ملک میں عوامی نہیں جاگیردارانہ جمہوریت ہےڈاکٹر مبارک

نئی سوچ اورفکر کیلیے ملک کے تمام سیاستدانوں اوردانشوروں کوسوچنا چاہیے

ڈاکٹر پروفیسر مبارک علی نے کہا کہ وہ سندھ کی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شخصیت پرستی سے متاثرہونا چھوڑ دیں اور انہیں رول ماڈل نہ بنائیں. فوٹو: فائل

معروف تاریخدان پروفیسرڈاکٹر مبارک علی نے کہا ہے کہ اس ملک میں عوامی جمہوریت نہیں بلکہ جاگیردارانہ جمہوریت ہے، جس نے عوام کی سوچیں تبدیل نہیں کی ہیں، اس لیے نئی سوچ اور فکر کیلیے ملک کے تمام سیاستدانوں اوردانشوروں کو سوچناچاہیے۔


ان خیالات کا اظہار انھوں نے حیدرآباد پریس کلب کے آڈیٹوریم میں اپنی تحریر کتابوں کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر پروفیسر مبارک علی نے کہا کہ وہ سندھ کی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شخصیت پرستی سے متاثرہونا چھوڑ دیں اور انہیں رول ماڈل نہ بنائیں، ان کے خیالات کااحترام کریں لیکن یہ بھی ضرور سوچیں کہ انکا ہیرو کوئی قومی، سماجی یا ادبی کیوں نہیں ہوسکتا، نظریے اور خیالات سے ضرور سیکھنا چاہیے لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ نظریے ایک خاص ماحول اور دور کے ہیں، جب کہ کوئی فکر بھی ابدی نہیں ہے، اس لیے خود کو ان تک محدود نہ رکھا جائے۔

آج کی دنیا آج کے لوگوں کی ہے اور اس کے متعلق ماضی کے افراد سے مشورہ نہ لیا جائے، دوسروں کی تقلید نقصان دہ ہے جبکہ رول ماڈل خود خطرناک عمل ہے،تاریخ دو دھاری تلوار ہوتی ہے یہ ایک وقت میں گمراہی بھی پیداکرتی ہے اور روشنی بھی دے سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی ملک میں برابر کے شہری اور قوم کا حصہ ہیں اور ریاست انہیں برابری کا حصہ نہیں دیگی تواس میں ریاست اور قوم کا نقصان ہے۔
Load Next Story