کالا باغ ڈیم پر پوری قوم متفق ہو تو مسئلہ حل ہوگا نواز شریف
اسمبلی کی مدت پوری کرنے میں ہمارا کردار بھی شامل ہے،عوام کے ووٹ سے ہی حکومت آنی اور جانی چاہیے
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کیلیے پوری قوم اکٹھی ہو کر فیصلہ کرے گی تو یہ مسئلہ حل ہو گا، موجودہ اسمبلی کی مدت پوری کرنے میں ہمارا کردار، اصولی سیاست اور قربانی شامل ہے۔
عوام کے ووٹ سے ہی حکومت آنی اور جانی چاہئے، سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے سابق نائب صدر نوابزادہ خواجہ محمد خان ہوتی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے موقع پر اجتماع سے خطاب میں انھوں نے کہا کالا باغ ڈیم پر پوری قوم اکٹھی ہو کر فیصلہ کرے گی تو یہ مسئلہ حل ہو گا، جب تک سب اس پر متفق نہیں ہوں گے یہ مسئلہ سنبھالنا مشکل ہو گا۔
ملک دن بدن تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، ہر طرف خود کش دھماکے ہو رہے ہیں اور لاشیں گر رہی ہیں، اب عوام کو فیصلہ کرنا ہے، ہماری نیت حکومت پر قبضہ کرنا نہیں عوام کی خدمت کرنا ہے، مزدور اور کسان ہی اس ملک میں تبدیلی لا سکتے ہیں اور یہی ہمارے منشور کا حصہ ہے، پیپلز پارٹی اور اس کے حواریوں سے اتحاد کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
اﷲ ہمیں ان کے سائے سے بھی دور رکھے، ہمارے مخالفین کہتے ہیں کہ ہمیں دو دو دفعہ آزمایا گیا، یہ 2,2سال کے لیے تھا۔5,5 سال کے لیے نہیں تھا، ہم اس آزمائش پر پورے اترے، 5سال مکمل کرنے دیے جاتے تو موٹروے کے ذریعے کراچی اور گوادر کو تاشقند سے ملا دیتے، خیبر سے کراچی اور گوادر تک بلٹ ٹرین چلاتے جو پشاور سے کراچی 8 گھنٹوں تک پہنچاتی آج کل 24,20 گھنٹے لگتے ہوں گے یا ٹرین سروس ہی خراب ہے۔ اللہ نے دوبارہ موقع دیا تو ہم آئندہ یہ کر گزریں گے، ہم نے موٹر وے کے نام پر کبھی ووٹ نہیں مانگے، حکومت ملی تو ملک کو ترقی کی بلندیوں پر لے گئے۔
اس وقت پاکستان میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی ہو رہی تھی، بھارت اور سارک کے دیگر ممالک ہم سے پیچھے تھے، یہ بھاگ دوڑ میں اپنے لیے نہیں کر رہا، اللہ پاکستان پر رحم کرے، 65 سال میں ہم اپنی اصلی منزل پر نہیں پہنچ سکے، رپورٹیں آتی ہیں کہ پاکستان دنیا کا ساتواں کرپٹ ترین ملک بن گیا ہے۔
کوئی پاکستان آنا نہیں چاہتا، ایئر لائنز ایک ایک کر کے چھوڑتی جا رہی ہیں، ابھی تک ہم نے ان معاملات کو ٹھیک کرنے کیلیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، ملکی معیشت تباہ ہو رہی ہے، یہ کیا تماشا بنایا ہوا ہے، کیوں حکمرانوں نے ملک پر رحم نہیں کیا، ہر ایک نے آکرنئے گل کھلائے اور ذاتی ایجنڈے کو آگے بڑھایا، ہر کسی نے اپنی اجارہ داری اور جاگیر سمجھ کر استعمال کیا۔ عوام کے ووٹ اور مینڈیٹ کا کبھی کسی نے خیال نہیں کیا، عوام جسے ووٹ دیتے ہیں اسے دو سال بعد اٹھا کر باہر پھینک دیا جاتا ہے۔
کسی کوپھانسی چڑھا دیا جاتا ہے، کسی کوجیل میں بند کر دیا جاتا ہے اور کسی کو ملک بدر کردیا جاتا ہے ، مجھے کیوں آٹھ دس سال ملکی خدمت سے محروم رکھا گیا، میرا کیا قصور تھا؟ جب واپس آیا تو دیکھا کہ یہاں صبح سے شام تک بجلی بند رہتی ہے، کارخانے چلتے ہیں نہ گھروں میں گیس آتی ہے، یہاں بل آتا ہے بجلی اور گیس نہیں آتی۔ بیروزگاری انتہا کو پہنچ گئی، جو آئین اور قانون توڑتا ہے اسے سزا ملنی چاہیے، سات نکاتی ایجنڈا دیا گیا وہ کہاں ہے؟ بھارت کو مشرف نے مکا دکھایا پھر اس کو ملنے کے لیے آگے بڑھ کر جھک کر سلام کرتے ہیں، کہاں(ن) لیگ کا دور کہ بھارتی وزیر اعظم خود لاہور ملنے آئے، آج سی این جی اور پٹرول کے لیے لمبی لمبی لائنیں لگی ہیں، ہمارے دور میں ایسے حالات نہیں تھے۔
کسی نے نہیں سنا تھا کہ خودکش دھماکہ یا دہشت گردی کس بلا کا نام ہے، کراچی میں کسی نے قتل و غارت نہیں دیکھی، بلوچستان کے یہ حالات تھے؟ بلوچوں نے آٹھویں ترمیم کا خاتمہ کرنے کے لیے ہمارا بھرپور ساتھ دیا، نواب بگٹی نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا مگر مشرف نے انہیں بے دردی سے مارا، انھوں نے آٹھویں ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ نواز شریف ہمارا وزیر اعظم ہے، عطاء اللہ مینگل اور اختر مینگل بھی ہمارے ساتھ بغل گیر ہو کر چلتے تھے، اختر مینگل ہمارا بہترین وزیر اعلی تھا، اگر ملک کی خدمت کرنی ہے تو تمام اکائیوں کو مل کر چلنا ہو گا، اگر اللہ نے موقع دیا تو ملک کو تباہی کی ڈگر سے نکال کر خوشحالی کی ڈگر پر لائیں گے۔ اب پاکستان کے عوام نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، بڑی اچھی بات ہے اسمبلی اپنی مدت پوری کر رہی ہے، عوام کے ووٹ سے حکومت آئے اور عوام کے ووٹ سے حکومت جائے، اس اسمبلی کی مدت پورا کرنے میں ہمارا کردار، اصولی سیاست اور قربانی شامل ہے۔
میں زندگی میں اس اصول سے کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گا، عوام بھی اس اصولی موقف سے پیچھے نہ ہٹیں اور ان لوگوں کو ووٹ دیں جو ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، میں اپنا قرض ادا کرنے کی کوشش کروں گا، عوام سمجھتے ہیں کہ میری باتوں میں سچائی ہے تو پھر ہمیں ووٹ دیں، ہم نیا پاکستان بنائیں گے، کیا حکومت اور اس کے اتحادیوں کو سلام پیش کروں اور مبارکباد دوں کہ آپ نے ملک کایہ حال کردیا ہے؟ پاکستان کی موجودہ صورتحال کے سارے اتحادی ذمہ دار ہیں، عوام ان اتحادیوں سے بھی بچیں اور حکومت سے بھی بچیں اور ان سے بھی بچیں جو ہماری مخالفت کر رہے ہیں اور اپوزیشن کی اپوزیشن کر رہے ہیں۔اب معاملہ الیکشن کا نہیں پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے۔ اس موقع پر چترال سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے نثار گیلانی، پشاور کے سابق ناظم سعید اﷲ اور انکے ساتھیوں نے بھی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا۔
عوام کے ووٹ سے ہی حکومت آنی اور جانی چاہئے، سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے سابق نائب صدر نوابزادہ خواجہ محمد خان ہوتی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے موقع پر اجتماع سے خطاب میں انھوں نے کہا کالا باغ ڈیم پر پوری قوم اکٹھی ہو کر فیصلہ کرے گی تو یہ مسئلہ حل ہو گا، جب تک سب اس پر متفق نہیں ہوں گے یہ مسئلہ سنبھالنا مشکل ہو گا۔
ملک دن بدن تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، ہر طرف خود کش دھماکے ہو رہے ہیں اور لاشیں گر رہی ہیں، اب عوام کو فیصلہ کرنا ہے، ہماری نیت حکومت پر قبضہ کرنا نہیں عوام کی خدمت کرنا ہے، مزدور اور کسان ہی اس ملک میں تبدیلی لا سکتے ہیں اور یہی ہمارے منشور کا حصہ ہے، پیپلز پارٹی اور اس کے حواریوں سے اتحاد کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
اﷲ ہمیں ان کے سائے سے بھی دور رکھے، ہمارے مخالفین کہتے ہیں کہ ہمیں دو دو دفعہ آزمایا گیا، یہ 2,2سال کے لیے تھا۔5,5 سال کے لیے نہیں تھا، ہم اس آزمائش پر پورے اترے، 5سال مکمل کرنے دیے جاتے تو موٹروے کے ذریعے کراچی اور گوادر کو تاشقند سے ملا دیتے، خیبر سے کراچی اور گوادر تک بلٹ ٹرین چلاتے جو پشاور سے کراچی 8 گھنٹوں تک پہنچاتی آج کل 24,20 گھنٹے لگتے ہوں گے یا ٹرین سروس ہی خراب ہے۔ اللہ نے دوبارہ موقع دیا تو ہم آئندہ یہ کر گزریں گے، ہم نے موٹر وے کے نام پر کبھی ووٹ نہیں مانگے، حکومت ملی تو ملک کو ترقی کی بلندیوں پر لے گئے۔
اس وقت پاکستان میں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی ہو رہی تھی، بھارت اور سارک کے دیگر ممالک ہم سے پیچھے تھے، یہ بھاگ دوڑ میں اپنے لیے نہیں کر رہا، اللہ پاکستان پر رحم کرے، 65 سال میں ہم اپنی اصلی منزل پر نہیں پہنچ سکے، رپورٹیں آتی ہیں کہ پاکستان دنیا کا ساتواں کرپٹ ترین ملک بن گیا ہے۔
کوئی پاکستان آنا نہیں چاہتا، ایئر لائنز ایک ایک کر کے چھوڑتی جا رہی ہیں، ابھی تک ہم نے ان معاملات کو ٹھیک کرنے کیلیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، ملکی معیشت تباہ ہو رہی ہے، یہ کیا تماشا بنایا ہوا ہے، کیوں حکمرانوں نے ملک پر رحم نہیں کیا، ہر ایک نے آکرنئے گل کھلائے اور ذاتی ایجنڈے کو آگے بڑھایا، ہر کسی نے اپنی اجارہ داری اور جاگیر سمجھ کر استعمال کیا۔ عوام کے ووٹ اور مینڈیٹ کا کبھی کسی نے خیال نہیں کیا، عوام جسے ووٹ دیتے ہیں اسے دو سال بعد اٹھا کر باہر پھینک دیا جاتا ہے۔
کسی کوپھانسی چڑھا دیا جاتا ہے، کسی کوجیل میں بند کر دیا جاتا ہے اور کسی کو ملک بدر کردیا جاتا ہے ، مجھے کیوں آٹھ دس سال ملکی خدمت سے محروم رکھا گیا، میرا کیا قصور تھا؟ جب واپس آیا تو دیکھا کہ یہاں صبح سے شام تک بجلی بند رہتی ہے، کارخانے چلتے ہیں نہ گھروں میں گیس آتی ہے، یہاں بل آتا ہے بجلی اور گیس نہیں آتی۔ بیروزگاری انتہا کو پہنچ گئی، جو آئین اور قانون توڑتا ہے اسے سزا ملنی چاہیے، سات نکاتی ایجنڈا دیا گیا وہ کہاں ہے؟ بھارت کو مشرف نے مکا دکھایا پھر اس کو ملنے کے لیے آگے بڑھ کر جھک کر سلام کرتے ہیں، کہاں(ن) لیگ کا دور کہ بھارتی وزیر اعظم خود لاہور ملنے آئے، آج سی این جی اور پٹرول کے لیے لمبی لمبی لائنیں لگی ہیں، ہمارے دور میں ایسے حالات نہیں تھے۔
کسی نے نہیں سنا تھا کہ خودکش دھماکہ یا دہشت گردی کس بلا کا نام ہے، کراچی میں کسی نے قتل و غارت نہیں دیکھی، بلوچستان کے یہ حالات تھے؟ بلوچوں نے آٹھویں ترمیم کا خاتمہ کرنے کے لیے ہمارا بھرپور ساتھ دیا، نواب بگٹی نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا مگر مشرف نے انہیں بے دردی سے مارا، انھوں نے آٹھویں ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ نواز شریف ہمارا وزیر اعظم ہے، عطاء اللہ مینگل اور اختر مینگل بھی ہمارے ساتھ بغل گیر ہو کر چلتے تھے، اختر مینگل ہمارا بہترین وزیر اعلی تھا، اگر ملک کی خدمت کرنی ہے تو تمام اکائیوں کو مل کر چلنا ہو گا، اگر اللہ نے موقع دیا تو ملک کو تباہی کی ڈگر سے نکال کر خوشحالی کی ڈگر پر لائیں گے۔ اب پاکستان کے عوام نے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، بڑی اچھی بات ہے اسمبلی اپنی مدت پوری کر رہی ہے، عوام کے ووٹ سے حکومت آئے اور عوام کے ووٹ سے حکومت جائے، اس اسمبلی کی مدت پورا کرنے میں ہمارا کردار، اصولی سیاست اور قربانی شامل ہے۔
میں زندگی میں اس اصول سے کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گا، عوام بھی اس اصولی موقف سے پیچھے نہ ہٹیں اور ان لوگوں کو ووٹ دیں جو ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، میں اپنا قرض ادا کرنے کی کوشش کروں گا، عوام سمجھتے ہیں کہ میری باتوں میں سچائی ہے تو پھر ہمیں ووٹ دیں، ہم نیا پاکستان بنائیں گے، کیا حکومت اور اس کے اتحادیوں کو سلام پیش کروں اور مبارکباد دوں کہ آپ نے ملک کایہ حال کردیا ہے؟ پاکستان کی موجودہ صورتحال کے سارے اتحادی ذمہ دار ہیں، عوام ان اتحادیوں سے بھی بچیں اور حکومت سے بھی بچیں اور ان سے بھی بچیں جو ہماری مخالفت کر رہے ہیں اور اپوزیشن کی اپوزیشن کر رہے ہیں۔اب معاملہ الیکشن کا نہیں پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے۔ اس موقع پر چترال سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے نثار گیلانی، پشاور کے سابق ناظم سعید اﷲ اور انکے ساتھیوں نے بھی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا۔