لندن 2012 ویزا اسکینڈل سیاستدان نصف پاکستانی حکام کی طرف سے دعوے

اخبار دی سن کا دعویٰ،رپورٹر نے بھیس بدل کرلاہور میں پاسپورٹ...

تفتیش کار کے پاس پاکستانی پاسپورٹ جھوٹے نام اور تصویر کے ساتھ موجود ہے

برطانوی اخبار کی جانب سے پاکستان میں جعلی پاسپورٹ اور ویزے بنانے والے گروہ کے انکشاف کے بعد متعلقہ اداروں میں کھلبلی مچ گئی، سینئر مشیر داخلہ نے تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنا کر ذمے دار عملے کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا جب کہ چیئرمین نادار نے 8اہلکاروں کو معطل کردیا۔ برطانی اخبار نے دعویٰ کیا تھاکہ جعلی ویزوں پر دہشت گرد برطانیہ میں داخل ہو سکتے ہیں۔

برطانوی اخبار '' دی سن '' نے دعوی کیا تھا کہ ان کے عملے نے لاہور میں ایک گروہ کا سراغ لگایا ہے جو 7 ہزار پائونڈ میں دو ماہ کے ویزے پر کسی کو بھی لندن اولمپکس دیکھنے کے لیے برطانیہ بھجوا سکتا ہے۔ اخبار کے مطابق اس گروہ کا سرغنہ ایک سیاستدان عابد چوہدری ہے۔ اخبار نے اس سارے واقعے کی فوٹیج بھی بنائی ہے جو اس کی ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے۔ فوٹیج میں عابد چوہدری تمام طریقے کی وضاحت کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کی امدادی ٹیم کا رکن ظاہر کر کے آسانی سے اولمپک ویلیج تک رسائی بھی دلوا سکتے ہیں۔ برطانوی اخبار کی خبر پر سخت ردعمل سامنے آیا۔

پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پاکستانی دستے میں کسی کھلاڑی یا آفیشل کا پاسپورٹ جعلی نہیں جبکہ اسکینڈل کے ذریعے پاکستان کواولمپکس سے باہرکرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان کے مطابق جعلی دستاویزات پر ویزا لگنا نہایت مشکل ہے، ان کے پاس جعلی کاغذات کی شناخت کی مہارت موجود ہے۔ اصلی کاغذات پر بھی فوری ویزا نہیں لگایا جاتا بلکہ فنگر پرنٹس کا نہا یت احتیاط سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی سفارتی عملے نے ایک سال میں 4200جعلی دستاویزات پکڑی ہیں۔ اخبار کے مطابق اولمپکس میں پاکستانی دستے کاحصہ بننے کیلیے10لاکھ36 ہزار روپے خرچ بتایا گیا۔

برطانوی اخبار دی سن کے ایک رپورٹر نے بھیس بدل کر پاکستان کا دورہ کیا جہاں اس نے بوبی نامی شخص سے ملاقات کی جس نے اس کاجعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوایا اور لاہور کے رہائشی عابد چوہدری سے ملوایا جس نے رپورٹر کوپاکستان کی جانب سے اولمپک دستے کا حصہ بن کربرطانوی ویزا حاصل کرنے کی پیشکش کی۔ ادھر لندن میں برطانوی وزیر اعظم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اولمپکس میں شرکت کرنے والے وفود کی جانچ پڑتال کی جائے گی، جبکہ اسلام آباد میں بھی جانچ پڑتال کیلیے تربیت یافتہ عملہ موجود ہے۔

پاکستان میں سینئر مشیر برائے داخلہ رحمن ملک نے لاہور میں پاسپورٹ کے مبینہ اسکینڈل کا سخت نوٹس لیتے ہوئے نادرا اور پاسپورٹ حکام کے ملوث اسٹاف کو معطل کرنے اور ان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔ سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق سینئر مشیر داخلہ نے عابد چوہدری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور متعلقہ ٹریولنگ ایجنسی کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کی اور تحقیقات کیلیے فوری طو رپر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا۔ ٹیم میںانٹر سروسز انٹیلی جنس اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے، ڈپٹی چیئرمین نادرا اور ڈی جی پاسپورٹ بھی شامل ہوں گے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو لاہور پہنچ کر تحقیقات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی 3دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔


بیان میں انھوں نے کہا کہ واقعے میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا اور اسے انصاف کے کٹہرے میں لا کر سخت سزا دی جائے گی۔ علاوہ ازیں چیئرمین نادرا نے لاہور آفس میں تعینات 8ملازمین کو معطل کردیا۔ان اہلکاروں میں ڈیٹا انٹری آپریٹر، فوٹو گرافر اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔ چیئرمین نادرا طارق ملک کا کہنا ہے کہ اسکینڈل کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات شروع کردی گئی ہے، کوئی افسر ملوث ہوا تو اس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب چیئرمین ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن یحیٰ پولانی نے کہا ہے کہ ملوث ٹریول ایجنسی کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔ این این آئی کے مطابق نادرا اور پاسپورٹ دفاتر میں بڑے پیمانے پر تحقیقات فیصلہ کرلیا گیا ہے کیوں کہ نادرا کے شناختی کارڈ کے تصدیق شدہ ڈیٹا کے بغیر جعلی پاسپورٹ بنوانا ناممکن ہوتا ہے۔ دوسری جانب اسکینڈل کے مبینہ مرکزی کردار عابد چوہدری نے کہا ہے کہ اس کا اس اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں، یہ صرف پاکستان کو بدنام کرنے کیلیے کیا جارہا ہے۔ عابد چوہدری نے کہا کہ ایک دوست نے فون کر کے ہوٹل میں کھانے کیلیے بلایا تھا۔

پاسپورٹ اسکینڈل سے اس کا کوئی تعلق نہیں، یہ صرف پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔ ڈریم لینڈ ٹریول ایجنسی کے مالک ملک بشیر نے ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا وہ 8 سال سے دفتر نہیں جا رہا اور نہ ہی اس کا کسی اسکینڈل سے کوئی تعلق ہے۔ ملک بشیر کا کہنا تھا کہ اس نے کسی کا پاسپورٹ نہیں بنوایا ،کیوں کہ وہ بیماری کے باعث سارا دن گھر میں رہتا ہے۔

لندن میں پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق سفارتخانے کا پاسپورٹ اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں۔ اولمپکس سیکیورٹی پر برطانوی حکام سے بات چیت ہوتی ہے، پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکار سیکیورٹی میٹنگز میں شرکت کرتے ہیں۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاسپورٹ اسکینڈل سے لندن میں پاکستان کے سفارتخانے کا کوئی تعلق نہیں۔

 
Load Next Story