جدید ٹیکنالوجی کے باوجود فلم اور سینما گھروں کی اہمیت کم نہیں ہوئی آمنہ الیاس
ہمارے فلم میکرز کواچھے اور منفرد موضوعات کے ساتھ ساتھ میوزک پرخاص توجہ دینا ہوگی، آمنہ الیاس
اداکارہ وماڈل آمنہ الیاس نے کہا ہے کہ جب برصغیرمیں جدید ٹیکنالوجی کی آمد ہوئی تویہاں فلم، تھیٹر اور ریڈیو کے ذریعے فنون لطیفہ کا سلسلہ پروان چڑھنے لگا۔
تمام ترٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ تک شہریوں کی رسائی کے باوجود فلم اورسینما گھروں کی اہمیت میں کسی قسم کی کمی واقع نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ فلم کودنیا کا سب سے مقبول میڈیم مانا جاتاہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ آمنہ الیاس نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان دوالگ ملک بن کردنیا کے نقشے پرنمودارہوئے توان کے درمیان کھیل کے ساتھ فلم کے شعبے میں ایک مقابلے کی فضاء پروان چڑھنے لگی۔
یہ سلسلہ قیام پاکستان کے بعد دو سے تین دہائیوں تک تو جاری رہا مگر پھر بھارت فلم میکنگ کے شعبے میں اس قدر آگے نکل گیا کہ اب اس کا شمار دنیا کی چند بڑی فلم انڈسٹریوں میں کیا جاتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹیکنیشنز کی مدد سے بالی وڈ فلموں کے معیارمیں حیرت انگیز تبدیلی آنے لگی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ فحاشی، عریانیت نے بھارت کے اُس کلچرکی دھجیاں بھی بکھیردیں جس کا اکثرحوالہ بھارت والے اپنی فلموں ، ڈراموں اورٹی وی پروگراموں میں دیتے رہتے ہیں۔
ایک طرف توبالی وڈ فلموں کے موضوعات بھارتی کلچرکوپیچھے چھوڑ گئے اوردوسری جانب ہالی وڈ کونقل کرتے ہوئے ایسے بے عقل ہوئے کہ اب ان کی زیادہ ترفلمیں دیکھ کرہنسی آتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی فلم کواگرانٹرنیشنل مارکیٹ تک لے کرجانا ہے تو ہمارے فلم میکرز کواچھے اور منفرد موضوعات کے ساتھ ساتھ میوزک پرخاص توجہ دینا ہوگی۔ اس وقت بالی وڈ میوزک دنیا بھرمیں سنا جاتا ہے اوربہت سی فلموںکی کامیابی میں اسی میوزک کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں بھی ان تمام شعبوں پرتوجہ دینا ہوگی۔
تمام ترٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ تک شہریوں کی رسائی کے باوجود فلم اورسینما گھروں کی اہمیت میں کسی قسم کی کمی واقع نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ فلم کودنیا کا سب سے مقبول میڈیم مانا جاتاہے۔ ان خیالات کااظہارانھوں نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ آمنہ الیاس نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان دوالگ ملک بن کردنیا کے نقشے پرنمودارہوئے توان کے درمیان کھیل کے ساتھ فلم کے شعبے میں ایک مقابلے کی فضاء پروان چڑھنے لگی۔
یہ سلسلہ قیام پاکستان کے بعد دو سے تین دہائیوں تک تو جاری رہا مگر پھر بھارت فلم میکنگ کے شعبے میں اس قدر آگے نکل گیا کہ اب اس کا شمار دنیا کی چند بڑی فلم انڈسٹریوں میں کیا جاتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی اور بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹیکنیشنز کی مدد سے بالی وڈ فلموں کے معیارمیں حیرت انگیز تبدیلی آنے لگی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ فحاشی، عریانیت نے بھارت کے اُس کلچرکی دھجیاں بھی بکھیردیں جس کا اکثرحوالہ بھارت والے اپنی فلموں ، ڈراموں اورٹی وی پروگراموں میں دیتے رہتے ہیں۔
ایک طرف توبالی وڈ فلموں کے موضوعات بھارتی کلچرکوپیچھے چھوڑ گئے اوردوسری جانب ہالی وڈ کونقل کرتے ہوئے ایسے بے عقل ہوئے کہ اب ان کی زیادہ ترفلمیں دیکھ کرہنسی آتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی فلم کواگرانٹرنیشنل مارکیٹ تک لے کرجانا ہے تو ہمارے فلم میکرز کواچھے اور منفرد موضوعات کے ساتھ ساتھ میوزک پرخاص توجہ دینا ہوگی۔ اس وقت بالی وڈ میوزک دنیا بھرمیں سنا جاتا ہے اوربہت سی فلموںکی کامیابی میں اسی میوزک کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں بھی ان تمام شعبوں پرتوجہ دینا ہوگی۔