عدلیہ چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہے چیف جسٹس

غیرجانبدارانہ فیصلوں سے عوام کا اعتماد بڑھا،عدلیہ پر اعتماد کی بحالی قوم کی منفرد خدمت ہے جس کا اعزاز ججوں کو حاصل ہوا

لاپتہ افراد کا معاملہ اہم ہے وہ کسی خاص علاقے سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ پورے ملک سے مقدمات سامنے آرہے ہیں، ریمارکس فوٹو: فائل

KARACHI:
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ آزادانہ اور غیرجانبدارانہ فیصلوں سے عوام کا اعتماد بڑھا ہے .

عدلیہ ہر چیلنج کا سامنا کرنے کیلے تیار ہے ، ماتحت عدالت کے افسران ایمانداری کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جوڈیشل پالیسی کے تحت مقدمات کو ایک ماہ میں نمٹنا ضروری ہے ۔ وہ سندھ ہائیکورٹ کے تحت ماتحت عدلیہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلیے مقامی ہوٹل میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔



اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیر عالم، سینئر پیونی جج جسٹس مقبول باقر اور ماتحت عدلیہ کے ججوں نے شرکت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کو چیلنجوں سے نمٹنے اور عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی ضرورت ہے ،عدلیہ کی انتھک محنت ، کارکردگی اور غیرجانبدارانہ فیصلوں کے باعث عدلیہ سے عوام کی توقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور عوام اپنے مسائل کے حل کیلیے عدلیہ سے رجوع کر رہے ہیں ۔ عدلیہ نے موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے انتھک محنت کے ذریعے عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال کیا .


یہ قوم کی منفرد خدمت ہے جس کا اعزاز ججوں کو حاصل ہوا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ماتحت عدلیہ ہی عدالتوں کا اصل چہرہ ہے ، کیونکہ ہمارے نظام میں عام شہری کا پہلا براہ راست واسطہ ماتحت عدلیہ سے پڑتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ میں ماتحت عدلیہ کو مزید محنت کی ضرورت ہے تاکہ پرانے زیرالتواء مقدمات نمٹائے جا سکیں ۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں ماتحت عدلیہ کے ججوں کی تعداد مقدمات کے لحاظ سے مناسب ہے، اجلاس میں15 نومبر 2012ء تک زیرالتواء مقدمات کی رپورٹ پیش کی گئی۔ 3 نومبر 2012ء کو ہونے والے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے فیصلے کے مطابق31دسمبر 2012ء تک پرانے مقدمات نمٹا لئے جائیں گے ۔



دریں اثناء چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ عوام کو صرف عدلیہ سے امیدیں وابستہ ہیں، لاپتہ افراد کا معاملہ سنجیدہ ہے ، لاپتہ افراد کسی خاص علاقے سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ اس سلسلے میں پورے ملک سے مقدمات سامنے آرہے ہیں ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں بھی شہریوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں ، عدالتیں ان مقدمات کی سماعت کر رہی ہیں ۔ جمعے کو کراچی رجسٹری میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سینئر وکیل غلام قادر جتوئی ایڈووکیٹ نے نشاندہی کی کہ ایک خاتون عدالت کے باہر موجود ہے جس کا بیٹا3 ماہ سے لاپتہ ہے اور وہ دردرکی ٹھوکریں کھا رہی ہے مگر قانون نافذکرنے والے ادارے تعاون نہیں کر رہے .

مذکورہ خاتون کی استدعا بھی سنی جائے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے بارے میں سندھ ہائیکورٹ میں بھی بہت سے مقدمات زیرسماعت ہیں اور عدالت احکامات جاری بھی کرتی ہے لیکن مثبت نتائج سامنے نہیں آرہے ۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ خاتون کی درخواست تحریری طور پر جمع کرائی جائے ۔ واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں 40سے زائد لاپتہ افراد کے مقدمات زیرسماعت ہیں ۔
Load Next Story