جولائی تا نومبر افراط زر کی شرح 84 فیصد تک گرگئی

نومبرمیں مہنگائی7.7 سے گھٹ کر 6.9 فیصد رہ گئی، اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈسکائونٹ ریٹ کم کیے جانے کاامکان۔

نومبرمیں مہنگائی7.7 سے گھٹ کر 6.9 فیصد رہ گئی، اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈسکائونٹ ریٹ کم کیے جانے کاامکان۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں افراط زر کی شرح نومبر میں مزید کم ہوگئی جس کے بعد شرح سود میں کمی کے قومی امکانات ہیں۔

گزشتہ ماہ سی پی آئی بیسڈ افراط زر کی شرح سال بہ سال 6.9 فیصد ریکارڈ کی گئی جو اکتوبر میں 7.7 فیصد تھی جبکہ جولائی سے نومبر تک افراط زر کی شرح بھی 8.39 فیصد پر آگئی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں11.10 فیصد تھی، افراط زر کی موجودہ شرح رواں مالی سال کیلیے مقرر کردہ9.5فیصد کے ہدف سے کہیں کم ہے جو مرکزی بینک کو سود کی شرح میں کمی کی گنجائش فراہم کرتی ہے جبکہ معاشی سست روی بھی مرکزی بینک کو اس جانب راغب کرے گی کیونکہ بزنس کمیونٹی خصوصاً مینوفیکچرنگ سیکٹر نئی فنانسنگ نہیں کررہا بلکہ بینکوں کو قرضے واپس کیے جارہے ہیں۔


ایسی صورت میں افراط زر کی شرح میں کمی مرکزی بینک کو زری پالیسی مزید نرم کرنے کے لیے ٹھوس گنجائش فراہم کرے گی، اس وقت سود کی شرح 10فیصد ہے، ڈسکائونٹ ریٹ کے حوالے سے فیصلہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میںکرے گا۔ افراط زر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ٹماٹر، پیاز، آلو، پھل، چینی اور گڑسمیت دیگرغذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی نے افراط زر کی شرح نیچے لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

نومبر میں ماہانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح 0.4 فیصدکم ہوئی جبکہ اکتوبر میں 0.4فیصد اورنومبر2011میں0.3فیصد کا اضافہ ہوا تھا، حساس قیمتوں کے اشاریے (ایس پی آئی)پر مبنی انفلیشن نومبر میں سال بہ سال 6فیصد اور جولائی تانومبر 7.31 فیصدبڑھا جبکہ ہول سیل پرائس انڈیکس میں گزشتہ ماہ7.73فیصد اور رواں مالی سال کے ابتدائی 5ماہ کے دوران 7.61 اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔

Recommended Stories

Load Next Story