پاناما لیکس نااہلی کیلیے ریفرنسز پر وزیراعظم کو نوٹس جاری
وزیراعظم نواز شریف 6 ستمبر تک تحریری جواب جمع کرائیں ، الیکشن کمیشن
ISLAMABAD:
الیکشن کمیشن نے پاناما لیکس کے حوالے سے نااہلی کے ریفرنسز پر وزیر اعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
وزیراعظم کی نااہلی کے لئے الیکشن کمیشن میں متفرق درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل مکمل کرلئے۔ لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے کاغذات نامزدگی میں آف شور کمپنیاں چھپائی ہیں، بیرون ملک آف شور کمپنیوں کے اصل مالک میاں نواز شریف ہیں جب کہ انہوں نے اس حوالے سے غلط بیانی کی ہے جب کہ ان کے بچوں نے بھی ٹی وی پروگرامز میں آف شور کمپنیوں سے متعلق متضاد بیانات دیئے۔
پیپلزپارٹی کے وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان 31 بینکوں پر مشتمل کنسورشیم کا مقروض ہے جب کہ یہ غلط ہے کہ وزیراعظم نے سعودی عرب میں اسٹیل ملز فروخت کرکے لندن فلیٹس خریدے، پارک لین میں 1993 اور 1995 میں فلیٹس خریدے گئے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ وزیراعظم کو اثاثوں کی تفصیلات چھپانے پر نااہل قراردیا جائے اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کو بھی اہلیہ کی ملکیت آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا جائے۔
پیپلز پارٹی کے بعد عوامی مسلم لیگ کی جانب سے دائر ریفرنس پر دلائل دیئے گئے تاہم بعد میں الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 ستمبر کو جواب طلب کرلیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پاناما لیکس کے حوالے سے نااہلی کے ریفرنسز پر وزیر اعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔
وزیراعظم کی نااہلی کے لئے الیکشن کمیشن میں متفرق درخواستوں کی سماعت ہوئی، جس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل مکمل کرلئے۔ لطیف کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے کاغذات نامزدگی میں آف شور کمپنیاں چھپائی ہیں، بیرون ملک آف شور کمپنیوں کے اصل مالک میاں نواز شریف ہیں جب کہ انہوں نے اس حوالے سے غلط بیانی کی ہے جب کہ ان کے بچوں نے بھی ٹی وی پروگرامز میں آف شور کمپنیوں سے متعلق متضاد بیانات دیئے۔
پیپلزپارٹی کے وکیل نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان 31 بینکوں پر مشتمل کنسورشیم کا مقروض ہے جب کہ یہ غلط ہے کہ وزیراعظم نے سعودی عرب میں اسٹیل ملز فروخت کرکے لندن فلیٹس خریدے، پارک لین میں 1993 اور 1995 میں فلیٹس خریدے گئے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ وزیراعظم کو اثاثوں کی تفصیلات چھپانے پر نااہل قراردیا جائے اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کو بھی اہلیہ کی ملکیت آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا جائے۔
پیپلز پارٹی کے بعد عوامی مسلم لیگ کی جانب سے دائر ریفرنس پر دلائل دیئے گئے تاہم بعد میں الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 ستمبر کو جواب طلب کرلیا ہے۔