پاکستان زخمی شیر بن کر انگلینڈ پر ٹوٹ پڑنے کیلیے بے چین

شان مسعود کی جگہ سمیع اسلم کے کھیلنے کا امکان، پیس بیٹری میں وہاب ریاض باہر، سہیل خان کو آزمایا جائے گا

شان مسعود کی جگہ سمیع اسلم کے کھیلنے کا امکان، پیس بیٹری میں وہاب ریاض باہر، سہیل خان کو آزمایا جائے گا۔ فوٹو: اے ایف پی

ایجبسٹن ٹیسٹ کا آغاز بدھ کو ہوگا، پاکستان زخمی شیربن کرانگلینڈ پرٹوٹ پڑنے کیلیے بے چین ہے،اولڈ ٹریفورڈ میں شکست خوردہ ٹیم سوئی قسمت کو عمدہ پرفارمنس سے جگانے کیلیے کوشاں ہو گی.

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان 4 ٹیسٹ کی سیریز کا تیسرا میچ بدھ سے ایجبسٹن، برمنگھم شروع ہورہا ہے،لارڈز میں مہمان ٹیم نے سخت محنت کے بعد 75رنز سے کامیابی حاصل کی، اولڈ ٹریفورڈ میں میزبان نے شاندار کم بیک کے بعد 330رنز سے فتح سمیٹ کر سیریز 1-1سے برابر کردی تھی، ایجبسٹن میں جیتنے والی ٹیم کم از کم سیریز ہارنے کے خوف سے آزاد ہوجائے گی۔

مصباح الیون دوسرے ٹیسٹ میں تینوں شعبوں بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں بُری طرح ناکامی کو بھلا کر سوئی قسمت کو بہترین کارکردگی سے جگانے کی خواہاں ہوگی، مینجمنٹ کیلیے اوپننگ جوڑی کا انتخاب درد سر بنا ہوا ہے، جیمز اینڈرسن کیخلاف صرف 15رنز اسکور کرکے 6 بار وکٹ کی قربانی پیش کرنے والے شان مسعود کو باہر بٹھاکر سمیع اسلم کو آزمائے جانے کا امکان ہے، اظہر علی کو بطور اوپنر بھیجنے کا آپشن بھی موجود لیکن ان کی حالیہ فارم بھی اچھی نہیں ہے،یونس کی ڈانسنگ تکنیک سیریز کے دونوں میچز میں بُری طرح ناکام ہوئی، سینئر پلیئر نے ذمہ داری کا بوجھ نہ اٹھایا تو مہمان ٹیم کی مشکلات میں اضافہ ہوجائیگا، واحد ان فارم بیٹسمین مصباح الحق کیساتھ اسد شفیق کو بھی ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، سلپ میں کیچز دینے کی عادت سے جان چھڑانا بھی لازمی ہے، ٹاپ آرڈر میں تبدیلیاں کرتے ہوئے گنجائش بنی تو بولنگ کو مزید مضبوط کرنے کیلیے پانچویں بولر کو بھی فائنل الیون کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، محمد عامر اور یاسر شاہ ایک بار پھر امیدوں کا مرکز ہونگے۔


ایجبسٹن کی پچ تیسرے روز اسپنرز کیلیے سازگار ہونے کی توقع کی جارہی ہے،لیگ اسپنر کی کھوئی ہوئی فارم واپس آنے سے انگلینڈ کیلیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں، وہاب کی جگہ رائٹ آرم پیسر سہیل خان کو آزمانے کا امکان ہے۔ پاکستان کیلیے ٹاس جیتنا اہمیت کا حامل ہوگا،پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے اچھا ٹوٹل جوڑ لینے پر بولرز لارڈز ٹیسٹ کی کارکردگی دہرانے کی کوشش کرسکیں گے۔ دوسری جانب انگلش ٹیم مانچسٹر ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد اپنی عمدہ کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے کیلیے پُرعزم ہے، انجرڈ آل راؤنڈر بین اسٹوکس کا خلا پُر کرنے کیلیے پیسر اسٹیون فن کو بلایا گیا ہے،ان کی پلیئنگ الیون میں شمولیت کا فیصلہ میچ سے قبل کیا جائیگا، معین علی کے ساتھ دوسرے اسپنر عادل رشید کو آزمانے پر غور ہورہا ہے، سلوبولرز کا فیصلہ پچ کی حتمی صورتحال کو دیکھ کر کیا جائیگا، زیادہ امکان یہی ہے کہ میزبان ٹیم 4پیسرز اور ایک اسپنر کیساتھ میدان میں اترے گی، جیمز اینڈرسن، اسٹورٹ براڈ اور کرس ووئکس جیسے مہلک ہتھیار پاکستانی بیٹنگ لائن کا امتحان لینے کیلیے موجود ہونگے۔

بیٹنگ لائن میں کپتان الیسٹرکک اور مانچسٹر ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے روٹ گرین کیپس کیلیے مشکلات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، بے اعتمادی کا شکار ایلکس ہیلز، جیمز ونس اور گیری بیلنس کمزور مہرے ثابت ہوسکتے ہیں۔ مہمان کپتان مصباح الحق نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹاپ آرڈر کی پلاننگ کے بارے میں فی الحال بتانا مناسب نہیں سمجھتا،اولڈ ٹریفورڈ میں ہم فائٹ نہیں کرسکے، مسائل پر مینجمنٹ اور کھلاڑیوں سب نے بات اور سوچ بچار کی ہے،ماضی میں بھی ٹیم کم بیک کرتی رہی، اس بار بھی پوری کوشش ہوگی، انھوں نے کہا کہ میچ کا پہلادن بہت اہم ہوگا، نئے چیلنج کیلیے تازہ عزم کے ساتھ میدان میں اتریں گے، تیسرے ٹیسٹ میں ہمیں اچھے آغاز کو بڑے اسکور میں بدلنے کا ہنر سیکھنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ یونس خان ماضی میں بھی خراب دور سے گزر چکے لیکن پھر مزید بہتر بیٹسمین کے روپ میں سامنے آئے، یقین ہے کہ اس بار بھی وہ اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کریں گے، ہمارے پاس جیت کے سوا کوئی راستہ نہیں، ایجبسٹن میں فتح کے بعد بلند مورال کے ساتھ سیریز جیتنے کی جانب قدم بڑھا سکتے ہیں،اسی کے ساتھ عالمی رینکنگ میں نمبر ون بننے کا بھی سنہری موقع ہے۔

مصباح الحق نے کہا کہ اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد یاسر شاہ کا پہلا خراب میچ تھا، ایسا کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، وہ ایک مضبوط شخصیت کے حامل کھلاڑی ہیں،انھوں نے جان لیاکہ کہاں غلطیاں ہوئیں، تیسرے ٹیسٹ میں کم بیک کرتے ہوئے وہ ٹیم کیلیے اہم کردار ادا کریں گے،انھوں نے کہا کہ حریف پلیئرز الیکس ہیلز، جیمز ونس اور گیری بیلنس کا اعتماد متزلزل ہونا ہمارے فائدے میں ہے لیکن الیسٹر کک اور جوئے روٹ بہترین فارم میں ہیں،ان کو جلد آؤٹ کرکے جدوجہد کرتی دیگر بیٹنگ لائن پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کریںٕ گے۔ انگلش کپتان الیسٹر کک نے کہا کہ اسٹیون فن کا سابقہ ریکارڈ بہت اچھا ہے،اس لیے ان کو جیک بال پر ترجیح دی، رواں سال وہ اچھی فارم میں نظر نہیں آئے لیکن ان کی صلاحیتوں پر کوئی شک نہیں، بہتری لانے کیلیے کام بھی کیا ہے، وہ ٹیم کے کام آسکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم یاسر شاہ کو کسی موقع پر نظر انداز نہیں کرسکتے،انھوں نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ لیا ہوگا، اب خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں،ہمارا گیم پلان ان کا اعتماد سے سامنا کرنا ہے۔

 
Load Next Story