بلدیہ عظمیٰ شہریوں کو سستے داموں دودھ اور گوشت کی فراہمی کا آغاز

پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت پہلا آئوٹ لیٹ سفاری پارک کے قریب قائم، دودھ اور گوشت سرکاری ریٹ سے10روپے کم پرملے گا۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت پہلا آئوٹ لیٹ سفاری پارک کے قریب قائم، دودھ اور گوشت سرکاری ریٹ سے10روپے کم پر ملے گا۔ فوٹو: فائل

بلدیہ عظمیٰ کراچی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شہریوں کو سستے داموں دودھ اور گوشت کی فراہمی کا آغاز کردیا ہے اور اس سلسلے کا پہلا آئوٹ لیٹ سفاری پارک کے قریب کھولا گیا ہے جس کا باقاعدہ افتتاح ہفتہ کے روز بلدیہ عظمیٰ کراچی کے چیف آفیسر متانت علی خان نے کیا۔

اس موقع پر سینئر ڈائریکٹر ای اینڈ آئی پی شعیب وقار، ڈائریکٹر محمد فہیم خان ، شفیع محمد چاچڑ، ڈاکٹر ظفر زیدی، ڈائریکٹر سفاری پارک سلمان شمسی ، ڈائریکٹر میڈیا مینجمنٹ علی حسن ساجد اور دیگر افسران و معززین شہر بھی موجود تھے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے چیف آفیسر متانت علی خان نے کہا کہ محکمہ ای اینڈ آئی پی اور جیری فوڈز کے اشتراک سے عوام کی سہولت کے پیش نظر سفاری پارک کے قریب ایک ماڈل آئوٹ لیٹ قائم کیا گیا ہے جس میں عوام کو دودھ سرکاری ریٹ سے 10 روپے کم اور گوشت 10 فیصد کم نرخ پر مہیا کیا جائے گا۔




انھوں نے کہا کہ شہریوں کی سہولتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس آئوٹ لیٹ کی کامیابی کے بعد شہر کے 18 ٹائونز میں ایک آئوٹ لیٹ قائم کیا جائے گا اور بتدریج اسے وسعت دی جائے گی، انھوں نے کہا کہ یہاں پر دودھ اور گوشت کی فراہمی حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہے اور صحت مندانہ اصولوں کے مطابق ہی فراہمی جاری رکھی جائے گی جس کی سرکاری سطح پر مانیٹرنگ کی جائے گی ، متانت علی خان نے کہا کہ یہ آئوٹ لیٹس کے ایم سی کی ملکیت ہوں گے اور اس سے ہونے والی آمدنی کا 5 فیصد بھی کے ایم سی وصول کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ ماڈل آئوٹ لیٹ کے قیام کیلیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جاچکے ہیں، حمتی معاہدہ اگلے ہفتے کیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ آج کے دودھ کے سرکاری نرخ70 روپے فی لیٹرہیں اس آئوٹ لیٹ پر 60 روپے فی لیٹر دودھ فراہم کیا جائے گا جبکہ بغیر ہڈی کے بچھیا کے گوشت کے سرکاری نرخ 350روپے فی کلو اور بکرے کے گوشت کے سرکاری نرخ 500 روپے فی کلو ہیں، اس ماڈل آئوٹ لیٹ پر بچھیا کا گوشت 315 روپے اور بکرے کا گوشت 450 روپے فی کلو دستیاب ہے، انھوں نے کہا کہ شہریوں کو ضروریات زندگی کی سستے داموں فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے جس سے نہ صرف مہنگائی پر قابو پانے میں آسانی ہوگی بلکہ کم تنخواہ دار طبقے کو بھی ریلیف ملے گا۔
Load Next Story