قومی اسمبلی میں سانحہ کوئٹہ کی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور
سانحہ کوئٹہ جیسے واقعات دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمارےعزائم کو متزلزل نہیں کرسکتے، قرارداد کا متن
KARACHI:
قومی اسمبلی نے سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی ہوئی، جس کے بعد ارکان اسمبلی نے واقعے پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر زاہد حامد نے واقعے کی مذمتی قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
مذمتی قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان سانحہ کوئٹہ کی مذمت اور اس بزدلانہ حملےکے نتیجےمیں شہید ہونےوالوں کے خاندان سے تعزیت کرتاہے۔ اس طرح کے واقعات دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمارےعزائم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔
اجلاس کے دوران پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کوئٹہ حملہ پاکستان پر حملہ ہے، آج وزیراعظم اور وزیرداخلہ کو ایوان میں موجود ہونا چاہئےتھا۔ ایوان صرف دعاؤں کے لیے نہیں ہے، پارلیمان کو اس بارے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے، وہ آیندہ پارلیمنٹ میں فاتحہ خوانی نہیں کریں گے، ملک میں حالت جنگ کااعلان کیا جائے اور ایوان کو اصل حقائق سےآگاہ کیا جائے، ہمیں ہمیشہ را کے ملوث ہونے کا شور نہیں مچانا چاہئے، دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کارروائی لازمی ہے، ہمیں پتہ لگانا ہوگا کہ دہشت گرد کس کے پےرول پر ہیں، فوج، عدلیہ اور حکومت کو دہشتگردی کے خلاف تجدید عہد کرنا ہوگا، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم پرائی جنگ نہیں لڑیں گے۔
محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں پیش آنے والا واقعہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے، کوئٹہ میں سیکیورٹی کسی بھی شخص کو تلاشی لیے بغیر جانے نہیں دیتے تو پھر بلوچستان ہائی کورٹ کے صدر کو کیسے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور خود حملہ آور سول استپال پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوگیا۔ وزیر اعظم اس واقعہ کی تحقیقات سکیورٹی اداروں کو سونپیں اور اگر وہ اس میں ناکام رہیں تو پھر ان اداروں کے سربراہوں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا جائے۔
قومی اسمبلی نے سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق افراد کے لیے فاتحہ خوانی ہوئی، جس کے بعد ارکان اسمبلی نے واقعے پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر زاہد حامد نے واقعے کی مذمتی قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
مذمتی قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان سانحہ کوئٹہ کی مذمت اور اس بزدلانہ حملےکے نتیجےمیں شہید ہونےوالوں کے خاندان سے تعزیت کرتاہے۔ اس طرح کے واقعات دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہمارےعزائم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔
اجلاس کے دوران پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کوئٹہ حملہ پاکستان پر حملہ ہے، آج وزیراعظم اور وزیرداخلہ کو ایوان میں موجود ہونا چاہئےتھا۔ ایوان صرف دعاؤں کے لیے نہیں ہے، پارلیمان کو اس بارے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے، وہ آیندہ پارلیمنٹ میں فاتحہ خوانی نہیں کریں گے، ملک میں حالت جنگ کااعلان کیا جائے اور ایوان کو اصل حقائق سےآگاہ کیا جائے، ہمیں ہمیشہ را کے ملوث ہونے کا شور نہیں مچانا چاہئے، دہشت گردی کے خلاف بلا امتیاز کارروائی لازمی ہے، ہمیں پتہ لگانا ہوگا کہ دہشت گرد کس کے پےرول پر ہیں، فوج، عدلیہ اور حکومت کو دہشتگردی کے خلاف تجدید عہد کرنا ہوگا، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم پرائی جنگ نہیں لڑیں گے۔
محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں پیش آنے والا واقعہ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے، کوئٹہ میں سیکیورٹی کسی بھی شخص کو تلاشی لیے بغیر جانے نہیں دیتے تو پھر بلوچستان ہائی کورٹ کے صدر کو کیسے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور خود حملہ آور سول استپال پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوگیا۔ وزیر اعظم اس واقعہ کی تحقیقات سکیورٹی اداروں کو سونپیں اور اگر وہ اس میں ناکام رہیں تو پھر ان اداروں کے سربراہوں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا جائے۔