سول اسپتال کوئٹہ میں خودکش دھماکاجاں بحق افراد کی تعداد 73 ہوگئی

سول اسپتال کے شعبہ حادثات میں کئے گئے دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، پولیس

سول اسپتال کے شعبہ حادثات میں کئے گئے دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا، پولیس. فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

سول اسپتال کی ایمرجنسی میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں میڈیا کے نمائندوں اور وکلا سمیت 73 افراد جاں بحق جب کہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق کوئٹہ کے علاقے منوجان روڈ پر بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر بلال انور کاسی نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے، ان کی میت سول اسپتال لائی گئی تھی، جس کی وجہ سے وکلا، صحافیوں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد اسپتال میں پہنچ گئی، اسی دوران اسپتال کے شعبہ حادثات کے مرکزی دروازے پر زور دار دھماکا ہوگیا۔ دھماکے کے بعد ہونے والی فائرنگ سے اسپتال میں بھگدڑ مچ گئی۔





اسپتال ذرائع نے دھماکے کے نتیجے میں 73 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے جن میں بلوچستان بار کے سابق صدر بازمحمد کاکڑ ، سابق میئر کوئٹہ مقبول لہڑی کے کزن محمود لہڑی، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر عسکر اچکزئی اور ان کے بھائی اصغراچکزئی، سابق گورنر بلوچستان فضل آغا کے نواسے ضیا الدین بھی شامل ہیں۔



سول اسپتال میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا جہاں سے شدید زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کراچی سمیت دیگر شہروں کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔





دوسری جانب واقعے کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کرتے ہوئے اسپتال کے مختلف شعبوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجے میں طبی سہولیات کی فراہمی کا سامان اور دیگر دفتری سامان کا نقصان ہوا ہے جس کی مالیت لاکھوں روپے ہے۔





واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ دھماکے کی جگہ سے شوہد اکٹھے کرنے کے بعد تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں کیا گیا دھماکا خود کش تھا اور اس میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔




آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ریاض نے سول اسپتال کا الگ الگ دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی اور ڈاکٹروں سے تفصیلات حاصل کیں۔ اس موقع پر انہون نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو جاری رکھنے اور بے گناہوں کا خون بہانے والے عناصر کا قلع قمع کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔



وزیراعظم نواز شریف نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں عوام ، فورسز اور پولیس کی بے پناہ قربانیوں کے بعد امن بحال ہوا، کسی کو بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔



وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ بزدلانہ واقعہ ہے ،ملوث افراد کو معاف نہیں کیا جائے گا۔





گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے سول اسپتال کوئٹہ میں دہشت گردوں کے حملہ میں انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے، دہشت گرد اس طرح کی کاروائیوں سے قوم کو ڈرا نہیں سکتے۔



دوسری جانب واقعے کے بعد پاکستان بار کونسل نےملک گیر یوم سوگ کا اعلان کردیا جس کے بعد ملک بھر میں وکلا برادری نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کردیا۔ شہر کی تاجر برادری نے بھی کل شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا ہے جب کہ بلوچستان یونیورسٹی میں کل تدریسی عمل معطل رہے گا۔

واضح رہے کہ کوئٹہ میں 8 اگست 2013 میں بھی ایسا ہی ایک دھماکا ہوا تھا جب پولیس لائنز کے علاقے میں مقتول ایس ایچ او محب اللہ کی نماز جنازہ کے دوران خودکش حملے کے نتیجے میں ڈی آئی جی آپریشنز فیاض سنبل سمیت 34 پولیس اہلکار جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس خبر کوپڑھیں: کوئٹہ میں خودکش حملے میں ڈی آئی جی آپریشنز سمیت 34 پولیس اہلکار جاں بحق

Load Next Story