مقتولہ سامعہ کے والد کا بیٹی کے مبینہ شوہر مختار کاظم کو پہچاننے سے انکار
تحقیقاتی ٹیم نے جہلم اور منگلا میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور قتل سے متعلق ریکارڈ قبضے میں لےلیا
پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ کے قتل کا مقدمہ ہر آنے والے دن کے ساتھ مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے اور مقتولہ کے والد چوہدری شاہد نے سامعہ کے مبیبہ شوہر مختار کاظم کو پہچاننے سے انکار کردیا ہے۔
پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مقتولہ سامعہ کے والد چوہدری شاہد اور دوسرے شوہر مختار کاظم کا پہلی بار آمنا سامنا وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی قائم کردہ کمیٹی کی تفتیش کے دوران ہوا۔ اس موقع پر پولیس نے چوہدری شاہد سے پوچھا کہ کیا آپ مختار کاظم کو جانتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ نہیں میں نہیں جانتا۔ پولیس نے سوال کیا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ آپ کی بیٹی ڈیڑھ برس تک مختار کی بیوی رہی تو چوہدری شاہد اس کا بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سامعہ قتل کیس کی تفتیشی ٹیم تبدیل
ڈی آئی جی ابوبکر خدابخش کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم نے جہلم اور منگلا میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور قتل سے متعلق ریکارڈ قبضے میں لےلیا، ملزمان کے بیانات ریکارڈ کئے اور پولیس افسران سے بریفنگ لینے کے بعد ٹیم واپس روانہ ہو گئی۔ تحقیقاتی ٹیم کل دوبارہ جہلم جائے گی اور سامعہ کا پوسٹمارٹم کرنے والی ڈاکٹر ثناء کا بیان بھی لے گی۔ تحقیقاتی ٹیم کے ذرائع کا کہنا ہے سامعہ کو زہر دیئے جانے کا امکان دکھائی دے رہا ہے مگر ٹھوس شواہد کے حصول کی کوششیں جاری ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سامعہ کے سابق شوہرشکیل نے گرفتاری دیدی
دوران تفتیش اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ سامعہ کی والدہ امتیاز بی بی اور بہن مدیحہ شاہ 21 جولائی کو پاکستان پہنچیں اور مختار کاظم نے سامعہ کے قتل کا مقدمہ 23 جولائی کو درج کرایا جس میں سامعہ کے والد، والدہ، بہن، سابق شوہر چوہدری شکیل اور کزن کو نامزد کیا گیا تھا۔
پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مقتولہ سامعہ کے والد چوہدری شاہد اور دوسرے شوہر مختار کاظم کا پہلی بار آمنا سامنا وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی قائم کردہ کمیٹی کی تفتیش کے دوران ہوا۔ اس موقع پر پولیس نے چوہدری شاہد سے پوچھا کہ کیا آپ مختار کاظم کو جانتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ نہیں میں نہیں جانتا۔ پولیس نے سوال کیا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ آپ کی بیٹی ڈیڑھ برس تک مختار کی بیوی رہی تو چوہدری شاہد اس کا بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سامعہ قتل کیس کی تفتیشی ٹیم تبدیل
ڈی آئی جی ابوبکر خدابخش کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم نے جہلم اور منگلا میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور قتل سے متعلق ریکارڈ قبضے میں لےلیا، ملزمان کے بیانات ریکارڈ کئے اور پولیس افسران سے بریفنگ لینے کے بعد ٹیم واپس روانہ ہو گئی۔ تحقیقاتی ٹیم کل دوبارہ جہلم جائے گی اور سامعہ کا پوسٹمارٹم کرنے والی ڈاکٹر ثناء کا بیان بھی لے گی۔ تحقیقاتی ٹیم کے ذرائع کا کہنا ہے سامعہ کو زہر دیئے جانے کا امکان دکھائی دے رہا ہے مگر ٹھوس شواہد کے حصول کی کوششیں جاری ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سامعہ کے سابق شوہرشکیل نے گرفتاری دیدی
دوران تفتیش اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ سامعہ کی والدہ امتیاز بی بی اور بہن مدیحہ شاہ 21 جولائی کو پاکستان پہنچیں اور مختار کاظم نے سامعہ کے قتل کا مقدمہ 23 جولائی کو درج کرایا جس میں سامعہ کے والد، والدہ، بہن، سابق شوہر چوہدری شکیل اور کزن کو نامزد کیا گیا تھا۔