دماغ میں فاضل مواد کو باہرنکالنے کا مؤثر نظام موجود ہے تحقیق
اگر دماغ میں فاضل مواد موجود رہے تو وہ کئی امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔ ماہرین
سائنسدانوں کے مطابق انسانی دماغ میں فالتو مواد کی نکاسی کا ایک مؤثر نظام موجود ہوتا ہے جو دماغی خلیات کے فالتو مواد کو نکال باہر کرتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغ میں خردبینی رگوں اور نالیوں کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک ہوتا ہے جو دماغی خلیات کے فالتو مواد کو نکال باہر کرتا ہے۔ اس نظام کو '' گلیمفیٹک سسٹم'' کہا جاتا ہے، جب ہم سوتے ہیں تو یہ نظام کام شروع کردیتا ہے، اس میں دماغ میں بننے والے غیرضروری اجزا اور بی ٹا امیلائڈ جیسے پروٹین دماغ سے باہر نکالے جاتے ہیں لیکن ان کے نکلنے اور نکاسی کا راستہ اب بھی ایک پراسرار معما بنا ہوا ہے۔
اسی نظام کو انسان میں دیکھنے کے لیے فن لینڈ کی یونیورسٹی آف اولو سے وابستہ ماہرین نے ایم آرآئی اسکینر کو بہتر بناکر اسے معمول سے 20 گنا زیادہ تیز تصاویر لینے کے قابل بنایا اور انسانی دماغ کا کچرا صاف کرنے کی تفصیلی تصاویر لی گئیں۔
نئے ایم آر آئی اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دماغی رگیں اور شریانیں دباؤ ڈال کر فاسد اجزا دماغ سے باہر نکالتی ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی خون کی رگوں کے اردگرد پٹھے بھی بھنچاؤ سے اس گند کو صاف کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پھیپھڑوں میں سانس لینے کا عمل بھی اس عمل میں مدد کرتا ہے۔
اس دریافت پر دیگر ماہرین بھی حیران ہیں کہ قدرت کا یہ عجیب و دلچسپ اور بہت ضروری عمل کس طرح ہمارے دماغ کو محفوظ رکھتا ہے۔ ایک اور تجربے میں ایک صحتمند اور الزاہیمر کے مریض کے دماغ میں فاسد مواد کی نکاسی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ دونوں میں اس کا انداز مختلف تھا۔ ماہرین کے مطابق 'گلیمفیٹک سسٹم' میں خرابی سے بہت سے دماغی امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغ میں خردبینی رگوں اور نالیوں کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک ہوتا ہے جو دماغی خلیات کے فالتو مواد کو نکال باہر کرتا ہے۔ اس نظام کو '' گلیمفیٹک سسٹم'' کہا جاتا ہے، جب ہم سوتے ہیں تو یہ نظام کام شروع کردیتا ہے، اس میں دماغ میں بننے والے غیرضروری اجزا اور بی ٹا امیلائڈ جیسے پروٹین دماغ سے باہر نکالے جاتے ہیں لیکن ان کے نکلنے اور نکاسی کا راستہ اب بھی ایک پراسرار معما بنا ہوا ہے۔
اسی نظام کو انسان میں دیکھنے کے لیے فن لینڈ کی یونیورسٹی آف اولو سے وابستہ ماہرین نے ایم آرآئی اسکینر کو بہتر بناکر اسے معمول سے 20 گنا زیادہ تیز تصاویر لینے کے قابل بنایا اور انسانی دماغ کا کچرا صاف کرنے کی تفصیلی تصاویر لی گئیں۔
نئے ایم آر آئی اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دماغی رگیں اور شریانیں دباؤ ڈال کر فاسد اجزا دماغ سے باہر نکالتی ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی خون کی رگوں کے اردگرد پٹھے بھی بھنچاؤ سے اس گند کو صاف کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پھیپھڑوں میں سانس لینے کا عمل بھی اس عمل میں مدد کرتا ہے۔
اس دریافت پر دیگر ماہرین بھی حیران ہیں کہ قدرت کا یہ عجیب و دلچسپ اور بہت ضروری عمل کس طرح ہمارے دماغ کو محفوظ رکھتا ہے۔ ایک اور تجربے میں ایک صحتمند اور الزاہیمر کے مریض کے دماغ میں فاسد مواد کی نکاسی کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ دونوں میں اس کا انداز مختلف تھا۔ ماہرین کے مطابق 'گلیمفیٹک سسٹم' میں خرابی سے بہت سے دماغی امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔