سات بڑے گناہوں سے اجتناب کا حکم

اﷲ ہم سب کو ان تمام کبیرہ گناہوں سے محفوظ رکھے اور صغیرہ سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اﷲ ہم سب کو ان تمام کبیرہ گناہوں سے محفوظ رکھے اور صغیرہ سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، سات ہلاک کر ڈالنے والے گناہوں سے بچو، صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ وہ کیا ہیں؟ آپؐ نے فرمایا '' اﷲ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی جان کو ناحق قتل کرنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، میدان جنگ میں پیٹھ پھیر کر بھاگنا اور بھولی بھالی پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا۔'' (بخاری و مسلم)

٭ اﷲ تعالی کے ساتھ شرک کے معنی یہ ہیں کہ خدا کی ذات یا صفات میں اور اس کی عبادت و بندگی میں کسی دوسرے کو کم و بیش یا سانجھا ٹھہرانا۔ شرک، توحید کی ضد اور سب سے بڑا گناہ اور کفر کے مترادف ہے۔ دراصل اسلام میں عقیدہ ہی وہ بنیاد ہے جس پر تمام اعمال کی جزا اور سزا کا انحصار ہے۔ اگر عقیدہ شرک سے پاک ہے تو اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی بخشش اور معافی کی پختہ امید رکھنی چاہیے، لیکن اگر عقیدے میں شرک کی آمیزش ہے تو پھر پہاڑوں کے برابر نیکیاں بھی کسی کام نہیں آئیں گی۔ مشرک کی خدا کے یہاں مغفرت ہرگز نہیں ہوسکتی ہے۔ اﷲ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے، '' اﷲ مشرک کو ہرگز نہیں بخشے گا اور ا س کے سوا جس کو چاہے گا بخش دے گا۔'' (سورہ نساء)

٭ اسلام جادو کا سخت مخالف ہے۔ جو لوگ جادو سیکھتے ہیں ان کے بارے میں قرآن میں ارشاد ہوا ہے، '' مگر وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو ان کے حق میں مفید نہیں بل کہ مضر تھی۔'' (البقرہ )

نبی کریمؐ نے جادو کا شمار مہلک اور کبیرہ گناہوں میں کیا ہے جو افراد ہی نہیں قوموں کو بھی ہلاک کردیتا ہے اور آخرت سے پہلے دنیا میں ہی تباہی لاتا ہے۔ قرآن نے جادو گروں کے شر سے پناہ مانگنے کی تعلیم دی ہے، '' اور پناہ مانگتا ہوں میں گرہوں میں پھونکنے والوں (نفوس) کے شر سے۔'' (سورۃ الفلق)

حضرت صفیہؓ بنت ابی عبید بعض ازواج مطہراتؓ سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا، '' جو شخص کسی اعراف ( غیبی امور کے جاننے کے دعوے دار) کے پاس آئے اور اس سے کسی چیز کی بابت پوچھے اور اس کو سچ مانے تو اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں کی جائے گی۔'' (مسلم)

اسلام نے جس طرح نجومی کے پاس غیب اور راز کی باتیں معلوم کرنے کی غرض سے جانا حرام ٹھہرایا ہے اسی طرح جادو سیکھنے یا جادوگروں کے پاس کسی مرض کے علاج یا کسی مشکل کو حل کرنے کے لیے جانا بھی حرام قرار دیا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے اس سے اپنی برأت ظاہر کرتے ہوئے فرمایا، '' وہ شخص ہم میں سے نہیں جو برا شگون لے یا جس کے لیے برا شگون لیا جائے یا جس کے لیے کہانت کی جائے یا جادو کرے یا جادو کرائے۔'' (البزار)

٭ ناحق کسی کو قتل کرنے کے بارے میں اﷲ تعالی کا ارشاد ہے، '' اور اﷲ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہیں پکارے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اﷲ تعالی نے منع کردیا ہو وہ بہ جز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وہ اپنے اوپر سخت وبال لائے گا۔'' (فرقان)

حجۃ الوداع کے موقع پر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا، '' مسلمان وہ ہے جس کی زبان سے اور ہاتھ سے تمام لوگ سلامت رہیں اور تمہارے خون اور مال اور آبرو سب تم پر حرام ہیں۔'' (بخاری)

اسلام نے انسانی زندگی کو مقدس اور انسانی جانوں کو محترم ٹھہرایا ہے۔ انسانی جان پر زیادتی کرنا اتنا بڑا جرم ہے کہ کفر کے بعد اسی کا درجہ ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے، '' کہ جس نے کسی کو قتل کیا بغیر اس کے کہ اس نے کسی کو قتل کیا ہو یا زمین میں فساد برپا کیا ہو اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کردیا۔'' (المائدہ)

ہمارے معاشرے میں بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل و غارت گری تک نوبت آجاتی ہے، آج بھائی بھائی کا دشمن بنا بیٹھا ہے یہ بھی خدا کی ناراضی کی علامت ہے۔ اﷲ پاک حفاظت فرمائے۔

٭ سود کے متعلق ارشاد باری تعالی ہے، '' اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو اور جو سود تمہارا باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر واقعی تم مومن ہو، لیکن اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو خبردار ہوجاؤ کہ اﷲ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔ اگر تم توبہ کرلو تو زرِ اصل لینے کا تمہیں حق ہے نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔'' (سورۃ البقرہ)

رسول اکرم ﷺ نے سود اور سود خور دونوں کے خلاف اعلان جنگ کردیا اور واضح فرمایا کہ سود سماج کے لیے نہایت خطرناک ہے۔


نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اﷲ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، گواہ بننے والے اور کاتب سب پر لعنت فرمائی ہے۔''

(احمد ، ابوداؤد، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ)

٭ اسلام میں کسی کا مال ناحق اور ناجائز طور پر کھانا حرام ہے اور یتیم کے بارے میں تو اﷲ تعالی کا ارشاد ہے، '' بے شک وہ لوگ جو ناجائز طریقے سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ یقینا اپنے پیٹوں میں جہنم کی آگ ڈال رہے ہیں اور عن قریب وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔'' (سورہ نساء)

اﷲ تعالی کا ایک اور ارشاد ہے، '' یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر ایسے طریقے سے جو بہتر ہو۔'' (سورہ انعام )

یتیم کا مال کھانے سے خاص طور پر بچنے کی تاکید کی گئی ہے کہ اس کے قریب بھی نہ جاؤ۔ کیوں کہ یتیم کا مال ناحق کھانا جہنم کی آگ کھانے کے برابر ہے۔ قرآن مجید میں اﷲ تعالی ارشاد فرماتا ہے، '' یہ تجھ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں ، ان سے کہہ دیجیے ان کی اصلاح کرنی بہتر ہے اور اگر تم ان کو (خرچ میں) اپنے ساتھ ملالو تو وہ تمہارے ہی بھائی ہیں اور اﷲ جانتا ہے خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون۔'' (سورۃ البقرہ )

٭ جہاد کے متعلق اﷲ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے، '' اگر تم نے کوچ نہ کیا تو تمہیں اﷲ تعالی دردناک سزا دے گا اور تمہارے سوا اور لوگوں کو بدل لائے گا، تم اﷲ تعالی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔'' (سورۃ توبہ)

اﷲ تعالی کا فرمان ہے، '' تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہارے لیے ناگوار ہے اور کچھ تعجب نہیں کہ تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو، حالاں کہ وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور شاید تم کسی چیز کو پسند کرو، حالاں کہ وہ تمہارے لیے بری ہو اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔'' (سورۃ البقرہ )

حضرت ابوذر ؓ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اﷲ ﷺ کون سا عمل افضل ہے؟ آپؐ نے فرمایا، '' اﷲ پر ایمان لانا اور اس کے راستے میں جہاد کرنا۔''

(بخاری، مسلم)

٭ ایمان دار اور مومنہ عورتوں پر الزام لگانے کے بارے میں اﷲ تعالی اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتے ہیں، '' جو لوگ پاک دامن بھولی بھالی باایمان عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا و آخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لیے بڑا بھاری عذاب ہے۔'' (سورۃ نور)

حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا '' جو شخص اپنے مملوک (غلام، باندی) پر بدکاری کی تہمت لگائے تو قیامت والے دن اس (مالک) پر حد قائم کی جائے گی مگر یہ کہ وہ (مملوک) ایسی ہی ہو جیسے اس نے کہا (پھر مالک پر حد نہیں ہوگی)۔'' (بخاری، مسلم)

یہ سارے کبیرہ گناہ ہیں تاہم ان میں شرک سب سے بڑا ہے۔ کیوں کہ وہ کبھی معاف نہیں ہوگا اور مشرک ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اس کے برعکس دوسرے کبیرہ گناہ اگر اﷲ چاہے گا تو معاف فرما دے گا، بہ صورت دیگر اس کے مرتکب کو جہنم کی سزا بھگتنی پڑے گی، لیکن اس سزا کے بعد اسے جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کردیا جائے گا، اگر وہ مومن ہوگا۔

اﷲ ہم سب کو ان تمام کبیرہ گناہوں سے محفوظ رکھے اور صغیرہ سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین
Load Next Story