بلدیہ عظمیٰ لیاقت علی کو سرکاری لگژری گاڑی فراہم کرنے کیلئے دباؤ
بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ پوری کوشش کررہی ہے کہ وہ اس دباؤ کو کسی خاطر میں نہ لائے
بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ پر سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس لیاقت علی خان کو سرکاری لگژری گاڑی فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
تاہم تاحال لیاقت علی خان کو سرکاری گاڑی فراہم نہیں کی گئی ہے، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس لیاقت علی خان ریٹائرڈ ہونے کے بعد کنٹریکٹ پر ادارے میں تعینات ہوگئے، اس دوران ان کے زیر استعمال چار سرکاری گاڑیاں تھیں تاہم بلدیہ عظمیٰ نے ان کا معاہدہ ملازمت منسوخ کردیا تاہم انھوں نے سرکاری گاڑیاں واپس نہیں کیں جس پر بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ سخت کوششوں کے بعد ان سے3 گاڑیاں تو لے لیں مگر ایک گاڑی لیاقت علی خان نے چھپادی جس پر پولیس کی مدد سے کلفٹن کے ایک بنگلے میں چھاپہ مار کر سرکاری گاڑی برآمد کرلی گئی۔
تاہم اب بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ پر اعلیٰ سطح سے حیرت انگیز طور پر یہ دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ یہ سرکاری گاڑی یا کوئی دوسری لگژری سرکاری گاڑی دوبارہ لیاقت علی خان کو دیدی جائے، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ پوری کوشش کررہی ہے کہ وہ اس دباؤ کو کسی خاطر میں نہ لائے، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کمشنر کراچی نے بھی بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ سے بھی سرکاری گاڑی فراہم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ سابق کمشنر کراچی کے پاس بھی بلدیہ عظمٰیٰ کی فراہم کردہ گاڑیاں تھیں تاہم نئے کمشنر نے بھی نئی گاڑی کے لیے بلدیہ عظمیٰ سے اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے اب دیکھنا یہ کہ سنگین مالی بحران کا شکار بلدیہ عظمیٰ فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے استحقاق نہ رکھنے کے باوجود کمشنر کو گاڑی دیتی ہے یا نہیں دیتی۔
تاہم تاحال لیاقت علی خان کو سرکاری گاڑی فراہم نہیں کی گئی ہے، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس لیاقت علی خان ریٹائرڈ ہونے کے بعد کنٹریکٹ پر ادارے میں تعینات ہوگئے، اس دوران ان کے زیر استعمال چار سرکاری گاڑیاں تھیں تاہم بلدیہ عظمیٰ نے ان کا معاہدہ ملازمت منسوخ کردیا تاہم انھوں نے سرکاری گاڑیاں واپس نہیں کیں جس پر بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ سخت کوششوں کے بعد ان سے3 گاڑیاں تو لے لیں مگر ایک گاڑی لیاقت علی خان نے چھپادی جس پر پولیس کی مدد سے کلفٹن کے ایک بنگلے میں چھاپہ مار کر سرکاری گاڑی برآمد کرلی گئی۔
تاہم اب بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ پر اعلیٰ سطح سے حیرت انگیز طور پر یہ دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ یہ سرکاری گاڑی یا کوئی دوسری لگژری سرکاری گاڑی دوبارہ لیاقت علی خان کو دیدی جائے، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ پوری کوشش کررہی ہے کہ وہ اس دباؤ کو کسی خاطر میں نہ لائے، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کمشنر کراچی نے بھی بلدیہ عظمیٰ کی انتظامیہ سے بھی سرکاری گاڑی فراہم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے جبکہ سابق کمشنر کراچی کے پاس بھی بلدیہ عظمٰیٰ کی فراہم کردہ گاڑیاں تھیں تاہم نئے کمشنر نے بھی نئی گاڑی کے لیے بلدیہ عظمیٰ سے اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے اب دیکھنا یہ کہ سنگین مالی بحران کا شکار بلدیہ عظمیٰ فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے استحقاق نہ رکھنے کے باوجود کمشنر کو گاڑی دیتی ہے یا نہیں دیتی۔