نوبل انعام یافتہ مسلم سائنسدان احمد زویل انتقال کر گئے
احمد زویل کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پروفیسر تھے اور انہوں نے ’فیمٹوکیمسٹری‘ کی بنیاد رکھی تھی۔
مصر کے ممتاز سائنسداں اور نوبل انعام یافتہ کیمیا دان احمد زویل 70 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تاہم ان کی وفات کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی۔
احمد زویل نے کیمیائی تعاملات (کیمیکل ری ایکشنز) کی تصاویر اور سمجھنے کے عمل کے لیے انقلابی کام کیا تھا جس پر انہیں 1999ء میں کیمیا کا نوبل انعام دیا گیا۔ ڈاکٹر زویل نے برسوں کی محنت سے کیمیا کی ایک نئی شاخ ' فیمٹوکیمسٹری' کی بنیاد رکھی۔ وہ پیساڈینا، کیلیفورنیا میں واقع کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کیلٹیک) میں فزیکل بائیالوجی مرکز کے سربراہ اور لینس پاؤلنگ پروفیسر برائے کیمیا تھے۔ کیلٹیک نے اپنے قابل ترین پروفیسر کی اچانک رحلت پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
احمد زویل مصر کے شہر دامن حُر میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اسکندریہ یونیورسٹی مصر سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔ احمد زویل نے لیزر شعاعوں کے ذریعے کیمیائی تعاملات کے مطالعے کا ایک بالکل نیا طریقہ وضع کیا تھا جس سے حیاتیاتی اور کیمیائی تبدیلیوں کو سمجھنے میں بہت مدد ملی۔ اس کے علاوہ انہوں نے فور ڈائمیشنل مائیکروسکوپی کی بنیاد بھی رکھی۔
احمد زویل نے اپنی زندگی میں 16 کتابیں اور 600 تحقیقی مقالہ جات تحریر کئے، انھیں مصر کا سب سے بڑا ایوارڈ آرڈر آف دی گرانڈ کولر آف نائل اور فرانس سے لیجن ڈی آنر جیسا اہم ترین اعزاز بھی عطا کیا گیا تھا۔ احمد زویل 2009 میں امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے لیے سائنس کے سفیر بھی منتخب کئے گئے۔
مسلم سائنسدان نے اپنے نام سے مصر میں ' شہرِ سائنس' قائم کرنے کا منصوبہ بھی شروع کیا تھا جو خاصی حد تک مکمل ہوچکا ہے۔ مصر نے اعلان کیا ہے کہ اگلے ہفتے ان کی تدفین مصر میں کی جائے گی جہاں انہیں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔
احمد زویل نے کیمیائی تعاملات (کیمیکل ری ایکشنز) کی تصاویر اور سمجھنے کے عمل کے لیے انقلابی کام کیا تھا جس پر انہیں 1999ء میں کیمیا کا نوبل انعام دیا گیا۔ ڈاکٹر زویل نے برسوں کی محنت سے کیمیا کی ایک نئی شاخ ' فیمٹوکیمسٹری' کی بنیاد رکھی۔ وہ پیساڈینا، کیلیفورنیا میں واقع کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کیلٹیک) میں فزیکل بائیالوجی مرکز کے سربراہ اور لینس پاؤلنگ پروفیسر برائے کیمیا تھے۔ کیلٹیک نے اپنے قابل ترین پروفیسر کی اچانک رحلت پر رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
احمد زویل مصر کے شہر دامن حُر میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اسکندریہ یونیورسٹی مصر سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔ احمد زویل نے لیزر شعاعوں کے ذریعے کیمیائی تعاملات کے مطالعے کا ایک بالکل نیا طریقہ وضع کیا تھا جس سے حیاتیاتی اور کیمیائی تبدیلیوں کو سمجھنے میں بہت مدد ملی۔ اس کے علاوہ انہوں نے فور ڈائمیشنل مائیکروسکوپی کی بنیاد بھی رکھی۔
احمد زویل نے اپنی زندگی میں 16 کتابیں اور 600 تحقیقی مقالہ جات تحریر کئے، انھیں مصر کا سب سے بڑا ایوارڈ آرڈر آف دی گرانڈ کولر آف نائل اور فرانس سے لیجن ڈی آنر جیسا اہم ترین اعزاز بھی عطا کیا گیا تھا۔ احمد زویل 2009 میں امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ کے لیے سائنس کے سفیر بھی منتخب کئے گئے۔
مسلم سائنسدان نے اپنے نام سے مصر میں ' شہرِ سائنس' قائم کرنے کا منصوبہ بھی شروع کیا تھا جو خاصی حد تک مکمل ہوچکا ہے۔ مصر نے اعلان کیا ہے کہ اگلے ہفتے ان کی تدفین مصر میں کی جائے گی جہاں انہیں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔