بھارتی برآمدی پالیسی سے پاکستان میں روئی کے دام گرنے کا خدشہ جنرز نے درآمدات پر ڈیوٹی کا مطالبہ کردیا

بھارت نے فی کس برآمدی حدبڑھاکر30 ہزاربیلز، مجموعی کوٹہ مقرر نہیں کیا، پاکستان میں بڑے پیمانے پرروئی کی درآمدات کاامکان

مقامی مارکیٹس بیٹھ جائینگی، حکومت کسانوں وجنرز کو نقصان سے بچانے کیلیے درآمد پر 100فیصدریگولیٹری ڈیوٹی لگائے، احسان الحق فوٹو: فائل

بھارتی وزارت تجارت نے مالی سال 2012-13 کیلیے کاٹن کی برآمدات کیلیے پالیسی میں ترامیم کر کے فی کس برآمدی کوٹہ بڑھا دیا ہے جس سے پاکستان پر روئی کی قیمتوں میں کمی کا خدشہ ہے۔

بھارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق روئی کی برآمدات کیلیے رجسٹریشن سینٹر محکمہ بیرونی تجارت کے 10 علاقائی مراکز سے جاری کیے جائیں گے، ایک ایکسپورٹر زیادہ سے زیادہ 30 ہزار گانٹھ روئی کی برآمد یا گزشتہ سیزن کے برابر برآمدات یا دونوں میں سے جو کم ہو کیلیے درخواست دے سکتا ہے۔




نیا ایکسپورٹر یا گزشتہ سیزن میں 3 ہزار بیلز ایکسپورٹ کرنے والا رواں سیزن میں بھی 3ہزار بیلز برآمد کرنے کیلیے درخواست دے سکے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق برآمدات کیلیے شرائط اور طریقہ کار میں تبدیلی کی گئی ہے، رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے حصول کیلیے زیادہ سے زیادہ حد بڑھا کر30 ہزار بیلز کردی گئی ہے جبکہ 3نئے علاقائی مراکز کو بھی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے اجرا کا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔



پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے انڈین کاٹن ایکسپورٹ پالیسی پرتبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے اس نئے فیصلے سے پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں کمی کا رجحان غالب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ بھارت نے فی الحال مجموعی کاٹن ایکسپورٹ کا کوئی کوٹہ مقرر نہیں کیا جس سے خدشہ ہے کہ ایک ہی شخص یا فرم مختلف ناموں سے روئی کی لامحدود مقدار برآمد کر سکتا ہے، اس سے مقامی کاٹن مارکیٹس بیٹھ جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح بھارت نے پاکستان سے چینی کی درآمدات پرڈیوٹی کی شرح میں 100 فیصد کااضافہ کردیا ہے اسی طرح حکومت پاکستان کو بھی بھارت سے روئی کی درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے احکامات جاری کرنے چاہئیں تاکہ مقامی مارکیٹوں میں روئی اور پھٹی کی قیمتیں بہتر ہوسکیں اور کسانوں کو ان کی محنت کا حقیقی معاوضہ مل سکے اور ساتھ ہی کاٹن جننگ انڈسٹری بھی معاشی استحصال سے بچ سکیں۔
Load Next Story