بیٹیوں کا قید میں ہونا بھٹو خاندان کی روایت کے منافی ہے
ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرتے رہیں گے، سارہ فلونڈرز.
امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ بیٹیوں کا قید میں ہونا بھٹو خاندان کی روایت کے منافی ہے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلیے زرداری حکومت نے4برسوں کے دوران کوئی قدم نہیں اٹھایا، اگر آج شہید بے نظیر بھٹو زندہ ہوتیں تو عافیہ قید میں نہ ہوتیں، عافیہ کی رہائی امت مسلمہ پر فرض بھی ہے اور قرض بھی،ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈاکٹر عافیہ کے حوالے سے باچا خان چوک پر منعقدہ ایک بڑے عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جلسہ عام کا انعقاد عافیہ موومنٹ کے سلسلہ کاروانِ غیرت کے تحت کیا گیا تھا۔
امریکا اور یورپ میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے عملی جدوجہد کرنے والی، انٹرنیشنل ایکشن کمیٹی کی صدر، یونائیٹڈ نیشن اینٹی وار کولیشن کی کو ڈائریکٹر سارہ فلونڈرز اور ڈیمو کریٹک پارٹی کی رہنما اور 6 مرتبہ کانگریس کی رکن رہنے والی سنتھیامیکینی نے جلسہ عام میں خصوصی طور پر شرکت کی، ڈاکٹر فوزیہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ڈاکٹر عافیہ گذشتہ10 برسوں سے اپنے اہلِ خانہ سے دور ہیں،صدر زرداری اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اگر چاہیں تو یہ دوری ایک خط کے ذریعے ختم کر سکتے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ چند ماہ قبل وزیراعظم نے سابق امریکی اٹارنی جنرل رمزی کلارک کے سامنے مجھ سے یہ وعدہ کیا تھاکہ وہ عافیہ کی رہائی کے لئے جلد خط لکھیںگے تاہم آج تک خط تو کیا ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے بننے والی اعلیٰ سطحی کمیٹی کا اجلاس تک نہیں ہوا، سارہ فلونڈرزنے کہا کہ صبح 4 بجے ایئر پورٹ پر سردی کے باوجود سیکڑوں افراد کا استقبال کے لیے آنا اور پورے شہر اور اس جلسہ گاہ میں ہزاروں افراد کی شرکت عوامی ریفرنڈم ہے، ڈاکٹر عافیہ عوام کے دلوں میں رہتی ہے اس کی رہائی کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرتے رہیںگے، سنتھیامیکینی نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے امریکی حکومت سے آج تک رابطہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد پاکستان کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے راہ ہموار کرنا ہے، جلسہ عام سے پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور ،کراچی کے صد ر شیخ شکیل ،قاری ابراہیم ،شفیع احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلیے زرداری حکومت نے4برسوں کے دوران کوئی قدم نہیں اٹھایا، اگر آج شہید بے نظیر بھٹو زندہ ہوتیں تو عافیہ قید میں نہ ہوتیں، عافیہ کی رہائی امت مسلمہ پر فرض بھی ہے اور قرض بھی،ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈاکٹر عافیہ کے حوالے سے باچا خان چوک پر منعقدہ ایک بڑے عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جلسہ عام کا انعقاد عافیہ موومنٹ کے سلسلہ کاروانِ غیرت کے تحت کیا گیا تھا۔
امریکا اور یورپ میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے عملی جدوجہد کرنے والی، انٹرنیشنل ایکشن کمیٹی کی صدر، یونائیٹڈ نیشن اینٹی وار کولیشن کی کو ڈائریکٹر سارہ فلونڈرز اور ڈیمو کریٹک پارٹی کی رہنما اور 6 مرتبہ کانگریس کی رکن رہنے والی سنتھیامیکینی نے جلسہ عام میں خصوصی طور پر شرکت کی، ڈاکٹر فوزیہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ڈاکٹر عافیہ گذشتہ10 برسوں سے اپنے اہلِ خانہ سے دور ہیں،صدر زرداری اور وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف اگر چاہیں تو یہ دوری ایک خط کے ذریعے ختم کر سکتے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ چند ماہ قبل وزیراعظم نے سابق امریکی اٹارنی جنرل رمزی کلارک کے سامنے مجھ سے یہ وعدہ کیا تھاکہ وہ عافیہ کی رہائی کے لئے جلد خط لکھیںگے تاہم آج تک خط تو کیا ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے بننے والی اعلیٰ سطحی کمیٹی کا اجلاس تک نہیں ہوا، سارہ فلونڈرزنے کہا کہ صبح 4 بجے ایئر پورٹ پر سردی کے باوجود سیکڑوں افراد کا استقبال کے لیے آنا اور پورے شہر اور اس جلسہ گاہ میں ہزاروں افراد کی شرکت عوامی ریفرنڈم ہے، ڈاکٹر عافیہ عوام کے دلوں میں رہتی ہے اس کی رہائی کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرتے رہیںگے، سنتھیامیکینی نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے امریکی حکومت سے آج تک رابطہ نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد پاکستان کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے ساتھ مل کر ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے راہ ہموار کرنا ہے، جلسہ عام سے پاسبان پاکستان کے صدر الطاف شکور ،کراچی کے صد ر شیخ شکیل ،قاری ابراہیم ،شفیع احمد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔