کراچی میں نجی عمارتوں پربھی بل بورڈز لگانے پر پابندی عائد
سپریم کورٹ نے سیشن ججز کو سروے کرا کے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
سپریم کورٹ نے کراچی میں نئے بل بورڈز لگانے اور نجی عمارتوں پر بھی بل بورڈز لگانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے سیشن ججز کو سروے کرا کے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں بل بورڈز کے معاملے پر سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے کراچی رجسٹری میں سماعت کی۔ اس موقع پر عدالت نے بل بورڈز سے متعلق پیش کی گئی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ مجھے 15 سے 20 تحریری شکایات ملی ہیں کہ انکے علاقوں میں سپریم کورٹ کی خلاف ورزی جاری ہے، شارع فیصل، بہادرآباد، عوامی مرکز اور شہید ملت کے علاقے میں بل بورڈز ہٹانے کی ذمہ داری کس کی ہے جب کہ زمزمہ کے سگنلز پر اب بھی غیرقانونی بل بورڈز نظر آتے ہیں۔ وکیل کلفٹن کنٹونمنٹ نے موقف اختیار کیا کہ یہ بل بورڈز کنٹونمنٹ کے نہیں پرائیوٹ لوگوں کے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: کراچی میں بل بورڈز ہٹانے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
عدالت نے سیشن ججز کو سروے کرا کے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیشن ججزمجسٹریٹ سےسروے کرا کے بتائیں کہ شہرمیں غیرقانونی بورڈ نا لگا ہو۔ عدالت نے کہا کہ نجی عمارتوں کی چھتوں، اونچی عمارتوں پر لٹکے بورڈز فوری ہٹائے جائیں، قومی پرچم لگائیں مگر پلوں پر بورڈز یا اشتہار لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں بل بورڈز کے معاملے پر سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے کراچی رجسٹری میں سماعت کی۔ اس موقع پر عدالت نے بل بورڈز سے متعلق پیش کی گئی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ مجھے 15 سے 20 تحریری شکایات ملی ہیں کہ انکے علاقوں میں سپریم کورٹ کی خلاف ورزی جاری ہے، شارع فیصل، بہادرآباد، عوامی مرکز اور شہید ملت کے علاقے میں بل بورڈز ہٹانے کی ذمہ داری کس کی ہے جب کہ زمزمہ کے سگنلز پر اب بھی غیرقانونی بل بورڈز نظر آتے ہیں۔ وکیل کلفٹن کنٹونمنٹ نے موقف اختیار کیا کہ یہ بل بورڈز کنٹونمنٹ کے نہیں پرائیوٹ لوگوں کے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: کراچی میں بل بورڈز ہٹانے سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع
عدالت نے سیشن ججز کو سروے کرا کے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیشن ججزمجسٹریٹ سےسروے کرا کے بتائیں کہ شہرمیں غیرقانونی بورڈ نا لگا ہو۔ عدالت نے کہا کہ نجی عمارتوں کی چھتوں، اونچی عمارتوں پر لٹکے بورڈز فوری ہٹائے جائیں، قومی پرچم لگائیں مگر پلوں پر بورڈز یا اشتہار لگانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔