عالمی بینک کے نئے پالیسی پیپرمیں 18ویں ترمیم پرکڑی تنقید
ترمیم ٹیکس اصلاحات اور دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئی ہے.
عالمی بینک نے صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کیلیے قومی اسمبلی کی منظورکردہ 18ویں ترمیم کو صوبوںمیں ہم آہنگی، ٹیکس اصلاحات اور دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں بہت سے مسائل پیدا ہوئے ہیں، بہتر حکمرانی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے مزید کئی اصلاحات کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کی طرف سے یہاں جاری ہونے والے نئے پالیسی پیپر کے مطابق 18ویں ترمیم نے پیدواری عوامل اور اشیا کی ملک بھر میں آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹیں کم کرنے کے بجائے اس میں اضافے کے امکانات بڑھا دیے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے صوبوں کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دے کر ابہام پیدا کیا گیا ہے جس سے وفاق اور صوبوں کے درمیان اور خود صوبوں کے درمیان تنازعات پیدا ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بااختیار صوبے اور مشترکہ مفادات کونسل اہم معاملات کو مئوثر طور پر حل نہیں کرسکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق اس ترمیم سے وفاق کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار بھی متاثر ہوا ہے کیونکہ امن و امان اب صوبوں کا معاملہ ہے۔ عالمی بینک نے 18ویں ترمیم کو بہتر حکمرانی کی جانب پہلا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل مکمل کرنے کے لیے مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک کی طرف سے یہاں جاری ہونے والے نئے پالیسی پیپر کے مطابق 18ویں ترمیم نے پیدواری عوامل اور اشیا کی ملک بھر میں آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹیں کم کرنے کے بجائے اس میں اضافے کے امکانات بڑھا دیے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ترمیم کے ذریعے صوبوں کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دے کر ابہام پیدا کیا گیا ہے جس سے وفاق اور صوبوں کے درمیان اور خود صوبوں کے درمیان تنازعات پیدا ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بااختیار صوبے اور مشترکہ مفادات کونسل اہم معاملات کو مئوثر طور پر حل نہیں کرسکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق اس ترمیم سے وفاق کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار بھی متاثر ہوا ہے کیونکہ امن و امان اب صوبوں کا معاملہ ہے۔ عالمی بینک نے 18ویں ترمیم کو بہتر حکمرانی کی جانب پہلا قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل مکمل کرنے کے لیے مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔