ڈاکٹرعاصم رینجرز کی وردی دیکھ کر خوفزدہ ہوجاتے ہیں میڈیکل رپورٹ میں انکشاف

کچھ بھی ہوجائے میں ڈرنے والوں میں سے نہیں اور نہ ہی اصولوں پر سمجھوتا کروں گا، ڈاکٹر عاصم

ڈاکٹر عاصم کو خوف کے باعث نیند نہیں آتی نجی اسپتال میں سائیکو تھراپی کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا، میڈیکل رپورٹ ۔: فوٹو؛ فائل

احتساب عدالت میں پیش کی جانے والی ڈاکٹرعاصم کی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق مشیر پیٹرولیم ذہنی تناؤ میں مبتلا ہیں رینجرز کی وردی دیکھ کر بھی خوف زدہ ہوجاتے ہیں۔

کراچی کی احتساب عدالت میں ڈاکٹر عاصم اور دیگر کے خلاف کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم کی میڈیکل رپورٹ پیش کی۔ ڈاکٹر عاصم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق مشیر پیٹرولیم تاحال خوف کا شکار ہیں اوراسی وجہ سے ذہنی تناؤ میں بھی مبتلا ہیں، رینجرز کی وردی دیکھ کر بھی خوف کا شکار ہوجاتے ہیں اورخوف کے باعث انہیں نیند بھی نہیں آتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نجی اسپتال میں ڈاکٹرعاصم کی سائیکو تھراپی کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

عدالت نے میڈیکل رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر دوسرا شخص رپورٹ میں بتائی گئی بیماریوں کا شکار ہے گزشتہ 6 ماہ سے ملزم کا طبی معائنہ ہورہا ہے لیکن ڈاکٹر عاصم ٹھیک نہیں ہو رہے ملزم کو کبھی کسی اسپتال لے جایا جاتا ہے اور کبھی کہیں۔


عدالت نے میڈیکل بورڈ کے سربراہ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی سرجری کہاں کہاں ہوسکتی ہے تمام معلومات لے کر بتایا جائے میڈیکل بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام سہولتیں فراہم کرے۔ عدالت نے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر رضا رضوی کو آئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 16 اگست تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئےڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ کسی بھی چیز کو حاصل کرنے کے لئے قربانی دینی پڑتی ہے اگر اچھے دن نہیں رہے تو یہ بھی نہیں رہیں گے لیکن کچھ بھی ہوجائے میں ڈرنے والوں میں سے نہیں اور نہ ہی اصولوں پر سمجھوتا کروں گا۔

سابق مشیر پیٹرولیم کاکہنا تھا کہ ہمارے خاندان نے 40 سال تک پاکستان کی خدمت کی، اپنے آباؤ اجداد کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دوں گا جو غلط لوگ پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں ان کے پیچھے پڑے رہیں گے۔

ڈاکٹر عاصم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میری وڈیو لیک ہونے کا معاملہ عدالت میں زیرالتوا ہے اسٹیڈنگ کمیٹی نے پیمرا کو خط لکھ دیا ہے ملک میں تمام ادارے موجود ہیں جو بھی فیصلہ کرنا ہوگا انہیں کرنا ہے مجھے امید ہے کہ اس پر اچھا فیصلہ ہوگا۔
Load Next Story