رینجرزاختیارات میں توسیع نئے وزیراعلیٰ سندھ کا پہلا چیلنج
وفاقی حکومت اورفوجی حکام رینجرزقیام کامسئلہ مستقل بنیادپرحل کرناچاہتے ہیں
سندھ کے نامزد وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کوعہدہ سنبھالتے ہی پہلے روز صوبے میں رینجرزکے قیام کوتوسیع کا مسئلہ حل کرنا ہوگا کیونکہ وفاقی حکومت سندھ میں رینجرزکے قیام اوران کی کارروائیوں کوقانونی بنانے کامسئلہ مستقل بنیادوں پرحل کرنا چاہتی ہے۔
رینجرزسندھ میں90 کی دہائی سے کام کررہے ہیں تاہم انھیں2014ء میں تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت ملزمان سے تفتیش اورطویل عرصہ زیرحراست رکھنے کے اختیارات دیے گئے ہیں جسکے بعدانھوں نے کرپشن کے معاملے پربھی ہاتھ ڈالا ہے ۔ رینجرزکے اختیارات میں سہہ ماہی بنیادوں میں توسیع کا معاملہ صوبائی حکومت اوررینجرزکے مابین وجہ تنازع بنا رہا ہے ۔
وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میںعسکری قیادت نے بتادیا تھا کہ وہ رینجرزکوپولیس اختیارات کے ساتھ ان کے سندھ میں قیام کے مسئلہ کامستقل حل چاہتے ہیں، فوجی کمانڈروں نے تشویش کااظہارکیاکہ ہر3 ماہ میں اختیارات توسیع کے موقع پر میڈیا میں خوامخواہ افواہوںکابازارگرم ہوتا ہے، صوبائی حکومت فیصلہ کرنے میں ایک دوہفتے لگادیتی ہے اوراسی وجہ سے رینجرزکے آپریشنز اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہ تاثربھی پیداہوتا ہے کہ صوبائی حکومت اور رینجرزکے درمیان کسی قسم کی خلیج ہے۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے وزارت داخلہ کوہدایت کی ہے کہ اس معاملے کا مناسب حل نکالے اورضرورت ہو تو پارلیمنٹ میں مناسب قانون سازی بھی کی جائے۔
فوج اوروفاقی حکومت کیلیے یہ معاملہ اس لیے بھی ترجیح بن گیا ہے کیونکہ چین نے واضح کردیا ہے کہ اقتصادی راہداری کے مقاصدکے حصول کیلیے کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونا ضروری ہے۔ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کوراستہ تلاش کرنا ہوگا جہاں ایک طرف وہ صوبائی حکومت کے اختیارات کاتحفظ کرسکیں تو دوسری طرف وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کے توقعات پر بھی پورااترسکیں۔
رینجرزسندھ میں90 کی دہائی سے کام کررہے ہیں تاہم انھیں2014ء میں تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت ملزمان سے تفتیش اورطویل عرصہ زیرحراست رکھنے کے اختیارات دیے گئے ہیں جسکے بعدانھوں نے کرپشن کے معاملے پربھی ہاتھ ڈالا ہے ۔ رینجرزکے اختیارات میں سہہ ماہی بنیادوں میں توسیع کا معاملہ صوبائی حکومت اوررینجرزکے مابین وجہ تنازع بنا رہا ہے ۔
وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میںعسکری قیادت نے بتادیا تھا کہ وہ رینجرزکوپولیس اختیارات کے ساتھ ان کے سندھ میں قیام کے مسئلہ کامستقل حل چاہتے ہیں، فوجی کمانڈروں نے تشویش کااظہارکیاکہ ہر3 ماہ میں اختیارات توسیع کے موقع پر میڈیا میں خوامخواہ افواہوںکابازارگرم ہوتا ہے، صوبائی حکومت فیصلہ کرنے میں ایک دوہفتے لگادیتی ہے اوراسی وجہ سے رینجرزکے آپریشنز اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ یہ تاثربھی پیداہوتا ہے کہ صوبائی حکومت اور رینجرزکے درمیان کسی قسم کی خلیج ہے۔وزیراعظم محمد نواز شریف نے وزارت داخلہ کوہدایت کی ہے کہ اس معاملے کا مناسب حل نکالے اورضرورت ہو تو پارلیمنٹ میں مناسب قانون سازی بھی کی جائے۔
فوج اوروفاقی حکومت کیلیے یہ معاملہ اس لیے بھی ترجیح بن گیا ہے کیونکہ چین نے واضح کردیا ہے کہ اقتصادی راہداری کے مقاصدکے حصول کیلیے کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہونا ضروری ہے۔ سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کوراستہ تلاش کرنا ہوگا جہاں ایک طرف وہ صوبائی حکومت کے اختیارات کاتحفظ کرسکیں تو دوسری طرف وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کے توقعات پر بھی پورااترسکیں۔