زندہ رہے گا پاکستان
یہ کامیاب بھی رہے اور مشرقی پاکستان کو الگ کر کے ایک نیا ملک بنگلہ دیش بنا دیا
KARACHI:
یہ وہ نعرہ تھا جو قیام پاکستان کے لیے ہندوستانی مسلمانوں نے اس قدر جوش کے ساتھ بلند کیا کہ ہندوستان کی سرزمین پر پاکستان نام کا ایک نیا ملک بن کے رہا۔ اس زندہ نعرے کے پیچھے ایک ایسا ایمانی جوش و جذبہ تھا جس کی دھمک سے ہندوستان کے درودیوار ہل گئے اور اس کے سوا کوئی چارہ نہ رہا کہ ہندوستان کی سرزمین پر پاکستان کے نام سے ایک مسلمان ملک بنا دیا جائے اس وقت تک یہ سرزمین برطانوی سامراج اور حسب سابق ہندو اکثریت کے قبضہ میں تھی لیکن مسلمان برطانوی سامراج اور ہندو غلبے کا مقابلہ کر کے ایک نیا ملک بنانے میں کامیاب ہو گیا جو برصغیر کی مسلم آبادی کا نمایندہ تھا۔
یہ ایک ایسا واقعہ تھا جسے ایک معجزہ قرار دیا گیا۔ مشرق کی سرزمین پر مسلمانوں کے کئی ملک تھے لیکن وہ سب کے سب نظریاتی نہیں آبادی کی بنیاد پر تھے یعنی مسلمان اکثریت کی بنیاد پر، صرف پاکستان نام کا ایک ایسا ملک تھا یا بن رہا تھا جو آبادی نہیں نظریاتی بنیاد پر پیدا ہو رہا تھا کیونکہ یہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی اور مسلمانوں کا مطالبہ تھا کہ برصغیر میں انھیں ان کی شناخت دی جائے۔ اس شناخت کا نام پاکستان قرار پایا جس پر برصغیر کے مسلمان متفق تھے اور جو مخالف تھے ان کا نظریہ تھا کہ یہ ایک پختہ فکر مسلمانوں کا ملک نہیں ہو گا بلکہ محض نسلی مسلمانوں کا ملک ہو گا۔ ان لوگوں کا مطالبہ تھا کہ پاکستان کی تحریک کے ذریعے ہندوستان میں ایک نظریاتی اسلامی ملک قائم کیا جائے جو مسلمانوں کی اس خطے میں تاریخ کا ایک نمونہ اور مثال ہو۔
لیکن پاکستان کے نام پر جو ملک بنایا جا رہا ہے وہ ایسے لوگوں کی قیادت میں ہے جو نظریاتی لحاظ سے پختہ نہیں ہیں صرف ایک خطہ کے مسلمان ہیں، بہر کیف جو لوگ زیادہ باریک بین نہیں تھے وہ پاکستان نام کی دنیا میں ایک نئی مملکت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اب میں اس پاکستان کے ایک نمایندہ شہر لاہور میں بیٹھا ہوا یہ سطریں لکھ رہا ہوں ایک آزاد پاکستانی کی حیثیت سے۔ یہ ملک اسلامی دنیا کا ایک عجوبہ تھا کہ اس طرح کا یہ پہلا مسلمان ملک تھا جو عدم سے وجود میں آیا تھا۔ اس سے پہلے اس کا کوئی نام و نشان نہیں تھا اور جتنے بھی مسلمان ملک موجود تھے وہ سب کے سب ماضی کی یاد گار تھے مسلمانوں کی فاتحانہ کامیابی کی، جس سے ان کا ماضی بھرا ہوا تھا اور یہ پاکستان اس کامیابی کا ایک نمونہ تھا۔ ایک نئی کامیابی اور نئی فتح کی یاد گار جو دشمنوں کے نرغے میں پھنسی ہوئی تھی لیکن اپنا وجود باقی رکھنے پر مصر تھی۔
برصغیر ہندوستان جیسی وسیع سرزمین پر جو مقامی ہندوؤں کے قبضے میں تھی اور ان کی موروثی سمجھی جاتی تھی اس میں پاکستان کی مداخلت ایک غیرمعمولی تاریخی واقعہ تھا۔ پاکستان کا وجود ایک ناقابل تصور ملک کا وجود تھا جو اس خطے کے مسلمانوں کی جذباتی اور نظریاتی تخلیق تھا جس کا اس ملک کی سرزمین پر کوئی وجود نہیں تھا بلکہ اسے ایک دیوانے کا خواب سمجھا جاتا تھا لیکن دنیا نے دیکھا کہ یہ خواب ایک حقیقت بن گیا۔ دنیا کا ایک آزاد ملک جو عالمی اداروں کا رکن تھا بلکہ اپنی اہمیت کے لحاظ سے یہ ایک اہم ملک تھا جس کے باشندوں کی ذہانت نے اسے ایک ایٹمی ملک بنا دیا تھا، دنیا کا پہلا آزاد ایٹمی ملک جو غیر مسلم آبادی میں گھرا ہوا تھا جس میں اس کے دشمن موجود تھے اور اس کے وجود کو ختم کرنے میں کوشاں رہتے تھے۔
یہ کامیاب بھی رہے اور مشرقی پاکستان کو الگ کر کے ایک نیا ملک بنگلہ دیش بنا دیا لیکن پاکستان کے مسلمانوں نے ان کو یہ سزا دی کہ اس پاکستان کو ایک ایٹمی ملک بنا دیا۔ دنیا کا پہلا مسلمان ایٹمی ملک جس نے غیر مسلم دنیا کو ہلا دیا اور مسلمانوں کو محکوم رکھنے کی ان کی خواہشات نامکمل رہیں۔ پاکستان نہ صرف خود ایک مسلمان ملک بن کر زندہ رہا اور زندہ ہے بلکہ اس نے مسلمانوں میں خودداری اور آزادی کی ایک نئی روح پھونک دی۔ آج یہ مسلمان ملک دنیا کا ایک ناقابل تسخیر ایٹمی ملک ہے جس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنا آنکھوں کو اندھا کرنے کے برابر ہے۔
ایک نظریاتی اور حقیقی جاندار قوم جس کو دشمنوں نے بار بار ناکامیوں سے دوچار کرکے اسے ایک مضبوط عالمی ملک بنا دیا جو ہر خطرے سے نپٹنے پر تیار ہے۔ علاوہ دنیا کے کئی دوسرے ملکوں کے خود ہندوستان جیسے دشمن کا اسے ہر وقت سامنا رہتا ہے اور یہ اس کے مسلسل مقابلے کی سکت پیدا کر چکا ہے۔ یہی وہ سکت ہے کہ ہندوستان کے ہاتھوں ایک بار ٹوٹ جانے کے باوجود یہ اس کے خلاف ہر میدان میں ڈٹا ہوا ہے اور ایک ایٹمی ملک بن کر اس کے مقابلے میں کھڑا ہے۔
آپ قیام پاکستان کے وقت کے مسلمانوں کے اس جاوداں نعرے کو یاد کریں کہ ''بن کے رہے گا پاکستان'' تو پاکستان محض ایک اور ملک نہیں بن رہا تھا یہ ایک مستقل نظریاتی اور جانثار ملک بن رہا تھا اور آج دنیا مسلمانوں کے اس نعرے کی حقیقت کو زندہ دیکھ رہی ہے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس سے اس کے دشمن گھبراتے ہیں اور وہ اپنے تحفظ کے لیے کسی کا محتاج نہیں کہ وہ خود نہ صرف ایک نظریاتی اور نظریات کے لیے قربانی دینے والا ملک ہے بلکہ اپنا اسلامی اور نظریاتی وجود قائم رکھنے کی ہمت بھی رکھتا ہے۔
پاکستان کا وجود ایک مستقل کہانی اور تاریخ کا موضوع ہے بلکہ اس کا وجود پوری مسلمان دنیا کے لیے امید ہے ایک ایسی امید جو ہر مسلمان کے دل میں زندہ ہے اور ہر مسلمان ملک کے باشندوں میں ایک سہارا بن کر جاگ رہی ہے۔ آج پاکستان محض ایک ملک نہیں ایک تاریخ ہے، برصغیر کے محکوم مسلمانوں کی تاریخ ہے جس کو یاد رکھنا اسلامی تاریخ کو یاد رکھنے کے مترادف ہے۔ یہی وہ تاریخ ہے جس کے زندہ اثرات سے اس خطے کے مسلمانوں میں ایک نئی زندگی کی لہر بیدار ہوتی ہے۔ پاکستان اپنی تاریخ کا ایک معجزہ ہے جسے زندہ رہنا ہے اور اس نعرے کی صداقت بن کر کہ زندہ رہے گا پاکستان۔
یہ وہ نعرہ تھا جو قیام پاکستان کے لیے ہندوستانی مسلمانوں نے اس قدر جوش کے ساتھ بلند کیا کہ ہندوستان کی سرزمین پر پاکستان نام کا ایک نیا ملک بن کے رہا۔ اس زندہ نعرے کے پیچھے ایک ایسا ایمانی جوش و جذبہ تھا جس کی دھمک سے ہندوستان کے درودیوار ہل گئے اور اس کے سوا کوئی چارہ نہ رہا کہ ہندوستان کی سرزمین پر پاکستان کے نام سے ایک مسلمان ملک بنا دیا جائے اس وقت تک یہ سرزمین برطانوی سامراج اور حسب سابق ہندو اکثریت کے قبضہ میں تھی لیکن مسلمان برطانوی سامراج اور ہندو غلبے کا مقابلہ کر کے ایک نیا ملک بنانے میں کامیاب ہو گیا جو برصغیر کی مسلم آبادی کا نمایندہ تھا۔
یہ ایک ایسا واقعہ تھا جسے ایک معجزہ قرار دیا گیا۔ مشرق کی سرزمین پر مسلمانوں کے کئی ملک تھے لیکن وہ سب کے سب نظریاتی نہیں آبادی کی بنیاد پر تھے یعنی مسلمان اکثریت کی بنیاد پر، صرف پاکستان نام کا ایک ایسا ملک تھا یا بن رہا تھا جو آبادی نہیں نظریاتی بنیاد پر پیدا ہو رہا تھا کیونکہ یہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی اور مسلمانوں کا مطالبہ تھا کہ برصغیر میں انھیں ان کی شناخت دی جائے۔ اس شناخت کا نام پاکستان قرار پایا جس پر برصغیر کے مسلمان متفق تھے اور جو مخالف تھے ان کا نظریہ تھا کہ یہ ایک پختہ فکر مسلمانوں کا ملک نہیں ہو گا بلکہ محض نسلی مسلمانوں کا ملک ہو گا۔ ان لوگوں کا مطالبہ تھا کہ پاکستان کی تحریک کے ذریعے ہندوستان میں ایک نظریاتی اسلامی ملک قائم کیا جائے جو مسلمانوں کی اس خطے میں تاریخ کا ایک نمونہ اور مثال ہو۔
لیکن پاکستان کے نام پر جو ملک بنایا جا رہا ہے وہ ایسے لوگوں کی قیادت میں ہے جو نظریاتی لحاظ سے پختہ نہیں ہیں صرف ایک خطہ کے مسلمان ہیں، بہر کیف جو لوگ زیادہ باریک بین نہیں تھے وہ پاکستان نام کی دنیا میں ایک نئی مملکت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ اب میں اس پاکستان کے ایک نمایندہ شہر لاہور میں بیٹھا ہوا یہ سطریں لکھ رہا ہوں ایک آزاد پاکستانی کی حیثیت سے۔ یہ ملک اسلامی دنیا کا ایک عجوبہ تھا کہ اس طرح کا یہ پہلا مسلمان ملک تھا جو عدم سے وجود میں آیا تھا۔ اس سے پہلے اس کا کوئی نام و نشان نہیں تھا اور جتنے بھی مسلمان ملک موجود تھے وہ سب کے سب ماضی کی یاد گار تھے مسلمانوں کی فاتحانہ کامیابی کی، جس سے ان کا ماضی بھرا ہوا تھا اور یہ پاکستان اس کامیابی کا ایک نمونہ تھا۔ ایک نئی کامیابی اور نئی فتح کی یاد گار جو دشمنوں کے نرغے میں پھنسی ہوئی تھی لیکن اپنا وجود باقی رکھنے پر مصر تھی۔
برصغیر ہندوستان جیسی وسیع سرزمین پر جو مقامی ہندوؤں کے قبضے میں تھی اور ان کی موروثی سمجھی جاتی تھی اس میں پاکستان کی مداخلت ایک غیرمعمولی تاریخی واقعہ تھا۔ پاکستان کا وجود ایک ناقابل تصور ملک کا وجود تھا جو اس خطے کے مسلمانوں کی جذباتی اور نظریاتی تخلیق تھا جس کا اس ملک کی سرزمین پر کوئی وجود نہیں تھا بلکہ اسے ایک دیوانے کا خواب سمجھا جاتا تھا لیکن دنیا نے دیکھا کہ یہ خواب ایک حقیقت بن گیا۔ دنیا کا ایک آزاد ملک جو عالمی اداروں کا رکن تھا بلکہ اپنی اہمیت کے لحاظ سے یہ ایک اہم ملک تھا جس کے باشندوں کی ذہانت نے اسے ایک ایٹمی ملک بنا دیا تھا، دنیا کا پہلا آزاد ایٹمی ملک جو غیر مسلم آبادی میں گھرا ہوا تھا جس میں اس کے دشمن موجود تھے اور اس کے وجود کو ختم کرنے میں کوشاں رہتے تھے۔
یہ کامیاب بھی رہے اور مشرقی پاکستان کو الگ کر کے ایک نیا ملک بنگلہ دیش بنا دیا لیکن پاکستان کے مسلمانوں نے ان کو یہ سزا دی کہ اس پاکستان کو ایک ایٹمی ملک بنا دیا۔ دنیا کا پہلا مسلمان ایٹمی ملک جس نے غیر مسلم دنیا کو ہلا دیا اور مسلمانوں کو محکوم رکھنے کی ان کی خواہشات نامکمل رہیں۔ پاکستان نہ صرف خود ایک مسلمان ملک بن کر زندہ رہا اور زندہ ہے بلکہ اس نے مسلمانوں میں خودداری اور آزادی کی ایک نئی روح پھونک دی۔ آج یہ مسلمان ملک دنیا کا ایک ناقابل تسخیر ایٹمی ملک ہے جس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنا آنکھوں کو اندھا کرنے کے برابر ہے۔
ایک نظریاتی اور حقیقی جاندار قوم جس کو دشمنوں نے بار بار ناکامیوں سے دوچار کرکے اسے ایک مضبوط عالمی ملک بنا دیا جو ہر خطرے سے نپٹنے پر تیار ہے۔ علاوہ دنیا کے کئی دوسرے ملکوں کے خود ہندوستان جیسے دشمن کا اسے ہر وقت سامنا رہتا ہے اور یہ اس کے مسلسل مقابلے کی سکت پیدا کر چکا ہے۔ یہی وہ سکت ہے کہ ہندوستان کے ہاتھوں ایک بار ٹوٹ جانے کے باوجود یہ اس کے خلاف ہر میدان میں ڈٹا ہوا ہے اور ایک ایٹمی ملک بن کر اس کے مقابلے میں کھڑا ہے۔
آپ قیام پاکستان کے وقت کے مسلمانوں کے اس جاوداں نعرے کو یاد کریں کہ ''بن کے رہے گا پاکستان'' تو پاکستان محض ایک اور ملک نہیں بن رہا تھا یہ ایک مستقل نظریاتی اور جانثار ملک بن رہا تھا اور آج دنیا مسلمانوں کے اس نعرے کی حقیقت کو زندہ دیکھ رہی ہے۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس سے اس کے دشمن گھبراتے ہیں اور وہ اپنے تحفظ کے لیے کسی کا محتاج نہیں کہ وہ خود نہ صرف ایک نظریاتی اور نظریات کے لیے قربانی دینے والا ملک ہے بلکہ اپنا اسلامی اور نظریاتی وجود قائم رکھنے کی ہمت بھی رکھتا ہے۔
پاکستان کا وجود ایک مستقل کہانی اور تاریخ کا موضوع ہے بلکہ اس کا وجود پوری مسلمان دنیا کے لیے امید ہے ایک ایسی امید جو ہر مسلمان کے دل میں زندہ ہے اور ہر مسلمان ملک کے باشندوں میں ایک سہارا بن کر جاگ رہی ہے۔ آج پاکستان محض ایک ملک نہیں ایک تاریخ ہے، برصغیر کے محکوم مسلمانوں کی تاریخ ہے جس کو یاد رکھنا اسلامی تاریخ کو یاد رکھنے کے مترادف ہے۔ یہی وہ تاریخ ہے جس کے زندہ اثرات سے اس خطے کے مسلمانوں میں ایک نئی زندگی کی لہر بیدار ہوتی ہے۔ پاکستان اپنی تاریخ کا ایک معجزہ ہے جسے زندہ رہنا ہے اور اس نعرے کی صداقت بن کر کہ زندہ رہے گا پاکستان۔