سامعہ کی موت گلا دبانے یا سانس روکے جانے کی وجہ سے ہوئی فرانزک رپورٹ
اب تک کی تفتیش کے مطابق سامعہ کا پہلا شوہر چوہدری شکیل ہی مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے،ڈی آئی جی ابو بکر شیخ
BAHAWALPUR:
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کی موت طبعی نہیں بلکہ گلا دبانے یا سانس روکے جانے کی وجہ سے ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سامعہ شاہد قتل کی فرانزک رپورٹ سامنے آ چکی ہے جس سے ثابت ہو گیا ہے کہ سامعہ کی موت گلا دبانے کے باعث ہوئی۔ سامعہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس کی موت گلا دبانے یا سانس روکے جانے کے باعث ہوئی۔ پولیس نے مقدمے میں 3 نامزد ملزمان سامعہ کے والد چوہدری شاہد، کزن مبین اور پہلے شوہر چوہدری شکیل کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں جب کہ سامعہ کے والد اور کزن پولیس کی تحویل میں ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سامعہ قتل کیس کی تفتیشی ٹیم تبدیل
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی آئی جی ابو بکر شیخ کا کہنا تھا کہ اب تک کی تفتیش کے مطابق سامعہ کا پہلا شوہر شکیل ہی تاحال مقدمے کے مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانزک رپورٹ سامنے آنے کے بعد شکیل کے گھر کے باہر سادہ کپڑوں میں سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں جب کہ پولیس نے سامعہ کے دوسرے شوہر مختار کاظم کو بھی بغیر اطلاع دیئے شہر نہ چھوڑنے کا کہا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سامعہ کے والد کا بیٹی کے مبینہ شوہر مختار کاظم کو پہچاننے سے انکار
واضح رہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ کی 20 جولائی کو موت واقعہ ہوئی تھی اور اس کے دوسرے شوہر مختار کاظم نے 23 جولائی کو اپنی اہلیہ کی موت کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ سامعہ شاہد کی ابتدائی پوسٹمارٹم کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی گردن پر زخم کا نشان تھا تاہم اسے موت کی وجہ قرار نہیں دیا گیا تھا۔
پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کی موت طبعی نہیں بلکہ گلا دبانے یا سانس روکے جانے کی وجہ سے ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سامعہ شاہد قتل کی فرانزک رپورٹ سامنے آ چکی ہے جس سے ثابت ہو گیا ہے کہ سامعہ کی موت گلا دبانے کے باعث ہوئی۔ سامعہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس کی موت گلا دبانے یا سانس روکے جانے کے باعث ہوئی۔ پولیس نے مقدمے میں 3 نامزد ملزمان سامعہ کے والد چوہدری شاہد، کزن مبین اور پہلے شوہر چوہدری شکیل کے بیانات ریکارڈ کر لیے ہیں جب کہ سامعہ کے والد اور کزن پولیس کی تحویل میں ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سامعہ قتل کیس کی تفتیشی ٹیم تبدیل
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی آئی جی ابو بکر شیخ کا کہنا تھا کہ اب تک کی تفتیش کے مطابق سامعہ کا پہلا شوہر شکیل ہی تاحال مقدمے کے مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آیا ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ فرانزک رپورٹ سامنے آنے کے بعد شکیل کے گھر کے باہر سادہ کپڑوں میں سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں جب کہ پولیس نے سامعہ کے دوسرے شوہر مختار کاظم کو بھی بغیر اطلاع دیئے شہر نہ چھوڑنے کا کہا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سامعہ کے والد کا بیٹی کے مبینہ شوہر مختار کاظم کو پہچاننے سے انکار
واضح رہے کہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ کی 20 جولائی کو موت واقعہ ہوئی تھی اور اس کے دوسرے شوہر مختار کاظم نے 23 جولائی کو اپنی اہلیہ کی موت کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ سامعہ شاہد کی ابتدائی پوسٹمارٹم کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی گردن پر زخم کا نشان تھا تاہم اسے موت کی وجہ قرار نہیں دیا گیا تھا۔