ریڈیوپاکستان 10 سازندے اور پروڈیوسر25 سال سے کنٹریکٹ پر ہیں
ملازمت کرتے ہوئے زندگی گزر گئی مگر کوئی پرسان حال نہیں، ملازمین کی گفتگو۔
ریڈیو پاکستان کراچی کے سازندے اور پروڈیوسر اعلیٰ حکام کی عدم توجہی کے باعث25 سالوں سے کنٹریکٹ پر کام کرنے پرمجبورہیں۔
کنٹریکٹ پر کام کرنیوالے ملازمین کی تعداد 10سے زائد ہے، ملازمین کا کہنا ہے کے ریڈیو پاکستان میں ملازمت کرتے ہوئے زندگیاں گزر گئیں مگر کوئی پرسان حال نہیں، ہم مزدور لوگ ہیں ہمارا خیال کیا جائے، ریڈیوپاکستان میں بھاری معاوضے پر کام کرنیوالے افسران سے زیادہ کام ہم سے لیا جاتا ہے، افسران ہمیں اپنے حکم پر تو چلاتے ہیں مگر انھیں ہماری مشکلات کی خبر نہیں۔
نمائندہ ایکسپر یس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے استاد رفیق احمد نے بتایا کہ 8000 روپے ماہانہ پر ریڈیو پاکستان میں کام کر رہا ہوں وہ بھی اکثر تاخیر سے ملتے ہیں، ان ہی پیسوں میں بچوں کی تعلیم، تربیت، راشن اور کپڑا سب کرنا پڑتا ہے، ایسے میںگزارا بہت مشکل ہوجاتا ہے، اگر مہینے میں کو ئی باہر کا کام مل جائے تو ٹھیک ورنہ ان ہی پیسوں میں گزر بسر کرنا پڑتا ہے، ریڈیو پاکستان کے طبلہ نواز خورشیدحسین کا کہنا ہے کہ ہمیں کئی سالوں سے یہ امیددلائی جاتی رہی ہے کی ہمیں جلد مستقل بنیادوں پر ملازمت فراہم کردی جائے گی مگر صرف باتوں کی حد تک یہ وعدہ اب تک کوئی پورا نہیں کر سکا۔
جب کوئی نیا افسر آیا تو اس نے ہمیں یقین دہانی کرائی مگر آج تک کنٹریکٹ پر کام کررہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ ان سمیت متعداد افراد ایسے ہیں جو ریڈیو پاکستان کراچی میںکنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں جنھیں مایوسی کا سامنا ہے،ملازمین کا کہنا ہے کہ انھوں نے مہدی حسن، الن فقیر ،امانت علی خان ،عابدہ پروین جیسے فنکاروں کے ساتھ کام کیا ہے مگر ہم پردے کے پیچھے کام کرنے والے لوگ ہیں اس لیے کوئی جانتا نہیں، اگر ہماری بھی زمانے میں ان کے جیسی شناخت ہوتی تو کامیاب ہوتے جبکہ کوئی بھی گلوکار سازندوں کے بغیر ادھورا ہوتا ہے۔
کنٹریکٹ پر کام کرنیوالے ملازمین کی تعداد 10سے زائد ہے، ملازمین کا کہنا ہے کے ریڈیو پاکستان میں ملازمت کرتے ہوئے زندگیاں گزر گئیں مگر کوئی پرسان حال نہیں، ہم مزدور لوگ ہیں ہمارا خیال کیا جائے، ریڈیوپاکستان میں بھاری معاوضے پر کام کرنیوالے افسران سے زیادہ کام ہم سے لیا جاتا ہے، افسران ہمیں اپنے حکم پر تو چلاتے ہیں مگر انھیں ہماری مشکلات کی خبر نہیں۔
نمائندہ ایکسپر یس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے استاد رفیق احمد نے بتایا کہ 8000 روپے ماہانہ پر ریڈیو پاکستان میں کام کر رہا ہوں وہ بھی اکثر تاخیر سے ملتے ہیں، ان ہی پیسوں میں بچوں کی تعلیم، تربیت، راشن اور کپڑا سب کرنا پڑتا ہے، ایسے میںگزارا بہت مشکل ہوجاتا ہے، اگر مہینے میں کو ئی باہر کا کام مل جائے تو ٹھیک ورنہ ان ہی پیسوں میں گزر بسر کرنا پڑتا ہے، ریڈیو پاکستان کے طبلہ نواز خورشیدحسین کا کہنا ہے کہ ہمیں کئی سالوں سے یہ امیددلائی جاتی رہی ہے کی ہمیں جلد مستقل بنیادوں پر ملازمت فراہم کردی جائے گی مگر صرف باتوں کی حد تک یہ وعدہ اب تک کوئی پورا نہیں کر سکا۔
جب کوئی نیا افسر آیا تو اس نے ہمیں یقین دہانی کرائی مگر آج تک کنٹریکٹ پر کام کررہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ ان سمیت متعداد افراد ایسے ہیں جو ریڈیو پاکستان کراچی میںکنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں جنھیں مایوسی کا سامنا ہے،ملازمین کا کہنا ہے کہ انھوں نے مہدی حسن، الن فقیر ،امانت علی خان ،عابدہ پروین جیسے فنکاروں کے ساتھ کام کیا ہے مگر ہم پردے کے پیچھے کام کرنے والے لوگ ہیں اس لیے کوئی جانتا نہیں، اگر ہماری بھی زمانے میں ان کے جیسی شناخت ہوتی تو کامیاب ہوتے جبکہ کوئی بھی گلوکار سازندوں کے بغیر ادھورا ہوتا ہے۔