پی اے سی کا اجلاس مالی حسابات کی وضاحت کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کی طلبی
14دسمبرکوپیش ہونے کانوٹس،وزارت قانون اورقانونی ماہرین پی اے سی کو آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے کااہل قراردے چکے ہیں
قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مالی حسابات کی وضاحت کیلیے14 دسمبر کو پیش ہونے کیلیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
یہ نوٹس وزارت قانون اور قانونی ماہرین اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدور کی آرا کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے سابق چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی چوہدری نثار علی خان کے دور میں سپریم کورٹ کو مالی حسابات کے بارے میں آڈٹ اعتراضات کی وضاحت کیلیے صرف ایک خط لکھا گیا تھا۔
نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی11 اکتوبرکو ہونے والے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اجلاس میں کمیٹی نے معروف قانونی ماہرین اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدور یاسین آزاد، جسٹس ( ر) شبر رضا رضوی، جسٹس (ر) طارق محمود سے قانونی رائے لی اس کے بعد دیگر قانونی ماہرین سے بھی اس معاملے پر رائے لی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزارت قانون سے بھی اس معاملے پر رائے طلب کی گئی ان سب نے رائے دی کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی سپریم کورٹ کے مالی حسابات کے بارے میں آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے کی اہل ہے اور کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو طلب کیا جائے۔
یہ نوٹس وزارت قانون اور قانونی ماہرین اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدور کی آرا کی روشنی میں جاری کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے سابق چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی چوہدری نثار علی خان کے دور میں سپریم کورٹ کو مالی حسابات کے بارے میں آڈٹ اعتراضات کی وضاحت کیلیے صرف ایک خط لکھا گیا تھا۔
نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی11 اکتوبرکو ہونے والے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ اجلاس میں کمیٹی نے معروف قانونی ماہرین اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدور یاسین آزاد، جسٹس ( ر) شبر رضا رضوی، جسٹس (ر) طارق محمود سے قانونی رائے لی اس کے بعد دیگر قانونی ماہرین سے بھی اس معاملے پر رائے لی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزارت قانون سے بھی اس معاملے پر رائے طلب کی گئی ان سب نے رائے دی کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی سپریم کورٹ کے مالی حسابات کے بارے میں آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے کی اہل ہے اور کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو طلب کیا جائے۔