موبائل فون کا زیادہ استعمال چہرے پر بدنما اثرات مرتب کرتا ہے ماہرین
موبائل فون کے استعمال سے چہرے پر جھائیاں اور جلد پر دانے بھی نمودار ہوسکتے ہیں۔
دنیا کے ممتاز ماہرینِ جلد نے خبردار کیا ہے کہ موبائل فون کا حد سے زائد استعمال آپ کو بوڑھا اورچہرے کو بد نما بھی بنا سکتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق موبائل فون جھکی ہوئی گردن، آنکھوں کی تھکاوٹ اور چہرے کے داغ دھبوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ روزانہ درجنوں مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس کے مضر اثرات چہرے کو بدنما بناسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ خواہ ٹیکسٹ پڑھنا ہو، اسکرولنگ ہو یا بات کرنی ہو، سیل فون رکھنے والے خواتین و حضرات دن میں 85 سے 90 مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس سے جبڑے لٹکنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
لندن وژن کلینک کے ماہرین کا کہنا ہےکہ موبائل فون کو مسلسل تکتے رہنا آپ کی آنکھوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے، ہم میں سے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے دیر تک کمپیوٹر کو تکتے رہنے سے بصارت کو نقصان پہنچتا ہے اسی لیے بار بار کہا جاتا ہے کہ کچھ وقت کے لیے کمپیوٹر سے نگاہ ہٹا کر دور دیکھا جائے تاکہ اس نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔
ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون آنے سے ہم ای میل سے لے کر ٹویٹ تک ہرشے کو اپنے فون پر ہی پڑھتے ہیں اور ہاتھ میں دھرا یہ آلہ ہماری نظروں کو آرام نہیں لینے دیتا اور ہم اس چکر کو توڑ نہیں پاتے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ فون دیکھتے ہوئے ہم صرف 4 سے 8 مرتبہ پلک جھپکاتے ہیں جب کہ عام طور پر 18 سے 20 مرتبہ یہ عمل کرتے ہیں اس سے آنکھوں میں خشکی اور دھندلی نظر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ پانی زیادہ پیا جائے اور پلک جھپکانے کا عمل کم نہ کیا جائے۔
چہرے پر دانے اور مہاسے:
ہارلے میڈیکل گروپ کے ماہرین کے مطابق آپ کا فون دن بھر مختلف جگہوں پر پڑا رہتا ہے اور اس میں آپ کی توقع سے زیادہ جراثیم اور بیکٹیریا جمع ہوتے رہتے ہیں، اب اگر آپ طویل فون کالز کے رسیا ہیں تو یہ جراثیم اور بیکٹیریا چہرے کی جلد سے چپک کر کیل مہاسوں کی وجہ بن سکتے ہیں، یہ جراثیم اور بیکٹیریا جلد کے مساموں میں پھنس جاتے ہیں اور جلد کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ فون براہِ راست جلد سے چپکا رہتا ہے اور جراثیم اور بیکٹیریا جلد پر منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اگر اینٹی بیکٹیریل وائپس درکار ہوں تو روزانہ فون کو اس سے صاف کیا جائے۔
گردن میں خم اور جوڑوں میں تناؤ:
موبائل فون اور ٹیبلٹ پر سر جھکائے کام کرنے سے گردن پر افقی جھریاں پڑ جاتی ہیں اور ہڈی میں معمولی خم آجاتا ہے جسے ''ٹیک نیک'' کا نام دیا گیا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ فون استعمال کرتے ہوئے گردن کو سیدھا رکھا جائے کیونکہ گردن کی جلد قدرے پتلی اور نازک ہوتی ہے اسی لیے فٹنس ماہرین کا کہنا ہے بہتر ہے کہ چند گھنٹوں کے لیے فون رکھ دیا جائے، واک پر جائیں، دوستوں سے ملیں یا کتاب پڑھیں اور اپنی گردن بچائیں۔ غذائی ماہرین اس کے تدارک کے لیے ہری سبزیاں، وٹامن سی، اور بیریاں کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اس کےعلاوہ جبڑے کو کاندھوں سے ملانے والا پٹھا بھی موبائل فون کے استعمال سے متاثر ہوسکتا ہے جو منہ کو نیچے کی جانب موڑ سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ منہ کھول کر بند کرنے کی مشق کریں اور ہونٹوں کو دانتوں کی جانب دباکر کھینچیں۔
جلد پر سیاہ دھبے اور داغ:
تمام فون اور ٹیبلٹ سے نیلی روشنی خارج ہوتی ہے جس کا طولِ موج ( ویو لینتھ) الٹراوائلٹ شعاعوں جیسا ہوتا ہے۔ اس کا جلد پر اثر بھی ویسا ہی ہوتا ہے اور یہ جلد پر دھبے اور جھائیوں کی وجہ بن سکتا ہے ۔ ضروری ہے کہ فون کی روشنی کم کی جائے اور جلد پر سن بلاک استعمال کیا جائے۔
ڈاکٹروں کے مطابق موبائل فون جھکی ہوئی گردن، آنکھوں کی تھکاوٹ اور چہرے کے داغ دھبوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق لوگ روزانہ درجنوں مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس کے مضر اثرات چہرے کو بدنما بناسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ خواہ ٹیکسٹ پڑھنا ہو، اسکرولنگ ہو یا بات کرنی ہو، سیل فون رکھنے والے خواتین و حضرات دن میں 85 سے 90 مرتبہ اپنے فون کو دیکھتے ہیں جس سے جبڑے لٹکنے کے ساتھ ساتھ کیل مہاسوں کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
لندن وژن کلینک کے ماہرین کا کہنا ہےکہ موبائل فون کو مسلسل تکتے رہنا آپ کی آنکھوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے، ہم میں سے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے دیر تک کمپیوٹر کو تکتے رہنے سے بصارت کو نقصان پہنچتا ہے اسی لیے بار بار کہا جاتا ہے کہ کچھ وقت کے لیے کمپیوٹر سے نگاہ ہٹا کر دور دیکھا جائے تاکہ اس نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔
ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون آنے سے ہم ای میل سے لے کر ٹویٹ تک ہرشے کو اپنے فون پر ہی پڑھتے ہیں اور ہاتھ میں دھرا یہ آلہ ہماری نظروں کو آرام نہیں لینے دیتا اور ہم اس چکر کو توڑ نہیں پاتے۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ فون دیکھتے ہوئے ہم صرف 4 سے 8 مرتبہ پلک جھپکاتے ہیں جب کہ عام طور پر 18 سے 20 مرتبہ یہ عمل کرتے ہیں اس سے آنکھوں میں خشکی اور دھندلی نظر کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ پانی زیادہ پیا جائے اور پلک جھپکانے کا عمل کم نہ کیا جائے۔
چہرے پر دانے اور مہاسے:
ہارلے میڈیکل گروپ کے ماہرین کے مطابق آپ کا فون دن بھر مختلف جگہوں پر پڑا رہتا ہے اور اس میں آپ کی توقع سے زیادہ جراثیم اور بیکٹیریا جمع ہوتے رہتے ہیں، اب اگر آپ طویل فون کالز کے رسیا ہیں تو یہ جراثیم اور بیکٹیریا چہرے کی جلد سے چپک کر کیل مہاسوں کی وجہ بن سکتے ہیں، یہ جراثیم اور بیکٹیریا جلد کے مساموں میں پھنس جاتے ہیں اور جلد کو نقصان پہنچاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ فون براہِ راست جلد سے چپکا رہتا ہے اور جراثیم اور بیکٹیریا جلد پر منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کا بہترین حل یہ ہے کہ اگر اینٹی بیکٹیریل وائپس درکار ہوں تو روزانہ فون کو اس سے صاف کیا جائے۔
گردن میں خم اور جوڑوں میں تناؤ:
موبائل فون اور ٹیبلٹ پر سر جھکائے کام کرنے سے گردن پر افقی جھریاں پڑ جاتی ہیں اور ہڈی میں معمولی خم آجاتا ہے جسے ''ٹیک نیک'' کا نام دیا گیا ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ فون استعمال کرتے ہوئے گردن کو سیدھا رکھا جائے کیونکہ گردن کی جلد قدرے پتلی اور نازک ہوتی ہے اسی لیے فٹنس ماہرین کا کہنا ہے بہتر ہے کہ چند گھنٹوں کے لیے فون رکھ دیا جائے، واک پر جائیں، دوستوں سے ملیں یا کتاب پڑھیں اور اپنی گردن بچائیں۔ غذائی ماہرین اس کے تدارک کے لیے ہری سبزیاں، وٹامن سی، اور بیریاں کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اس کےعلاوہ جبڑے کو کاندھوں سے ملانے والا پٹھا بھی موبائل فون کے استعمال سے متاثر ہوسکتا ہے جو منہ کو نیچے کی جانب موڑ سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ منہ کھول کر بند کرنے کی مشق کریں اور ہونٹوں کو دانتوں کی جانب دباکر کھینچیں۔
جلد پر سیاہ دھبے اور داغ:
تمام فون اور ٹیبلٹ سے نیلی روشنی خارج ہوتی ہے جس کا طولِ موج ( ویو لینتھ) الٹراوائلٹ شعاعوں جیسا ہوتا ہے۔ اس کا جلد پر اثر بھی ویسا ہی ہوتا ہے اور یہ جلد پر دھبے اور جھائیوں کی وجہ بن سکتا ہے ۔ ضروری ہے کہ فون کی روشنی کم کی جائے اور جلد پر سن بلاک استعمال کیا جائے۔