پھٹی کی ترسیل میں کمی کپاس کی پیداوار 07 فیصد گرگئی
محرم جلوس وتعطیلات کے باعث 16 تا 30 نومبر 36 فیصد کمی سے 10.6 لاکھ بیلز کی سپلائی۔
کپاس کی پیداوار میں 30 نومبر2012 تک 0.7 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اس دوران جننگ فیکٹریوں میں95 لاکھ82 ہزار560 گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی۔ یاد رہے کہ 15 نومبرتک پیداوار85لاکھ19ہزار75بیلز ریکارڈ کی گئی تھی، اس طرح گزشتہ 15 روز میں جننگ فیکٹریوں میں 10لاکھ 63 ہزار 485 بیلز کی ترسیل ہوئی جبکہ اس سے پہلے 15روز میں 16 لاکھ 68ہزار25 بیلز کے برابر پھٹی جنرز کے موصول ہوئی تھی۔
اس طرح 16تا30نومبر تک پھٹی کی ترسیل میں 36.24فیصد کمی آئی، اس کمی کی وجہ محرم الحرام میں جلسے جلوس اور تعطیلات بھی ہوسکتی ہے، ان 15روز میں پھٹی کی ترسیل میں کمی کپاس کی مجموعی پیداوار میں معمولی کمی کاباؑعث بنی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پیر کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 30 نومبرتک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 12.40فیصد کی کمی سے 66لاکھ 5 ہزار 379 روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی۔
جبکہ اس کے برعکس سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 41فیصد کے اضافے سے 29 لاکھ 77 ہزار 181کاٹن بیلز کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی، 30 نومبر تک مقامی ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 76 لاکھ 50 ہزار 373 گانٹھ روئی کی خریداری کی جبکہ پاکستان سے مختلف ممالک کو مجموعی طور پر 1لاکھ 59 ہزار 740 گانٹھ روئی برآمد کی گئی جبکہ جننگ فیکٹریوں میں 17 لاکھ 72 ہزار 447 گانٹھوں کے ذخائر فروخت کیلیے دستیاب ہیں۔
کپاس کی پیداوارمیں معمولی کمی پر تبصرہ کرتے ہوئے پی سی جی اے کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال کے آغاز میں سندھ اور پنجاب کے کچے کے علاقے میں کپاس کاشت نہ ہونے کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
کپاس کی پیداوار توقع سے کم رہنے کے باعث چند روز میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں اضافے کاامکان ہے مگرٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے روئی کی درآمدی سرگرمیاں بھی بڑھ سکتی ہیں تاہم فی الوقت بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی بے قدری کے باعث روئی کی درآمدات میں کسی غیرمعمولی اضافے کا رجحان بظاہر کافی کم نظر آ رہا ہے۔
اس دوران جننگ فیکٹریوں میں95 لاکھ82 ہزار560 گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی۔ یاد رہے کہ 15 نومبرتک پیداوار85لاکھ19ہزار75بیلز ریکارڈ کی گئی تھی، اس طرح گزشتہ 15 روز میں جننگ فیکٹریوں میں 10لاکھ 63 ہزار 485 بیلز کی ترسیل ہوئی جبکہ اس سے پہلے 15روز میں 16 لاکھ 68ہزار25 بیلز کے برابر پھٹی جنرز کے موصول ہوئی تھی۔
اس طرح 16تا30نومبر تک پھٹی کی ترسیل میں 36.24فیصد کمی آئی، اس کمی کی وجہ محرم الحرام میں جلسے جلوس اور تعطیلات بھی ہوسکتی ہے، ان 15روز میں پھٹی کی ترسیل میں کمی کپاس کی مجموعی پیداوار میں معمولی کمی کاباؑعث بنی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پیر کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 30 نومبرتک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 12.40فیصد کی کمی سے 66لاکھ 5 ہزار 379 روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی۔
جبکہ اس کے برعکس سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 41فیصد کے اضافے سے 29 لاکھ 77 ہزار 181کاٹن بیلز کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی، 30 نومبر تک مقامی ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 76 لاکھ 50 ہزار 373 گانٹھ روئی کی خریداری کی جبکہ پاکستان سے مختلف ممالک کو مجموعی طور پر 1لاکھ 59 ہزار 740 گانٹھ روئی برآمد کی گئی جبکہ جننگ فیکٹریوں میں 17 لاکھ 72 ہزار 447 گانٹھوں کے ذخائر فروخت کیلیے دستیاب ہیں۔
کپاس کی پیداوارمیں معمولی کمی پر تبصرہ کرتے ہوئے پی سی جی اے کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ رواں سال کے آغاز میں سندھ اور پنجاب کے کچے کے علاقے میں کپاس کاشت نہ ہونے کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
کپاس کی پیداوار توقع سے کم رہنے کے باعث چند روز میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں اضافے کاامکان ہے مگرٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے روئی کی درآمدی سرگرمیاں بھی بڑھ سکتی ہیں تاہم فی الوقت بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی بے قدری کے باعث روئی کی درآمدات میں کسی غیرمعمولی اضافے کا رجحان بظاہر کافی کم نظر آ رہا ہے۔