بغاوت کے بعد اٹھائے گئے بعض اقدامات غیرمنصفانہ تھے ترک حکومت کا اعتراف

کریک ڈاؤن کے دوران اگر کسی کے ساتھ ناانصافی ہوئی تو اس کی تلافی کی جائے گی، ترک وزیراعظم

ناکام بغاوت کے بعد ہزاروں افراد کو نوکریوں سے برطرف جب کہ 19 ہزار لوگوں کو گرفتارکیا جاچکا ہے فوٹو: فائل

لاہور:
ترک حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ناکام بغاوت کے بعد اٹھائے گئے بعض اقدامات اور برطرفیاں غیر منصفانہ تھیں۔

غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق ترکی کے وزیراعظم بن علی یلدرم نے امریکی فوج کے اعلیٰ ترین جرنیل سے ملاقات میں کہا ہے کہ ترکی ناکام بغاوت کے کرداروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی کارروائی میں انصاف کے اصولوں پر کاربند ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امریکا اپنے ملک میں موجود ترک رہنما فتح اللہ گولن کو جلد از جلد ترکی کے حوالے کرے کیونکہ وہی اس بغاوت کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔


ترکی میں گزشتہ ماہ ہونے والی بغاوت کی ناکامی کے بعد حکومت نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو ان کی ملازمتوں سے برطرف جب کہ 19 ہزار کو گرفتار کیا ہے ۔ دنیا کے کئی ممالک نے اس قدر بڑے پیمانے پر ہونے والے کریک ڈاؤن پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جس پر ترک وزیر اعظم نے کہا کہ ریاستی اداروں کے بعض اقدامات غیر منصفانہ ہیں، ہم غیر جانبدار تفتیش کے ذریعے ذمہ داروں اوربے قصور افراد کو علیحدہ کریں گے اور بے گناہوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کی تلافی کی جائے گی۔

دوسری جانب ترکی نے جرمنی کے شہر کولون میں صدر رجب طیب ایردوآن کو ان کے حق میں نکالی گئی ریلی سے خطاب کی اجازت نہ دینے پر برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔ ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم کالن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جرمنی کی جانب سے ریلی میں ترکی سے بذریعہ وڈیو کانفرنس صدررجب طیب اردوان کی تقریر نشر نہ کرنا آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہے۔
Load Next Story