والدین بچوں کے اغوا کی وارداتوں سے خوفزدہ نہ ہوں آئی جی پنجاب
بچوں کی سیكیورٹی اور تحفظ پورے محكمہ پولیس كی اولین ذمہ داری ہے، مشتاق سکھیرا
لاہور:
آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا ہےکہ صوبے میں رہنے والا ہر بچہ ہمارا اپنا بچہ ہے اور اس كی سیكیورٹی اور تحفظ پورے محكمہ پولیس كی اولین ذمہ داری ہے جب کہ والدین اور سوسائٹی كے دیگر اسٹیك ہولڈرز كو اس سلسلے میں كسی بھی قسم كے خوف وہراس میں مبتلا ہونے كی ضرورت نہیں۔
آئی پنجاب مشتاق سکھیرا نے شاہراہ قائداعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں رہنے والا ہر بچہ ہمارا اپنا بچہ ہے اور اس كی سیكیورٹی محكمہ پولیس كی اولین ذمہ داری ہے، پنجاب پولیس كا ایك ایك سپاہی اور افسر اس ذمہ داری كو بھرپور طریقے سے ادا كر رہا ہے اور یہی وجہ ہے كہ اس سال اغواء برائے تاوان كے ابتك صرف 4 كیسز درج ہوئے تھے اور چاروں كے چاروں بچے بحفاظت بازیاب كرلیے گئے تھےتاہم تمام والدین اور سوسائٹی كے دیگر اسٹیك ہولڈرز كو اس سلسلے میں كسی بھی قسم كے خوف وہراس میں مبتلا ہونے كی ضرروت نہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پنجاب میں ڈیڑھ سال کے دوران 1808 بچے اغوا ہوئے، رپورٹ
آئی جی پنجاب نے کہا کہ مزید تحفظ اور خوف كی فضاء كو ختم كرنے كے لیے صوبے بھر میں اسپیشل ٹاسك فورس كا قیام بھی عمل میں لایا جاچكا ہے جب کہ ہر ضلع میں ٹاسك فورس ایس پی، ڈی ایس پی كی سربراہی میں كام كرے گی جس كی براہ راست مانیٹرنگ آرپی اوز اور ڈی پی اوز كریں گے۔
اس موقع پر اے آئی جی آپریشنز شہزادہ سلطان نے بچوں كے اغواء كے سلسلے میں گزشتہ پانچ سال كے اعدادو شمار كی بریفنگ دیتے ہوئے بتایاكہ 2011 سے لے كر جولائی 2016 تك 6793 بچے لاپتا تھے جن میں سے 6661 گھروں میں واپس پہنچ گئے یا انہیں بازیاب كرالیا گیا۔
آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا ہےکہ صوبے میں رہنے والا ہر بچہ ہمارا اپنا بچہ ہے اور اس كی سیكیورٹی اور تحفظ پورے محكمہ پولیس كی اولین ذمہ داری ہے جب کہ والدین اور سوسائٹی كے دیگر اسٹیك ہولڈرز كو اس سلسلے میں كسی بھی قسم كے خوف وہراس میں مبتلا ہونے كی ضرورت نہیں۔
آئی پنجاب مشتاق سکھیرا نے شاہراہ قائداعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں رہنے والا ہر بچہ ہمارا اپنا بچہ ہے اور اس كی سیكیورٹی محكمہ پولیس كی اولین ذمہ داری ہے، پنجاب پولیس كا ایك ایك سپاہی اور افسر اس ذمہ داری كو بھرپور طریقے سے ادا كر رہا ہے اور یہی وجہ ہے كہ اس سال اغواء برائے تاوان كے ابتك صرف 4 كیسز درج ہوئے تھے اور چاروں كے چاروں بچے بحفاظت بازیاب كرلیے گئے تھےتاہم تمام والدین اور سوسائٹی كے دیگر اسٹیك ہولڈرز كو اس سلسلے میں كسی بھی قسم كے خوف وہراس میں مبتلا ہونے كی ضرروت نہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پنجاب میں ڈیڑھ سال کے دوران 1808 بچے اغوا ہوئے، رپورٹ
آئی جی پنجاب نے کہا کہ مزید تحفظ اور خوف كی فضاء كو ختم كرنے كے لیے صوبے بھر میں اسپیشل ٹاسك فورس كا قیام بھی عمل میں لایا جاچكا ہے جب کہ ہر ضلع میں ٹاسك فورس ایس پی، ڈی ایس پی كی سربراہی میں كام كرے گی جس كی براہ راست مانیٹرنگ آرپی اوز اور ڈی پی اوز كریں گے۔
اس موقع پر اے آئی جی آپریشنز شہزادہ سلطان نے بچوں كے اغواء كے سلسلے میں گزشتہ پانچ سال كے اعدادو شمار كی بریفنگ دیتے ہوئے بتایاكہ 2011 سے لے كر جولائی 2016 تك 6793 بچے لاپتا تھے جن میں سے 6661 گھروں میں واپس پہنچ گئے یا انہیں بازیاب كرالیا گیا۔