صوبائی خدمات پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کا خاتمہ سی پیک کیلیے رکاوٹ برقرار

وزارت خزانہ سے ایف بی آر کو لیٹر موصول ہوا ہے جس میں چینی کمپنیوں کے تحفظات سے آگاہ کیا گیا

وزارت خزانہ سے ایف بی آر کو لیٹر موصول ہوا ہے جس میں چینی کمپنیوں کے تحفظات سے آگاہ کیا گیا فوٹو: فائل

چینی کمپنیوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے صوبائی خدمات پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی سہولت ختم کرنے کو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کے لیے رکاوٹ قراردے دیا جس پر وفاقی حکومت نے ایف بی آر کو 30 اگست تک مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔


ذرائع کے مطابق ایف بی آر کو وزارت خزانہ کی جانب سے لیٹر موصول ہوا ہے جس میں سی پیک منصوبوں کیلیے قائم پاک چین مشترکہ ورکنگ گروپ کے حالیہ اجلاس کا حوالہ دیا گیا اور بتایا گیاکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس میں چینی کمپنیوں نے اقتصادی راہداری منصوبوں پر دہرے ٹیکسوں کے اطلاق کا معاملہ اٹھایا ہے اور اس بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔

لیٹر کے مطابق چینی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے رواں مالی سال کے بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے صوبائی سروسز پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی سہولت ختم کرنے سے چینی کمپنیوں کو سی پیک منصوبوں کیلیے خدمات کی فراہمی پر ڈبل ٹیکس ادا کرنا پڑے گا کیونکہ صوبائی ریونیو اتھارٹیز کی جانب سے سروسز پر وصول کیے جانے والے ٹیکس کی وفاق میں ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوسکے گی اور دوسری جانب وفاق بھی ٹیکس وصول کرے گا لہٰذا اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کیلیے ضروری ہے کہ سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں پر دہرے ٹیکسوں کے نفاذ کا معاملہ حل کیا جائے جس پر وزارت خزانہ سے ایف بی آر کو لیٹر موصول ہوا ہے جس میں چینی کمپنیوں کے تحفظات سے آگاہ کیا گیا اور ہدایت کی گئی ہے کہ یہ معاملہ 30اگست تک حل کیا جائے۔
Load Next Story