جج تعینات کرنیوالا صدر تقرری پر اعتراض کیوں نہیں کر سکتا صدارتی ریفرنس کے سوالات تیار

ریفرنس 7 دسمبر کو جمع کروا دیا جائے گا‘چیف جسٹس اور پانچ ججوں کی بجائے فل کورٹ فیصلہ کرے، ریفرنس میں استدعا

ریفرنس 7 دسمبر کو جمع کروا دیا جائے گا‘چیف جسٹس اور پانچ ججوں کی بجائے فل کورٹ فیصلہ کرے، ریفرنس میں استدعا.فوٹو: فائل

وزارت قانون نے ججز تعیناتی کیس سے متعلق صدارتی ریفرنس کے سوالات تیار کر لئے ہیں۔

ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج ریاض خان کی سنیارٹی بھی زیر بحث لائی گئی ہے، ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ صدر کسی جج کا تقرر کر سکتا ہے تو جج کے تقرر پر اعتراض کیوں نہیں کر سکتا۔




ایکسپریس نیوز کے مطابق صدارتی ریفرنس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس اور پانچ ججوں کی بجائے فل کورٹ فیصلہ کرے، ریفرنس 7 دسمبر کو جمع کروا دیا جائے گا۔ تجاویز اور سوالات پر مبنی یہ ریفرنس ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کا معمہ جو حکومت اور اعلیٰ عدلیہ کے درمیان ایک تنازعہ بنا ہوا ہے۔

اس پر وزارت قانون نے صدارتی ریفرنس کیلیے چند سوالات تیار کیے ہیں۔ اسلام آباد میں ایکسپریس نیوز کے بیورو چیف عامر الیاس رانا نے بتایا کہ وزیر قانون فاروق نائیک آج بیرون ملک سے واپس پاکستان آ رہے ہیں اور کوریا کے دورے پر جانے والے صدر زرداری 6 دسمبر کی صبح وطن واپس آئیں گے، اور پھر فاروق نائیک، صدر زرداری سے صدارتی ریفرنس پر دستخط کروائیں گے، اس دوران وہ ریفرنس کی وزیر اعظم سے بھی منظوری لے لیں گے۔



حکومت نے ریفرنس کیلیے سپریم کورٹ سے 7 دسمبر تک کا وقت لیا تھا، ریفرنس میں بڑا سوال یہی بنایا جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے اندرونی حلقوں میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ جب سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سپریم کورٹ کے سامنے ایک قسم کا سرنڈر کر دیا تھا، جب ججز تعیناتی کیس میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات نہیں بلکہ جوڈیشل کمیشن ہی سب کچھ ہو گا، تو پیپلز پارٹی کے اندر اس وقت سے یہ بحث ہو رہی ہے کہ ہمیں یہ آئینی ترمیم نہیں کرنی چاہیے تھی کہ سب کچھ جوڈیشل کمیشن کرے گا۔
Load Next Story