حنیف محمد… پاکستان کرکٹ کا ایک روشن باب
حنیف محمد اس بات سے نالاں رہے کہ ان کو سازش کرکےقومی قیادت سےالگ کیاگیا جبکہ شعیب محمد کو ان کا بیٹا ہونے کی سزا ملی
KARACHI:
پاکستان کرکٹ میں محمد برادارن کا نام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس گھرانے کے کرکٹرز نے اس کھیل میں عالمی سطح پر شاندارکارنامے انجام دے کر نہ صرف اپنا بلکہ ملک و قوم کا نام روشن کیا۔
اپنے منفرد انداز اور تاریخ ساز ریکارڈز کی بدولت لٹل ماسٹر کا خطاب پانے والے اسی خاندان کے عظیم سپوت حنیف محمد گزشتہ دنوں 81 برس کی عمر مین انتقال کرگئے،ان کی رحلت نہ صرف پاکستان بلکہ عالم کرکٹ کے لیے بھی ایک بڑا ناقابل تلافی نقصان ہے، عمدہ تیکنیک اور وکٹ پر جم کر کھیلنے کی صلاحیت اور اہلیت میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا، ان کے موت پرکرکٹ کا ہر شائق افسردہ ہے، دنیا کے بڑے بڑے بولرزکو بے بس کردینے والے حنیف محمد طویل عرصے سے پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا تھے، ان کوسانس لینے میں دشواری کے بعد تشویشناک حالت میں کراچی کے مقامی نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔
جمعرات کی دوپہر ان کے صاحبزادے شعیب محمد نے میڈیا کو اپنے والد کے انتقال کی خبر دی، تاہم اسپتال کی انتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حنیف محمد زندہ ہیں اور ان کے دل کی دھڑکن6 منٹ بند رہنے کے بعد دوبارہ بحال ہوگئی لیکن بعدازاں چند گھنٹے بعد ان کی رحلت کی تصدیق کر دی گئی،21 دسمبر 1934 کو جونا گڑھ،انڈیا میں پیدا ہونے والے حنیف محمد نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کے55 میچز میں مجموعی طورپر 3915 رنز اسکور کیے جن میں12 سنچریز اور15 ففٹیز شامل ہیں، حنیف محمد نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 499رنزکی ریکارڈ اننگزکھیل کرسرڈان بریڈمین کو بھی پیچھے چھوڑدیا تھا۔ ، وہ آئی سی سی کے ہال آف فیم میں بھی شامل تھے،ان کی سب سے بڑی وجہ شہرت 1957-58 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں برج ٹاؤن ٹیسٹ میں فالو آن کے بعد کھیلی جانے والی اننگز ہے،990 منٹ پر ٹیسٹ کرکٹ کی طویل ترین اننگز کے طور پر یہ ریکارڈ آج بھی قائم ہے، انھوں نے 337 رنز بنا کر تاریخ رقم کی تھی، حنیف محمد نے سر ڈان بریڈ مین کے 452 رنز کا ریکارڈ تورتے ہوئے فرسٹ کلاس کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی اسکور499 رنز 11 جنوری 1959 کو قائد اعظم ٹرافی کے سیمی فائنل میں بہاولپور کے خلاف جوڑے تھے۔ 35 برس بعد یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے برائن لارا نے توڑا۔
محمد برادران میں سے 4بھائیوں وزیر محمد، حنیف محمد، مشاق محمد،صادق محمد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی،رئیس محمد فرسٹ کلاس کرکٹر رہے، حنیف محمد کے صاحبزادے شعیب محمد بھی ٹیسٹ کرکٹر رہے، حنیف محمد کی خواہش تھی کہ ان کا پوتا بھی ٹیسٹ کرکٹر کا اعزاز حاصل کرے،حنیف محمد اور شعیب محمد نے کرکٹ میں منفرد اعزازات پائے،باپ اور بیٹے نے ٹیسٹ میں ڈبل سنچریز بنائیں اور دونوں قومی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بنے۔
حنیف محمد ہمیشہ اس بات سے نالاں رہے کہ ان کو سازش کرکے قومی قیادت سے الگ کیا گیا جبکہ شعیب محمد کو ان کا بیٹا ہونے کی سزا ملی، حنیف محمد روزنامہ ''ایکسپریس'' کے لیے ٹیسٹ میچز پر تبصرہ بھی کیا کرتے تھے، ان سے میرا تعلق 90 کی دہائی سے جڑا، جب وہ پی آئی اے کرکٹ ٹیم منیجر تھے اور ان کا دفتر پی آئی اے اسکواش کمپلیکس میں تھا، وہ پرانے قصے سناکر ماضی کی یادیں تازہ کیا کرتے تھے،حنیف محمد ہمیشہ مجھ سے محبت اور پیار سے پیش آتے، آخری دنوں میںطبیعت اچھی نہ ہونے کے باوجود ''ایکسپریس'' کے لیے اپنی آراء سے نوازتے، اپنے آخری ایام میں بھی انہوں نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ پر تبصرہ کیا۔
حنیف محمد پاکستان کی بیٹنگ لائن سے بہت نالاں رہے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بیٹسمینوں کو آخرکس بات کی جلدی ہوتی ہے کہ وہ اسٹروک کے لیے مناسب گیند کا انتظار کرنے کے بجائے باہر جاتی گیندوں سے چھیڑ چھاڑ کرکے اپنی وکٹ گنوا بیٹھتے ہیں، وہ سینئر بیٹسمین یونس خان کے دلدادہ تھے،2 برس قبل اپنی سالگرہ کی تقریب میں انہوں نے یونس خان کے آجانے تک کیک کاٹنے سے گریز کیا تھا، سینئر بیٹسمین بھی ان کا بہت احترام، محبت اور عقیدت رکھتے، یونس خان نے حنیف محمد کی تدفین کے دن انگلینڈ کے خلاف ڈبل سنچری جڑ کر ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔
موجودہ اور سابق کرکٹرز نے بھی ان کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔آئی سی سی کے سابق صدر ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ حنیف محمد پاکستان کرکٹ کا ایک بڑا ستون تھے، وکٹ پر جم کر کھیلنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا، تدفین کے موقع پر آبدیدہ جاوید میانداد نے کہا کہ حنیف محمد کی رحلت سے پاکستان اپنے عظیم بیٹسمین سے محروم ہوگیا، انہوں نے اپنے عمدہ کھیل سے دنیا میںپاکستان کی شناخت کرائی، بستر مرگ پر بھی وہ مجھ سے کرکٹ پر گفتگو کرتے رہے، وسیم باری نے کہا کہ حنیف محمد کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاء مدتوں پر نہ ہوگا۔
سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ ان جیسے کرکٹرز صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، معین خان نے کہا کہ ان کی صلاحیتوں کا معترف ہوں، انہوں نے ہمیشہ میری رہنمائی کی، راشد لطیف نے کہا کہ حنیف محمد اپنی ذات میں کرکٹ اکیڈمی تھی، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے انمٹ کارناموں کو عیاں کرکے آنے والے کھلاڑیوں کے لیے مشعل راہ بنایا جائے، حنیف محمدکے صاحبزادے شعیب محمد نے کہا کہ مجھے اپنے والد کی کمی ہر مرحلے پر محسوس ہوگی، تدفین میں انگلینڈ سے آنے والے مرحوم کے چھوٹے بھائی مشتاق محمد نے کہا کہ لٹل ماسٹر نے میری ہر قدم پر رہنمائی کی، ان کے مشوروں کی بدولت میں نے کر کٹ میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔
ایک اور چھوٹے بھائی صادق محمد نے کہا کہ حنیف بھائی ہر میچ میں ہماری کارکردگی دیکھتے اور خراب پر فار منس پر ڈانٹ بھی دیتے، حنیف محمد کے قریبی ساتھی صلاح الدین صلو نے کہا کہ اپنے بڑے بھائی سے محروم ہوگیا، سابق ٹیسٹ کپتان، وقار یونس، رمیز راجہ، انتخاب عالم، انضمام الحق و دیگر نے بھی حنیف محمد کو شاندار الفاط میں خراج عقیدت پیش کیا، پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں ستون کی حیثیت رکھنے والے ریکارڈ ساز بیٹسمین حنیف محمد کو سوسائٹی کے قبرستان میں سپردخاک کیاگیا،ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں کرکٹرز، سیاسی، سماجی، اور سرکاری شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی لیکن پی سی بی کے چیئرمین شہر یار خان غیرمتوقع طور پر شریک نہ ہوئے، تاہم بورڈ کی جانب سے نیشنل اسٹیڈیم کے جنرل منیجر ارشد خان نے حنیف محمد کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پرسخت سیکیورٹی کے باوجود متعدداہم شخصیات سمیت کئی افراد کوجیب کتروں کے ہاتھوں اپنے قیمتی موبائل اور نقدی سے محروم ہونا پڑا، حنیف محمد کی رحلت پر قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار افسوس کیا گیا، قائمہ کمیٹی برائے بین الصوابائی رابطہ کے رکن اقبال محمد علی خان ڈپٹی کی جانب سے نیشنل اسٹیڈیم میں ریجنل کرکٹ اکیڈمی کو حنیف محمد کے نام سے منسوب کرنے کا مطالبہ مداحوں کی دل کی آواز ہے، ضرورت اس امر کی ہے حنیف محمدمرحوم کی خدمات کے اعتراف میں میوزیم بھی قائم کیا جائے جس میں ان کے ریکارڈ ساز بیٹ کے ساتھ کرکٹ کی دیگر زیر استعمال اشیاء بھی رکھی جائیں۔
پاکستان کرکٹ میں محمد برادارن کا نام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، اس گھرانے کے کرکٹرز نے اس کھیل میں عالمی سطح پر شاندارکارنامے انجام دے کر نہ صرف اپنا بلکہ ملک و قوم کا نام روشن کیا۔
اپنے منفرد انداز اور تاریخ ساز ریکارڈز کی بدولت لٹل ماسٹر کا خطاب پانے والے اسی خاندان کے عظیم سپوت حنیف محمد گزشتہ دنوں 81 برس کی عمر مین انتقال کرگئے،ان کی رحلت نہ صرف پاکستان بلکہ عالم کرکٹ کے لیے بھی ایک بڑا ناقابل تلافی نقصان ہے، عمدہ تیکنیک اور وکٹ پر جم کر کھیلنے کی صلاحیت اور اہلیت میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا، ان کے موت پرکرکٹ کا ہر شائق افسردہ ہے، دنیا کے بڑے بڑے بولرزکو بے بس کردینے والے حنیف محمد طویل عرصے سے پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا تھے، ان کوسانس لینے میں دشواری کے بعد تشویشناک حالت میں کراچی کے مقامی نجی اسپتال میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔
جمعرات کی دوپہر ان کے صاحبزادے شعیب محمد نے میڈیا کو اپنے والد کے انتقال کی خبر دی، تاہم اسپتال کی انتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ حنیف محمد زندہ ہیں اور ان کے دل کی دھڑکن6 منٹ بند رہنے کے بعد دوبارہ بحال ہوگئی لیکن بعدازاں چند گھنٹے بعد ان کی رحلت کی تصدیق کر دی گئی،21 دسمبر 1934 کو جونا گڑھ،انڈیا میں پیدا ہونے والے حنیف محمد نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کے55 میچز میں مجموعی طورپر 3915 رنز اسکور کیے جن میں12 سنچریز اور15 ففٹیز شامل ہیں، حنیف محمد نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 499رنزکی ریکارڈ اننگزکھیل کرسرڈان بریڈمین کو بھی پیچھے چھوڑدیا تھا۔ ، وہ آئی سی سی کے ہال آف فیم میں بھی شامل تھے،ان کی سب سے بڑی وجہ شہرت 1957-58 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں برج ٹاؤن ٹیسٹ میں فالو آن کے بعد کھیلی جانے والی اننگز ہے،990 منٹ پر ٹیسٹ کرکٹ کی طویل ترین اننگز کے طور پر یہ ریکارڈ آج بھی قائم ہے، انھوں نے 337 رنز بنا کر تاریخ رقم کی تھی، حنیف محمد نے سر ڈان بریڈ مین کے 452 رنز کا ریکارڈ تورتے ہوئے فرسٹ کلاس کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی اسکور499 رنز 11 جنوری 1959 کو قائد اعظم ٹرافی کے سیمی فائنل میں بہاولپور کے خلاف جوڑے تھے۔ 35 برس بعد یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے برائن لارا نے توڑا۔
محمد برادران میں سے 4بھائیوں وزیر محمد، حنیف محمد، مشاق محمد،صادق محمد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی،رئیس محمد فرسٹ کلاس کرکٹر رہے، حنیف محمد کے صاحبزادے شعیب محمد بھی ٹیسٹ کرکٹر رہے، حنیف محمد کی خواہش تھی کہ ان کا پوتا بھی ٹیسٹ کرکٹر کا اعزاز حاصل کرے،حنیف محمد اور شعیب محمد نے کرکٹ میں منفرد اعزازات پائے،باپ اور بیٹے نے ٹیسٹ میں ڈبل سنچریز بنائیں اور دونوں قومی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بنے۔
حنیف محمد ہمیشہ اس بات سے نالاں رہے کہ ان کو سازش کرکے قومی قیادت سے الگ کیا گیا جبکہ شعیب محمد کو ان کا بیٹا ہونے کی سزا ملی، حنیف محمد روزنامہ ''ایکسپریس'' کے لیے ٹیسٹ میچز پر تبصرہ بھی کیا کرتے تھے، ان سے میرا تعلق 90 کی دہائی سے جڑا، جب وہ پی آئی اے کرکٹ ٹیم منیجر تھے اور ان کا دفتر پی آئی اے اسکواش کمپلیکس میں تھا، وہ پرانے قصے سناکر ماضی کی یادیں تازہ کیا کرتے تھے،حنیف محمد ہمیشہ مجھ سے محبت اور پیار سے پیش آتے، آخری دنوں میںطبیعت اچھی نہ ہونے کے باوجود ''ایکسپریس'' کے لیے اپنی آراء سے نوازتے، اپنے آخری ایام میں بھی انہوں نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ پر تبصرہ کیا۔
حنیف محمد پاکستان کی بیٹنگ لائن سے بہت نالاں رہے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بیٹسمینوں کو آخرکس بات کی جلدی ہوتی ہے کہ وہ اسٹروک کے لیے مناسب گیند کا انتظار کرنے کے بجائے باہر جاتی گیندوں سے چھیڑ چھاڑ کرکے اپنی وکٹ گنوا بیٹھتے ہیں، وہ سینئر بیٹسمین یونس خان کے دلدادہ تھے،2 برس قبل اپنی سالگرہ کی تقریب میں انہوں نے یونس خان کے آجانے تک کیک کاٹنے سے گریز کیا تھا، سینئر بیٹسمین بھی ان کا بہت احترام، محبت اور عقیدت رکھتے، یونس خان نے حنیف محمد کی تدفین کے دن انگلینڈ کے خلاف ڈبل سنچری جڑ کر ان کو خراج عقیدت پیش کیا۔
موجودہ اور سابق کرکٹرز نے بھی ان کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔آئی سی سی کے سابق صدر ظہیر عباس کا کہنا تھا کہ حنیف محمد پاکستان کرکٹ کا ایک بڑا ستون تھے، وکٹ پر جم کر کھیلنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا، تدفین کے موقع پر آبدیدہ جاوید میانداد نے کہا کہ حنیف محمد کی رحلت سے پاکستان اپنے عظیم بیٹسمین سے محروم ہوگیا، انہوں نے اپنے عمدہ کھیل سے دنیا میںپاکستان کی شناخت کرائی، بستر مرگ پر بھی وہ مجھ سے کرکٹ پر گفتگو کرتے رہے، وسیم باری نے کہا کہ حنیف محمد کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلاء مدتوں پر نہ ہوگا۔
سابق ٹیسٹ کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ ان جیسے کرکٹرز صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، معین خان نے کہا کہ ان کی صلاحیتوں کا معترف ہوں، انہوں نے ہمیشہ میری رہنمائی کی، راشد لطیف نے کہا کہ حنیف محمد اپنی ذات میں کرکٹ اکیڈمی تھی، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے انمٹ کارناموں کو عیاں کرکے آنے والے کھلاڑیوں کے لیے مشعل راہ بنایا جائے، حنیف محمدکے صاحبزادے شعیب محمد نے کہا کہ مجھے اپنے والد کی کمی ہر مرحلے پر محسوس ہوگی، تدفین میں انگلینڈ سے آنے والے مرحوم کے چھوٹے بھائی مشتاق محمد نے کہا کہ لٹل ماسٹر نے میری ہر قدم پر رہنمائی کی، ان کے مشوروں کی بدولت میں نے کر کٹ میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔
ایک اور چھوٹے بھائی صادق محمد نے کہا کہ حنیف بھائی ہر میچ میں ہماری کارکردگی دیکھتے اور خراب پر فار منس پر ڈانٹ بھی دیتے، حنیف محمد کے قریبی ساتھی صلاح الدین صلو نے کہا کہ اپنے بڑے بھائی سے محروم ہوگیا، سابق ٹیسٹ کپتان، وقار یونس، رمیز راجہ، انتخاب عالم، انضمام الحق و دیگر نے بھی حنیف محمد کو شاندار الفاط میں خراج عقیدت پیش کیا، پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں ستون کی حیثیت رکھنے والے ریکارڈ ساز بیٹسمین حنیف محمد کو سوسائٹی کے قبرستان میں سپردخاک کیاگیا،ان کی نماز جنازہ اور تدفین میں کرکٹرز، سیاسی، سماجی، اور سرکاری شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی لیکن پی سی بی کے چیئرمین شہر یار خان غیرمتوقع طور پر شریک نہ ہوئے، تاہم بورڈ کی جانب سے نیشنل اسٹیڈیم کے جنرل منیجر ارشد خان نے حنیف محمد کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پرسخت سیکیورٹی کے باوجود متعدداہم شخصیات سمیت کئی افراد کوجیب کتروں کے ہاتھوں اپنے قیمتی موبائل اور نقدی سے محروم ہونا پڑا، حنیف محمد کی رحلت پر قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار افسوس کیا گیا، قائمہ کمیٹی برائے بین الصوابائی رابطہ کے رکن اقبال محمد علی خان ڈپٹی کی جانب سے نیشنل اسٹیڈیم میں ریجنل کرکٹ اکیڈمی کو حنیف محمد کے نام سے منسوب کرنے کا مطالبہ مداحوں کی دل کی آواز ہے، ضرورت اس امر کی ہے حنیف محمدمرحوم کی خدمات کے اعتراف میں میوزیم بھی قائم کیا جائے جس میں ان کے ریکارڈ ساز بیٹ کے ساتھ کرکٹ کی دیگر زیر استعمال اشیاء بھی رکھی جائیں۔