پاکستان میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار17سال کی کم ترین سطح پر آگئی
بھارت میں 2 فیصد بڑھ کر 53لاکھ ٹن اور پاکستان میں 1 فیصد کے اضافے سے 22 لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے۔
انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت کپاس کے 5بڑے ممالک کی پیداوار میں کمی اور توقع سے زائد طلب کے باعث روئی کی عالمی قیمتیں جولائی میں 10 سینٹ فی پاؤنڈ بڑھ گئیں، رواں سال کی پہلی ششماہی میں نرخ اوسطاً 70سینٹ فی پاؤنڈ رہے تاہم جولائی میں مذکورہ عوامل کے باعث قیمتیں 80 سینٹ فی پاؤنڈ تک بڑھ گئیں۔
گزشتہ روز جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق عالمی پیداوار میں کمی اور زیادہ طلب کی وجہ سے مالی سال 2015-16 کے اختتام پر کپاس کا اینڈنگ اسٹاک بھی 12فیصد کمی سے 19.7 ملین ٹن تک محدود ہوگیا، چین کے علاوہ باقی دنیا میں روئی کے ذخائر 9 فیصد کمی سے 84لاکھ ٹن رہے جو 2010-11 کے بعد کم ترین سطح ہے جب ذخائر83لاکھ ٹن تک محدود ہو گئے تھے جبکہ چین میں ٹھوس طلب کے باعث مجموعی مقامی ذخائر 12 فیصد کی کمی سے 1کروڑ 13لاکھ ٹن ہو گئے تاہم چین میں طلب بڑھنے کی وجہ سے جولائی میں سرکاری ذخائر سے اوسطاً 26ہزار ٹن کے حساب سے 16لاکھ ٹن روئی فروخت کی گئی جس کے نتیجے میں سرکاری ذخائر94لاکھ ٹن رہ گئے، سیزن 2015-16 کے دوران چین میں روئی کی پیداوار 26 فیصد گھٹ کر 48لاکھ ٹن، فیکٹری استعمال 2 فیصد کمی سے 73لاکھ ٹن اور درآمدات 9 لاکھ 40 ہزار ٹن رہیں۔
رپورٹ کے مطابق روئی کی عالمی طلب 1 فیصد گھٹ کر 2 کروڑ 39لاکھ ٹن اور پیداوار 18 فیصد کمی سے 18 فیصد کمی سے 2کروڑ 13 لاکھ ٹن رہی جس کے نتیجے میں سیزن کے اختتام پر سپلائی محدود ہو گئی، عالمی پیداوار 5 بڑے ملکوں کی فصل میں کمی سے گری جو مجموعی عالمی پیداوار کا 76فیصد پیدا کرتے ہیں، روئی کے سب سے بڑے ملک بھارت کی سیزن 2015-16 میں پیداوار 11 فیصد کمی سے 57 لاکھ ٹن رہی جبکہ چین کی 26 فیصد کمی سے 48لاکھ ٹن، امریکا کی 21 فیصد گھٹ کر 28لاکھ ٹن رہی، اسی طرح پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار 17سال کی کم ترین سطح تک گرنے کے باعث پیداوار 34 فیصد کمی سے 15لاکھ ٹن رہی جبکہ برازیل کی پیداوار 11فیصد کمی سے 14لاکھ ٹن تک محدود ہوگئی، سیزن 2016-17 میں روئی کی عالمی پیداوار 8 فیصد کے اضافے سے 2 کروڑ 29لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے۔
جس کی وجہ سے بھارت، امریکا، پاکستان اور برازیل کی پیداوار میں اضافے کی توقعات ہیں جس سے چین کی پیداوار میں کمی کے اثرات زائل ہو جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق پیداوار میں اضافے کے باوجود سیزن 2016-17 میں کھپت 2 کروڑ 39 لاکھ ٹن پر برقرار رہنے کی امید ہے، چین میں فیکٹری استعمال 3 فیصد کے اضافے سے 71لاکھ ٹن، بھارت میں 2 فیصد بڑھ کر 53لاکھ ٹن اور پاکستان میں 1 فیصد کے اضافے سے 22 لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے۔
گزشتہ روز جاری کردہ ماہانہ رپورٹ کے مطابق عالمی پیداوار میں کمی اور زیادہ طلب کی وجہ سے مالی سال 2015-16 کے اختتام پر کپاس کا اینڈنگ اسٹاک بھی 12فیصد کمی سے 19.7 ملین ٹن تک محدود ہوگیا، چین کے علاوہ باقی دنیا میں روئی کے ذخائر 9 فیصد کمی سے 84لاکھ ٹن رہے جو 2010-11 کے بعد کم ترین سطح ہے جب ذخائر83لاکھ ٹن تک محدود ہو گئے تھے جبکہ چین میں ٹھوس طلب کے باعث مجموعی مقامی ذخائر 12 فیصد کی کمی سے 1کروڑ 13لاکھ ٹن ہو گئے تاہم چین میں طلب بڑھنے کی وجہ سے جولائی میں سرکاری ذخائر سے اوسطاً 26ہزار ٹن کے حساب سے 16لاکھ ٹن روئی فروخت کی گئی جس کے نتیجے میں سرکاری ذخائر94لاکھ ٹن رہ گئے، سیزن 2015-16 کے دوران چین میں روئی کی پیداوار 26 فیصد گھٹ کر 48لاکھ ٹن، فیکٹری استعمال 2 فیصد کمی سے 73لاکھ ٹن اور درآمدات 9 لاکھ 40 ہزار ٹن رہیں۔
رپورٹ کے مطابق روئی کی عالمی طلب 1 فیصد گھٹ کر 2 کروڑ 39لاکھ ٹن اور پیداوار 18 فیصد کمی سے 18 فیصد کمی سے 2کروڑ 13 لاکھ ٹن رہی جس کے نتیجے میں سیزن کے اختتام پر سپلائی محدود ہو گئی، عالمی پیداوار 5 بڑے ملکوں کی فصل میں کمی سے گری جو مجموعی عالمی پیداوار کا 76فیصد پیدا کرتے ہیں، روئی کے سب سے بڑے ملک بھارت کی سیزن 2015-16 میں پیداوار 11 فیصد کمی سے 57 لاکھ ٹن رہی جبکہ چین کی 26 فیصد کمی سے 48لاکھ ٹن، امریکا کی 21 فیصد گھٹ کر 28لاکھ ٹن رہی، اسی طرح پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار 17سال کی کم ترین سطح تک گرنے کے باعث پیداوار 34 فیصد کمی سے 15لاکھ ٹن رہی جبکہ برازیل کی پیداوار 11فیصد کمی سے 14لاکھ ٹن تک محدود ہوگئی، سیزن 2016-17 میں روئی کی عالمی پیداوار 8 فیصد کے اضافے سے 2 کروڑ 29لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے۔
جس کی وجہ سے بھارت، امریکا، پاکستان اور برازیل کی پیداوار میں اضافے کی توقعات ہیں جس سے چین کی پیداوار میں کمی کے اثرات زائل ہو جائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق پیداوار میں اضافے کے باوجود سیزن 2016-17 میں کھپت 2 کروڑ 39 لاکھ ٹن پر برقرار رہنے کی امید ہے، چین میں فیکٹری استعمال 3 فیصد کے اضافے سے 71لاکھ ٹن، بھارت میں 2 فیصد بڑھ کر 53لاکھ ٹن اور پاکستان میں 1 فیصد کے اضافے سے 22 لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے۔