شام کے شدت پسند گروپ النصرہ فرنٹ نے القاعدہ سے علیحدگی اختیار کرلی

النصرہ فرنٹ نے اپنے گروپ کا نیا نام جبہت فتح الشام رکھ دیا۔

النصرہ فرنٹ پہلی مرتبہ 2012 میں منظر عام پر آیا تھا۔ فوٹو: فائل

شام کے شدت پسند گروپ النصرہ فرنٹ نے القاعدہ سے علیحدگی اختیار کر کے اپنے دھڑے کا نام جبہت فتح الشام رکھ دیا ہے۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق شام میں القاعدہ کے سابق اتحادی گروپ النصرہ فرنٹ کے رہنما ابو محمد الجولانی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں القاعدہ سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے اپنے گروپ کا نام جبہت فتح الشام رکھ دیا ہے۔ ابو محمد جولانی کا کہنا تھا کہ ہم النصرہ فرنٹ کے تحت ہونے والے تمام آپریشنز کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور ہمارے نئے گروپ جبہت فتح الشام کا کسی غیر ملکی گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب جبہت فتح الشام اپنی کارروائیاں صرف شامی فورسز اور دیگر باغی گروپوں کے خلاف کرے گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: القاعدہ نے النصرہ فرنٹ کی کمان سنبھال لی

القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے النصرہ فرنٹ کے علیحدگی کے فیصلے پر کہا ہے کہ اسلامی بھائی چارہ کسی بھی تنظیم کے علیحدہ ہونے سے زیادہ مضبوط ہے جب کہ محمد الجولانی نے ایمن الظواہری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ القاعدہ قیادت نے ہماری علیحدگی کی ضرورت کو سمجھا۔


شامی اپوزیشن کی اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کی ترجمان فرح الاتاسی کا ابو محمد الجولانی کے بیان کے حوالے سے کہنا ہے کہ اس فیصلے کے القاعدہ پر اثرات کے حوالے سے فوری طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بعد پر امید ہوں کہ روس کے پاس شام میں بمباری کی وجہ ختم ہو جائے گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: النصرہ فرنٹ کے سربراہ فضائی کارروائی میں ہلاک

واضح رہے کہ النصرہ فرنٹ پہلی مرتبہ 2012 میں منظر عام پر آیا جب اس گروپ نے شام کے شہروں الیپو اور دمشق میں ہونے والے خود کش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی۔ النصرہ فرنٹ نے 2013 میں داعش میں شمولیت کے بجائے اپنی تنظیم کو القاعدہ میں ضم کردیا تھا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے النصرہ فرنٹ کو ''دہشت گرد'' گروپوں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

 
Load Next Story