کرکٹ کے نام نہاد بڑے دست و گریباں ہونے لگے

2ڈویژن ٹیسٹ سسٹم پربھارتی اورآسٹریلوی بورڈزمیں میں ٹھن گئی،’’چھوٹی ٹیموں کے محافظ‘‘ بی سی سی آئی نے تجویزمستردکردی

ہم بھی روایات کے حامی مگرانھیں ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے، کھیل میں دولت شائقین لاتے ہیں،چیئرمین سی اے فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
بگ تھری کی ہنڈیا بیچ چوراہے پر پھوٹنے کے بعد اب کرکٹ کے نام نہاد بڑے مختلف ایشوز پر ایک دوسرے سے دست وگریباں ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، 2 ڈویژن ٹیسٹ سسٹم پر بھارت اور آسٹریلیا میں ٹھن گئی.

تفصیلات کے مطابق بھارت اور آسٹریلیا میں سب سے بڑا ٹکرائو ٹو ڈویژن ٹیسٹ سسٹم پر ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ آسٹریلوی بورڈ نے تجویز دی تھی کہ ٹاپ ٹیسٹ ٹیموں کو ایک گروپ اور باقی بچنے والی 3 ٹیموں کے ساتھ 2 ایسوسی ایٹ سائیڈز کا اضافہ کرکے 5 ٹیموں پر مشتمل سیکنڈ ڈویژن بنائی جائے۔


دو برس تک باہمی مقابلوں کے بعد ٹاپ ڈویژن میں آخری نمبر پر رہنے والی ٹیم خودبخود سیکنڈ ڈویژن جب کہ نچلے درجے کے گروپ میں سب سے اوپر رہنے والی ٹیم ترقی پاکر ٹاپ ٹیموں میں شامل ہوجائے۔ اس تجویز کو بی سی سی آئی نے یکسر مسترد کردیا، صدر انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ ہم ٹو ڈویژن ٹیسٹ سسٹم کیخلاف ہیں، اس سے چھوٹے ممالک کو نقصان ہوگا جبکہ ہم ان کے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں، مجوزہ سسٹم میں انھیں نہ صرف ریونیو میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا بلکہ وہ ٹاپ ٹیموں سے کھیلنے کے حق سے بھی محروم ہوجائیں گے، ہم نہیں چاہتے کہ ایسا ہوبلکہ ہم دنیائے کرکٹ کے بہترین مفاد میں کام کرنے کے خواہاں ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہماری ٹیم تمام ممالک کیخلاف کھیل رہی ہے۔

یاد رہے کہ آئی سی سی سالانہ کونسل میٹنگز میں سری لنکا اور بنگلہ دیش نے اس سسٹم کی مخالفت کردی تھی۔سری لنکا میں دوسرے ٹیسٹ سے قبل کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین ڈیوڈ پیویر کا کہنا تھا کہ میں روایات کا احترام کرتا ہوں مگر ان کو ترقی کی راہ میں حائل ہونے کی اجازت دینے کا قائل نہیں، کرکٹ شائقین کا کھیل ہے، ان کے بعد ہماری کوئی اہمیت نہیں، شائقین ہی ہمیں کھیل کو برقرار رکھنے کیلیے رقم دیتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ ہم بھی مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمایہ کاری کریں اور کھیل کو مداحوں کیلیے زیادہ سے زیادہ دلچسپ بنائیں۔
Load Next Story