کراچی حصص مارکیٹ اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کا شکار
انڈیکس 36 پوائنٹس کمی سے 16538 ہوگیا،47 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں۔
حکومت اور آئی ایم ایف مذاکرات میں عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے پاکستانی معیشت پر اظہارعدم اطمینان، غیریقینی سیاسی حالات اور کراچی میں امن وامان کی سنگین صورتحال جیسے عوامل نے کراچی اسٹاک ایکس چینج کے کاروبار کو نئے مالی ہفتے کے آغاز پر متاثر رکھا اور پیر کو مارکیٹ میں اتارچڑھائو کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے۔
لیکن بعض شعبوں کی مخصوص کمپنیوں میں سرمایہ کاری برقرار رہنے سے انڈیکس کی 16500 کی نفسیاتی حد مستحکم رہی، مندی کے باعث47 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے17 ارب32 کروڑ51 لاکھ 68 ہزار764 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ مذکورہ منفی عوامل کے سبب پیر کو کیپٹل مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری کا رحجان کم رہا اور بیشتر شعبوں نے کاروبار میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔
جس کی وجہ سے مارکیٹ مندی کے زیراثر رہی، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر30 لاکھ49 ہزار693 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی جس سے ایک موقع پر 60.18 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس 16634 پوائنٹس تک پہنچ گیاتھا لیکن پرافٹ ٹیکنگ اور حصص کی فروخت پر دبائو کی وجہ سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔
کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیر ملکیوں کی جانب سے 16 لاکھ18 ہزار683 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے9 لاکھ8 ہزار640 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے5 لاکھ22 ہزار371 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 35.88 پوائنٹس کمی سے16537.98 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 34.71 پوائنٹس کی کمی سے 13387.10 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 53.33 پوائنٹس کی کمی سے 28463.31 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 37.36 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ55 لاکھ 92 ہزار130 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 379 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں179 کے بھائو میں اضافہ، 178 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو 47.55 روپے بڑھ کر998.73 روپے اور سنوفی ایونٹیز کے بھائو8.97 روپے بڑھ کر 375 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو232 روپے کم ہو کر 4423 روپے اور یونی لیور پاکستان کے بھائو163.58 روپے کم ہو کر 9995.96 روپے ہوگئے۔
لیکن بعض شعبوں کی مخصوص کمپنیوں میں سرمایہ کاری برقرار رہنے سے انڈیکس کی 16500 کی نفسیاتی حد مستحکم رہی، مندی کے باعث47 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے17 ارب32 کروڑ51 لاکھ 68 ہزار764 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ مذکورہ منفی عوامل کے سبب پیر کو کیپٹل مارکیٹ میں نئی سرمایہ کاری کا رحجان کم رہا اور بیشتر شعبوں نے کاروبار میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔
جس کی وجہ سے مارکیٹ مندی کے زیراثر رہی، ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر30 لاکھ49 ہزار693 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی جس سے ایک موقع پر 60.18 پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس 16634 پوائنٹس تک پہنچ گیاتھا لیکن پرافٹ ٹیکنگ اور حصص کی فروخت پر دبائو کی وجہ سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔
کیونکہ ٹریڈنگ کے دوران غیر ملکیوں کی جانب سے 16 لاکھ18 ہزار683 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے9 لاکھ8 ہزار640 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے5 لاکھ22 ہزار371 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا، کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 35.88 پوائنٹس کمی سے16537.98 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 34.71 پوائنٹس کی کمی سے 13387.10 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 53.33 پوائنٹس کی کمی سے 28463.31 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 37.36 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ55 لاکھ 92 ہزار130 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 379 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں179 کے بھائو میں اضافہ، 178 کے داموں میں کمی اور22 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں آئس لینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو 47.55 روپے بڑھ کر998.73 روپے اور سنوفی ایونٹیز کے بھائو8.97 روپے بڑھ کر 375 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو232 روپے کم ہو کر 4423 روپے اور یونی لیور پاکستان کے بھائو163.58 روپے کم ہو کر 9995.96 روپے ہوگئے۔