معذوروں کے عالمی دن پر سیمینارز اور تقاریب کا انعقاد

عالمی دن پر معذور افرادکا حقوق نہ ملنے کی شکایت

معذروں کے عالمی دن پر منعقد کی جانے والی ریلی کے شرکا پریس کلب کے سامنے سے گز رہے ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

پاکستان سمیت دنیابھر معذوروں کاعالمی دن منایاگیااس دن کی اہمیت کو اجاگرکرنے کیلیے کراچی میں مختلف تقریبات ،مذاکروں اورریلیوں کا انعقاد کیاگیا،معذورافرادکی جانب سے اپنے حقوق نہ ملنے کی شکایت کی گئی اورمطالبہ کیا گیا کہ انھیں قومی اور صوبائی اسمبلی میں کوٹہ فراہم کیا جائے اور کوٹے کے مطابق ملازمتیں فراہم کی جائیں۔


معذوروں کے عالمی دن کے حوالے سے ڈاؤ یونیور سٹی کے ادارے انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ریہیب لیٹیشن میں سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق نے خطاب میں کہا کہ دنیا میں ایک ارب افراد کسی نہ کسی معذوری کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہیں اکثر معذور افراد ، معاشرے میں مختلف کام سرانجام نہیں دے پاتے، ڈاکٹر نبیلہ سومرو ڈنے اس موقع پرکہا کہ پاکستان میں معذوروں میں سب سے زیادہ جسمانی معذور ہیں ،پروگرام کے آخر میں معذور افراد نے جو اس ادارے میں زیرعلاج ہیں مختلف انداز میں اپنی اپنی کاردگردگی کا مظاہرہ کیا،ڈائو یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر مسعود حمید خان معذور افراد کے عالمی دن پر ایکسپریس سے گفتگو میں کہاکہ معذور افراد کی بحالی کے سینٹر میںہرسال 8 ہزار معذورافرادکومعاشرے کا کارآمد فرد بنانے کاکام جاری ہے۔

ڈائو یونیورسٹی میں قائم کیاجانے والابحالی مرکز ملک میں اپنی نوعیت کی واحد علاج گاہ اور امید کی کرن ہے، اس سینٹر کو 2004 میں اپنی مدد آپ کے تحت قائم کیاگیا تھا جہاں اب تک 10ہزار معذور افراد کو مصنوعی ٹانگیں اور ہاتھ و بازو فراہم کیے گئے ہیں، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف فزیکل میڈیسن اینڈ ری ہیبلیٹیشن ڈاکٹر نبیلہ سومرو نے بتایا کہ ڈائو یونیورسٹی نے معذور فراد کی مددکی جو معذوری سے دل شکستہ تھے اور اب ری ہیبلیٹیشن کے بعد ایک نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔
Load Next Story