑھانے والے اساتذہ بھی شامل ہیں۔
استنبول کے سابق گورنر حسین اونی موطلو کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی گئی ۔ ایک ترک عہدیدار نے بتایا کہ وزارت خارجہ میں تعینات 2 سفارتکاروں گورکان بالک اور تیونسے بابلے کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔ ترک صدرطیب اردوان نے کہاہے کہ ترکی کے عوام چاہتے ہیں کہ سزائے موت کے قانون بحال کیا جائے اور حکومت کو لازمی ان کو بات سننی ہوگی۔
جرمن ٹی وی کو انٹرویودیتے ہوئے اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی کے عوام کی خواہش کو حکومت رد نہیں کر سکتی۔ ترکی میں تمام جماعتوں نے نئے آئین پرکام شروع کرنے کے لیے رضامندی ظاہرکردی جبکہ ترک حکومت نے استنبول کے باسفورس پل کا نام شہدا پل رکھ دیا۔ ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی حکومت ایک نئے آئین کا مسودہ تیار کرنے میں تمام اہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔یہ فیصلہ صدر رجب طیب اردوان اور2 اپوزیشن رہنمائوں کی ملاقات کے بعد کیا گیاہے۔
ترکی کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق جنرل محمد چاہت باقر اور بریگیڈئیر جنرل سینرتوپوک کی گرفتاری ترک اوراماراتی انٹیلی جنس کے مابین معلومات کے تبادلے کے بعد عمل میں لائی گئی ہے۔ جنرل محمد چاہت باقر افغانستان میں ترک فوج کے ٹاسک فورس کے سربراہ ہیں۔
دونوں جنرلز افغانستان سے فرار کے بعد براستہ دبئی یورپ جاناچاہتے تھے۔ واضح رہے کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد 100 سے زائد ترک جنرلز کوگرفتارکیا جاچکا ہے تاہم ملک سے باہر اعلی فوجی افسران کی یہ پہلی گرفتاریاں ہیں۔مجموعی طورپراب تک 13 ہزارافراد زیرحراست ہیں جبکہ سیکڑوں اپنے ملازمتوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔ ادھرترکی کے مذہبی امور کے محکمے نےایک ہزار 112 ملازمین کو باغیوں کا حامی ہونے کے شبے میں برطرف کردیا۔ ان ملازمین میں مبلغین کے ساتھ ساتھ قرآن پڑھانے والے اساتذہ بھی شامل ہیں۔
استنبول کے سابق گورنر حسین اونی موطلو کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی گئی ۔ ایک ترک عہدیدار نے بتایا کہ وزارت خارجہ میں تعینات 2 سفارتکاروں گورکان بالک اور تیونسے بابلے کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔ ترک صدرطیب اردوان نے کہاہے کہ ترکی کے عوام چاہتے ہیں کہ سزائے موت کے قانون بحال کیا جائے اور حکومت کو لازمی ان کو بات سننی ہوگی۔
جرمن ٹی وی کو انٹرویودیتے ہوئے اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی کے عوام کی خواہش کو حکومت رد نہیں کر سکتی۔ ترکی میں تمام جماعتوں نے نئے آئین پرکام شروع کرنے کے لیے رضامندی ظاہرکردی جبکہ ترک حکومت نے استنبول کے باسفورس پل کا نام شہدا پل رکھ دیا۔ ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی حکومت ایک نئے آئین کا مسودہ تیار کرنے میں تمام اہم اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔یہ فیصلہ صدر رجب طیب اردوان اور2 اپوزیشن رہنمائوں کی ملاقات کے بعد کیا گیاہے۔