الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی نااہلی کی درخواستوں پر ثبوت طلب کر لیے
كچھ ثبوت پڑھے نہیں جا رہے ہیں ان كو درست كركے پڑھنے كے قابل كاپیاں دی جائیں۔ الیکشن کمیشن
KARACHI:
الیكشن كمیشن نے وزیراعظم كی نااہلی كے لیے دائر درخواستوں پر چاروں متعلقہ جماعتوں كے وكلا كو سننے كے بعد انہیں17 اگست كو ثبوتوں كےساتھ دوبارہ طلب كرلیا۔
الیكشن كمیشن میں چیف الیكشن كمشنر سردار محمد رضا كی سربراہی میں بینچ نے ان كمرہ سماعت كی جس میں وزیراعظم كی نااہلی كے حوالے 4 سیاسی جماعتوں كی درخواستوں پر سماعت کرنے یا نہ کرنے سے متعلق جائزہ لیا گیا۔ الیكشن كمیشن نے پیپلزپارٹی، عوامی مسلم لیگ، تحریك انصاف اور پاكستان عوامی تحریك كے وكلاو كو سنا، اس موقع پر عوامی تحریک کی جانب سے دائر پٹیشن میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کو بھی پٹیشن میں شامل کیا گیا تاہم چیف الیکشن کمشنر نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو پٹیشن میں شامل کیے جانے کو غیر متعلقہ قرار دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ کریمنل ٹرائل مکمل ہونے سے پہلے کسی کو نااہل قرارنہیں دیا جاسکتا اور ضابطہ فوجداری کی سماعت مکمل ہونے سے پہلے ہم کوئی ایکشن نہیں لے سکتے۔ كمیشن نے درخواست گزاروں كو ہدایت كی ہے كہ ان کے فراہم کردہ كچھ ثبوت پڑھے نہیں جا رہے ہیں ان كو درست كركے پڑھنے كے قابل كاپیاں دی جائیں۔ الیکشن کمیشن نے كیس كی سماعت 17ا گست تك ملتوی كردی۔
سماعت كے بعد میڈیا سے گفتگو كرتے ہوئے پیپلزپارٹی كے وكیل لطیف كھوسہ نے کہا كہ پیپلزپارٹی نے اپنی درخواست میں وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاركو نااہل كرنے كی استدعا كی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیكس كے ذریعے شواہد سامنے آئے ہیں، شاہی خاندان نے عہدوں پر بیٹھ كر لوٹ مار كی ہے اور ملك سے باہر ملکیتیں بنائی ہیں، یہ پیسہ بینكوں كے ذریعے باہر نہیں بھیجا گیا اور نہ ہی ٹیكس ادا كیا گیا ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ شریف خاندان نے اپنی بیرون ملك كی ملکیتوں كے اثاثے بھی ظاہر نہیں كیے ہیں ان وجوہات كے باعث یہ الیكشن لڑنے كے اہل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ كچھ ثبوت جو ہم نے دیئے پڑھے نہیں جا رہے تھے جس پر كمیشن نے كہا ہے كہ صاف اور پڑھنے كے قابل دستاویزات پیش كریں۔
تحریك انصاف كے ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ تمام پٹیشنرزوزیراعظم كے تضادات كو سامنے لے كر آئے ہیں، الیكشن كمیشن كے لیے یہ درخواستیں مسترد كرنا مشكل ہوگا، ہم درخواست كرتے ہیں كہ 17 اگست كے بعد اس كیس كو مسلسل سماعت كے لیے ركھا جائے۔ عوامی مسلم لیگ كے شیخ رشید نے كہا كہ ہمارے پاس 3 راستے ہیں جو الیكشن كمیشن ، سپریم كورٹ اور سڑكوں پر احتجاج ہیں، حكومت نے فیصلہ كرنا ہے كہ وہ كیا چاہتی ہے۔
پاكستان عوامی تحریك كے مركزی رہنما اشتیاق چوہدری ایڈووكیٹ نے كہا كہ كشتی ڈوب جانے پر حكمران مستعفی ہوسكتے ہیں لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14بے گناہوں كو شہید اور 100 افراد كو زخمی كر نے والے ایف آئی آر میں نامزد لو گ ابھی حكمران بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ آئین كے آرٹیكل 5 كے تحت وزیراعظم كی آئین سے وفاداری مشكوك ہوگئی ہے اور آئین سے غداری آرٹیكل 6 كے زمرے میں آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور ان كے بیٹوں نے ملكی دولت لوٹ كر آف شور كمپنیاں بنائیں، اپنے اختیارات اور قومی دولت كو اپنے ذاتی مفادات كے لیے استعمال كیا، وزیراعظم اور وزرا، کرپشن میں ملوث ہونے كے ساتھ ساتھ ملكی تاریخ كے سب سے بڑے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے كہا كہ الیكشن كمیشن وزیراعظم كو نااہل قرار دے كر اپنی ذمہ داری پوری كرسكتا ہے، وزیراعلیٰ اور دیگراعلیٰ حكومتی نمائندوں كے نام بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن كے مقدمے میں شامل ہیں، عوامی تحریك سانحہ ماڈل ٹائون سمیت پاناما لیكس كے ایشو پر بھی اپنا كرداراداكرتی رہے گی اوركرپشن كے خلاف ملك گیر تحریك میں بھی عوامی تحریك صف اول میں كھڑی ہوگی۔
دوسر جانب حكومتی ركن اسمبلی دانیال عزیز اور بیرسٹر ظفراللہ خان نے كہا كہ ہم مبصر كے طور پرسماعت سننے كے لیے آئے تھے، آج خوشی ہوئی ہے كہ جو مؤقف مسلم لیگ (ن) كا تھا اس كو پیپلزپارٹی، تحریك انصاف، پیپلز پارٹی اور شیخ رشید كی جانب سے جمع كرائی گئی پٹیشن میں تسلیم كیا گیا ہے كہ وزیراعظم كا اپنا نام پاناما لیكس میں شامل نہیں ہے اس كا تعلق جوڑنے كی كوشش كی گئی ہے۔
واضح رہے كہ وزیراعظم كی نااہلی كے لیے تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اورعوامی تحریک سمیت عوامی مسلم لیگ نے الیکشن کمیشن میں درخواستیں دے ركھی ہیں۔
الیكشن كمیشن نے وزیراعظم كی نااہلی كے لیے دائر درخواستوں پر چاروں متعلقہ جماعتوں كے وكلا كو سننے كے بعد انہیں17 اگست كو ثبوتوں كےساتھ دوبارہ طلب كرلیا۔
الیكشن كمیشن میں چیف الیكشن كمشنر سردار محمد رضا كی سربراہی میں بینچ نے ان كمرہ سماعت كی جس میں وزیراعظم كی نااہلی كے حوالے 4 سیاسی جماعتوں كی درخواستوں پر سماعت کرنے یا نہ کرنے سے متعلق جائزہ لیا گیا۔ الیكشن كمیشن نے پیپلزپارٹی، عوامی مسلم لیگ، تحریك انصاف اور پاكستان عوامی تحریك كے وكلاو كو سنا، اس موقع پر عوامی تحریک کی جانب سے دائر پٹیشن میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کو بھی پٹیشن میں شامل کیا گیا تاہم چیف الیکشن کمشنر نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو پٹیشن میں شامل کیے جانے کو غیر متعلقہ قرار دے دیا۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ کریمنل ٹرائل مکمل ہونے سے پہلے کسی کو نااہل قرارنہیں دیا جاسکتا اور ضابطہ فوجداری کی سماعت مکمل ہونے سے پہلے ہم کوئی ایکشن نہیں لے سکتے۔ كمیشن نے درخواست گزاروں كو ہدایت كی ہے كہ ان کے فراہم کردہ كچھ ثبوت پڑھے نہیں جا رہے ہیں ان كو درست كركے پڑھنے كے قابل كاپیاں دی جائیں۔ الیکشن کمیشن نے كیس كی سماعت 17ا گست تك ملتوی كردی۔
سماعت كے بعد میڈیا سے گفتگو كرتے ہوئے پیپلزپارٹی كے وكیل لطیف كھوسہ نے کہا كہ پیپلزپارٹی نے اپنی درخواست میں وزیراعظم نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاركو نااہل كرنے كی استدعا كی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیكس كے ذریعے شواہد سامنے آئے ہیں، شاہی خاندان نے عہدوں پر بیٹھ كر لوٹ مار كی ہے اور ملك سے باہر ملکیتیں بنائی ہیں، یہ پیسہ بینكوں كے ذریعے باہر نہیں بھیجا گیا اور نہ ہی ٹیكس ادا كیا گیا ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ شریف خاندان نے اپنی بیرون ملك كی ملکیتوں كے اثاثے بھی ظاہر نہیں كیے ہیں ان وجوہات كے باعث یہ الیكشن لڑنے كے اہل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ كچھ ثبوت جو ہم نے دیئے پڑھے نہیں جا رہے تھے جس پر كمیشن نے كہا ہے كہ صاف اور پڑھنے كے قابل دستاویزات پیش كریں۔
تحریك انصاف كے ترجمان نعیم الحق کا کہنا تھا کہ تمام پٹیشنرزوزیراعظم كے تضادات كو سامنے لے كر آئے ہیں، الیكشن كمیشن كے لیے یہ درخواستیں مسترد كرنا مشكل ہوگا، ہم درخواست كرتے ہیں كہ 17 اگست كے بعد اس كیس كو مسلسل سماعت كے لیے ركھا جائے۔ عوامی مسلم لیگ كے شیخ رشید نے كہا كہ ہمارے پاس 3 راستے ہیں جو الیكشن كمیشن ، سپریم كورٹ اور سڑكوں پر احتجاج ہیں، حكومت نے فیصلہ كرنا ہے كہ وہ كیا چاہتی ہے۔
پاكستان عوامی تحریك كے مركزی رہنما اشتیاق چوہدری ایڈووكیٹ نے كہا كہ كشتی ڈوب جانے پر حكمران مستعفی ہوسكتے ہیں لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14بے گناہوں كو شہید اور 100 افراد كو زخمی كر نے والے ایف آئی آر میں نامزد لو گ ابھی حكمران بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ آئین كے آرٹیكل 5 كے تحت وزیراعظم كی آئین سے وفاداری مشكوك ہوگئی ہے اور آئین سے غداری آرٹیكل 6 كے زمرے میں آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور ان كے بیٹوں نے ملكی دولت لوٹ كر آف شور كمپنیاں بنائیں، اپنے اختیارات اور قومی دولت كو اپنے ذاتی مفادات كے لیے استعمال كیا، وزیراعظم اور وزرا، کرپشن میں ملوث ہونے كے ساتھ ساتھ ملكی تاریخ كے سب سے بڑے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے كہا كہ الیكشن كمیشن وزیراعظم كو نااہل قرار دے كر اپنی ذمہ داری پوری كرسكتا ہے، وزیراعلیٰ اور دیگراعلیٰ حكومتی نمائندوں كے نام بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن كے مقدمے میں شامل ہیں، عوامی تحریك سانحہ ماڈل ٹائون سمیت پاناما لیكس كے ایشو پر بھی اپنا كرداراداكرتی رہے گی اوركرپشن كے خلاف ملك گیر تحریك میں بھی عوامی تحریك صف اول میں كھڑی ہوگی۔
دوسر جانب حكومتی ركن اسمبلی دانیال عزیز اور بیرسٹر ظفراللہ خان نے كہا كہ ہم مبصر كے طور پرسماعت سننے كے لیے آئے تھے، آج خوشی ہوئی ہے كہ جو مؤقف مسلم لیگ (ن) كا تھا اس كو پیپلزپارٹی، تحریك انصاف، پیپلز پارٹی اور شیخ رشید كی جانب سے جمع كرائی گئی پٹیشن میں تسلیم كیا گیا ہے كہ وزیراعظم كا اپنا نام پاناما لیكس میں شامل نہیں ہے اس كا تعلق جوڑنے كی كوشش كی گئی ہے۔
واضح رہے كہ وزیراعظم كی نااہلی كے لیے تحریک انصاف، پیپلزپارٹی اورعوامی تحریک سمیت عوامی مسلم لیگ نے الیکشن کمیشن میں درخواستیں دے ركھی ہیں۔