مودی کا بلوچستان میں بد امنی کرانے کا اعتراف
جنوبی ایشیا کے اس خطے میں انتشار‘ بدامنی اور دہشت گردی کی بڑی وجہ بھارتی استعماری پالیسی ہے
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں ایک مدت سے جاری تحریک آزادی کو پاکستان کی طرف سے ہونے والی مبینہ دہشتگردی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ پاکستان کو اب بلوچستان اور آزاد کشمیر میں اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ بھارتی وزیر اعظم نے یہ کہہ کر گویا اس بات کا اعتراف کر لیا کہ بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ ہولناک واقعات کے پیچھے در اصل بھارت کا ہی ہاتھ ہے۔
نریندر مودی نئی دہلی میں کشمیر پر بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ آزاد کشمیر بھی بھارت کا ہی حصہ ہے جسے واپس لیا جائے گا۔ نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو بلوچستان اور آزاد کشمیر میں مبینہ زیادتیوں کے لیے دنیا کے سامنے جواب دینا ہو گا۔ انھوں نے روایتی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کشمیر پر کسی قسم کی مصالحت نہیں ہو سکتی۔ اس کے ساتھ ہی نریندر مودی نے تسلیم کیا کہ بھارتی حکومت اپنے آئین کے بنیادی اصولوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی پابند ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے افسران کو ہدایت کی کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے لوگ خواہ دنیا کے کسی ملک میں رہتے ہوں، ان سے رابطہ قائم کیا جائے اور ان کی پریشانیوں سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے۔ بھارتی وزیر اعظم نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارت لوگوں کے بنیادی حقوق کا پورا خیال رکھتا ہے تاہم اس موقع پر انھوں نے بھارت کی کئی ریاستوں آسام اور تامل ناڈو میں چلنے والی حکومت مخالف تحریکوں کو یکسر نظر انداز کر دیا اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف بھارتی قوانین دنیا بھر سے زیادہ انسانیت پسند ہیں۔
کل جماعتی کانفرنس میں کانگریس، بائیں بازو کی جماعتوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کمیونسٹ پارٹی کے رہنماء سیتا رام یچوری کہا کہ وادی کشمیر میں پیلٹ گنز کا استعمال فوراً روکا جائے اور کشمیر کے تمام شہری علاقوں سے متنازع 'آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ' کو ختم کیا جائے۔ انھوں نے وادی میں طویل مدت سے جاری کرفیو، تشدد اور وہاں ہونے والے جانی نقصان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کل جماعتی کانفرنس میں جموں و کشمیر میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس نے شرکت نہیں کی۔
بھارتی وزیراعظم کی ساری باتوں سے یہ حقیقت عیاں ہو جاتی ہے کہ جنوبی ایشیا کے اس خطے میں انتشار' بدامنی اور دہشت گردی کی بڑی وجہ بھارتی استعماری پالیسی ہے، کیسی عجیب بات ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد جاری ہے اور نریندر مودی آزاد کشمیر کی بات کر رہے ہیں، آسام اور دیگر علاقوں میں آزادی کی تحریک ہے اور نریندر مودی بھارتی قوانین کو انسان دوست بتا رہے ہیں، نریندر مودی نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی بھارت کے ایما پر پھیلائی جا رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری حکومت بھارتی وزیراعظم کی ہرزہ سرائی کا جواب کیسے دیتی ہے۔
نریندر مودی نئی دہلی میں کشمیر پر بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ آزاد کشمیر بھی بھارت کا ہی حصہ ہے جسے واپس لیا جائے گا۔ نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو بلوچستان اور آزاد کشمیر میں مبینہ زیادتیوں کے لیے دنیا کے سامنے جواب دینا ہو گا۔ انھوں نے روایتی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کشمیر پر کسی قسم کی مصالحت نہیں ہو سکتی۔ اس کے ساتھ ہی نریندر مودی نے تسلیم کیا کہ بھارتی حکومت اپنے آئین کے بنیادی اصولوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی پابند ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے افسران کو ہدایت کی کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے لوگ خواہ دنیا کے کسی ملک میں رہتے ہوں، ان سے رابطہ قائم کیا جائے اور ان کی پریشانیوں سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے۔ بھارتی وزیر اعظم نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارت لوگوں کے بنیادی حقوق کا پورا خیال رکھتا ہے تاہم اس موقع پر انھوں نے بھارت کی کئی ریاستوں آسام اور تامل ناڈو میں چلنے والی حکومت مخالف تحریکوں کو یکسر نظر انداز کر دیا اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف بھارتی قوانین دنیا بھر سے زیادہ انسانیت پسند ہیں۔
کل جماعتی کانفرنس میں کانگریس، بائیں بازو کی جماعتوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کمیونسٹ پارٹی کے رہنماء سیتا رام یچوری کہا کہ وادی کشمیر میں پیلٹ گنز کا استعمال فوراً روکا جائے اور کشمیر کے تمام شہری علاقوں سے متنازع 'آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ' کو ختم کیا جائے۔ انھوں نے وادی میں طویل مدت سے جاری کرفیو، تشدد اور وہاں ہونے والے جانی نقصان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کل جماعتی کانفرنس میں جموں و کشمیر میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس نے شرکت نہیں کی۔
بھارتی وزیراعظم کی ساری باتوں سے یہ حقیقت عیاں ہو جاتی ہے کہ جنوبی ایشیا کے اس خطے میں انتشار' بدامنی اور دہشت گردی کی بڑی وجہ بھارتی استعماری پالیسی ہے، کیسی عجیب بات ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد جاری ہے اور نریندر مودی آزاد کشمیر کی بات کر رہے ہیں، آسام اور دیگر علاقوں میں آزادی کی تحریک ہے اور نریندر مودی بھارتی قوانین کو انسان دوست بتا رہے ہیں، نریندر مودی نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی بھارت کے ایما پر پھیلائی جا رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہماری حکومت بھارتی وزیراعظم کی ہرزہ سرائی کا جواب کیسے دیتی ہے۔