مشتبہ پاکستانی دہشت گرد اطالوی کرکٹ ٹیم کا سابق کپتان نکلا
آفتاب فاروق13برس سے اٹلی میں مقیم، بین الاقوامی مقابلوں میں بھی شرکت کی تھی
ISLAMABAD:
اٹلی میں مبینہ طور پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام کے تحت بدھ کو وہاں سے ملک بدر کیے جانے والا پاکستانی اٹلی کی انڈر19کرکٹ ٹیم کا کپتان رہ چکا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مبینہ دہشت گرد آفتاب فاروق ماضی میں اطالوی یوتھ کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ذمے داریاں نبھا چکا تھا۔ اس نے اٹلی کیلیے بین الاقوامی مقابلوں میں بھی شرکت کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ13 برسوں سے اپنے خاندان کے ساتھ اٹلی میں رہائش پذیر آفتاب فاروق داعش کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا اور وہ شام جا کر اس جہادی گروہ کی رکنیت اختیار کرنے کا خواہشمند بھی تھا۔ اطالوی سیکیورٹی فورسز نے اسے ٹیلی فون پر کلاشنکوف اور بموں کی مدد سے میلان میں ایک وائن کی دکان یا برگامو کے ایئرپورٹ پر حملوں کی باتیں کرتے پکڑ لیا تھا۔
مقامی میڈیا نے ملکی وزیر داخلہ کے حوالے سے کہا کہ 26 سالہ آفتاب مبینہ طور پر شمالی اٹلی میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ مقامی روزنامے کے مطابق اسپورٹس کی مصنوعات کی ریٹیل کا کام کرنے والی کمپنی کے ساتھ منسلک آفتاب سنو بورڈنگ کا شوقین تھا اور وہ اپنے فارغ اوقات میں رضا کارانہ طور پر معذور لوگوں کے لیے بطور بس ڈرائیور خدمات بھی انجام دیتا تھا۔ آفتاب فاروق کو بدھ کے دن اٹلی سے ڈیپورٹ کیا گیا۔
اٹلی میں مبینہ طور پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام کے تحت بدھ کو وہاں سے ملک بدر کیے جانے والا پاکستانی اٹلی کی انڈر19کرکٹ ٹیم کا کپتان رہ چکا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مبینہ دہشت گرد آفتاب فاروق ماضی میں اطالوی یوتھ کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر ذمے داریاں نبھا چکا تھا۔ اس نے اٹلی کیلیے بین الاقوامی مقابلوں میں بھی شرکت کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ13 برسوں سے اپنے خاندان کے ساتھ اٹلی میں رہائش پذیر آفتاب فاروق داعش کے ساتھ ہمدردی رکھتا تھا اور وہ شام جا کر اس جہادی گروہ کی رکنیت اختیار کرنے کا خواہشمند بھی تھا۔ اطالوی سیکیورٹی فورسز نے اسے ٹیلی فون پر کلاشنکوف اور بموں کی مدد سے میلان میں ایک وائن کی دکان یا برگامو کے ایئرپورٹ پر حملوں کی باتیں کرتے پکڑ لیا تھا۔
مقامی میڈیا نے ملکی وزیر داخلہ کے حوالے سے کہا کہ 26 سالہ آفتاب مبینہ طور پر شمالی اٹلی میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ مقامی روزنامے کے مطابق اسپورٹس کی مصنوعات کی ریٹیل کا کام کرنے والی کمپنی کے ساتھ منسلک آفتاب سنو بورڈنگ کا شوقین تھا اور وہ اپنے فارغ اوقات میں رضا کارانہ طور پر معذور لوگوں کے لیے بطور بس ڈرائیور خدمات بھی انجام دیتا تھا۔ آفتاب فاروق کو بدھ کے دن اٹلی سے ڈیپورٹ کیا گیا۔