مقامی سیاست میں احتجاج کا رنگ نمایاں
کراچی کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں اتوارکے روز کیا گیا متحدہ قومی موومینٹ کے قائد الطاف حسین کا خطاب زیرِ بحث رہا۔
سندھ کی سیاست میں احتجاج اور مخالفین پر تنقید کا سلسلہ زوروں پر ہے۔
کراچی میں اس وقت سیاسی سرگرمیوں کا محور نئی حلقہ بندیوں سے متعلق عدالتی فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی اس پر کارروائی ہے۔ اسی سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے راہ نماؤں کی کراچی آمد، عہدے داروں اور کارکنوں سے ملاقاتیں، تنظیمی سطح پر اجلاس کے ساتھ ساتھ متوقع عام انتخابات کے لیے عوام سے رابطوں میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔
پچھلے دنوںسپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں سیکریٹری الیکشن کمیشن کی سیاسی جماعتوں کے نمایندوں سے ملاقاتوں کا شور سنائی دیتا رہا۔ کراچی میں صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومینٹ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں کے نمایندوں نے سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد سے ملاقات کی اور اس معاملے میں اپنی جماعتوں کا مؤقف پیش کیا، جب کہ سیکریٹری نے ان جماعتوں سے حلقہ بندیوں سے متعلق اپنی تجاویز دینے کے لیے کہا ہے۔
کراچی میں حلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفت گو میں اشتیاق احمد نے کہا کہ ڈپٹی کمشنروں نے انتخابات کے لیے امن و امان کی صورتِ حال برقرار رکھنے کے لیے اختیارات مانگ لیے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی میں ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ الیکشن افسر موجودہ حلقہ بندیوں کا جائزہ لے کر تبدیلی کی سفارش کریں گے۔
کراچی کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں اتوارکے روز کیا گیا متحدہ قومی موومینٹ کے قائد الطاف حسین کا خطاب زیرِ بحث رہا۔ انھوں نے 39 شہروں میں عوامی اجتماع سے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ اس سلسلے میں کراچی میں عزیزآباد کے جناح گراؤنڈ میں کارکنان اور عوام کے علاوہ ایم کیوایم کے راہ نما، اراکینِ اسمبلی بھی موجود تھے۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ وجود میں آنے کے بعد سے ایم کیوایم کو کچلنے اور اس کے عوامی مینڈیٹ کو ختم کرنے کی سازشیں کی جاتی رہی ہیں، اس کے خلاف ریاستی آپریشن کیا گیا اور ایم کیوایم دشمن عناصر اس کا مینڈیٹ ختم کرنے کے لیے آج عدالتوں کے بعض ججوں کو استعمال کررہے ہیں۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عوام سے ان کا حق نہ چھینا جائے، کس حلقے میں کس جماعت کی اکثریت ہو گی، اس کا فیصلہ ججز نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ پورے ملک کو چھوڑ کر مردم شماری کروائے بغیر صرف کراچی میں حلقہ بندیاں کرانے کا حکم غیر آئینی، غیر قانونی اور متعصبانہ ہے، یہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ توڑنے اور اس کی نشستیں چھیننے کی سازش ہے، لیکن کراچی کے عوام اپنے جمہوری حق کے خلاف کوئی سازش کام یاب نہیں ہونے دیں گے۔
اندرونِ سندھ مختلف علاقوں میں پیپلز پارٹی اور موجودہ حکومت نئے بلدیاتی نظام کی منظوری کے بعد ہی سے قوم پرست جماعتوں کا ہدف بنی ہوئی تھی کہ کالا باغ ڈیم کا معاملہ اٹھنے پر اس میں شدت آگئی ہے۔ بلدیاتی نظام، کالا باغ ڈیم اور دیگر ایشوز پر قوم پرست جماعتوں کے ساتھ قومی سطح پر سیاست کرنے والی چند جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ پچھلے دنوں سندھ بچاؤ کمیٹی میں شامل قوم پرست جماعتوں کی اپیل پر پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے خلاف کراچی کے مضافاتی علاقوں میں بھی ہڑتال کا اثر دیکھا گیا۔ اس ہڑتال میں قومی سطح پر سیاست کرنے والی جماعتیں بھی شامل تھیں۔
مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے بھی صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کی خواتین راہ نماؤں سے مبینہ بدسلوکی پر احتجاج اور دہگر ایشوز پر ہڑتال کی گئی۔ فنکشنل لیگ کے راہ نما امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ عوام سندھ کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ مسلم فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے کہا کہ کالا باغ ڈیم، سندھ پیپلز لوکل گورنمینٹ ایکٹ اور سندھ دھرتی کی بیٹیوں کے ساتھ اسمبلی میں ناروا سلوک کے خلاف کام یاب ہڑتال نے ثابت کر دیا کہ سندھ کے عوام ایک ہیں اور وہ صوبے کو تقسیم کرنے کے لیے کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم ملکی سالمیت اور قوم کو تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سندھ بچائو کمیٹی کے کنوینر سید جلال محمود شاہ کے ہم راہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء، عرفان اللہ مروت، سندھ نیشنل موومینٹ کے علی حسن چانڈیو، جیے سندھ محاذ کے ریاض چانڈیو، امتیاز شیخ، جام مدد علی اور دیگر موجود تھے۔
گذشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے 46 ویں یوم تاسیس پر کراچی میں خاصی سیاسی گہما گہمی دیکھنے میں آئی۔ اس سلسلے میں کراچی کے پانچوں اضلاع میں جلسوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی ضلع غربی کا جلسہ سائٹ، ضلع وسطی کا جلسہ نصرت بھٹو کالونی، ضلع ملیر کا جلسہ غازی ٹاؤن اور ضلع شرقی کا جلسہ پیپلز سیکریٹریٹ مزار قائد پر منعقد ہوا۔ ان جلسوں میں پی پی پی کے کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
یوم تاسیس کے سلسلے میں منعقدہ جلسوں کے دوران پارٹی کے راہ نماؤں نے حسبِ روایت کیک کاٹا اور کارکنوں اور عوام سے خطاب کیا۔ پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر، کراچی ڈویژن کے صدرعبدالقادر پٹیل، جنرل سیکریٹری نجمی عالم اور دیگر نے کہا کہ پیپلز پارٹی شہیدوں کی جماعت ہے اور عوام اس کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ ان راہ نماؤں کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق کارکنان انتخابات کی تیاری کریں، ہم الیکشن میں ایک مرتبہ پھر بھرپور کام یابی حاصل کریں گے۔
پیپلز پارٹی کے راہ نماؤں نے کہا کہ یوم تاسیس عوام کے لیے خوشی کا باعث ہے، کیوں کہ اس دن ملک میں ایسی جماعت کی بنیاد رکھی گئی، جو وفاق کی علامت ہے، لیکن چند نام نہاد مخلص راہ نماؤں اور قوم پرستوں نے آج کے دن ہڑتال کی اور یوم سیا منایا، جسے سندھ کے باشعور عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے راہ نماؤں نے جلسوں کے دوران عوام سے اپنے خطاب میں کہا کہ پی پی پی کا اس دھرتی کے عوام سے مضبوط رشتہ ہے اور یہ جماعت شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتی رہے گی۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی بقاء اور استحکام کے لیے مزید قربانیاں دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔ کراچی میں یومِ تاسیس کے موقع پر منعقدہ جلسوں میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین صدر مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور پارٹی کی قیادت پر مکمل اعتماد کی قرارداد منظور کی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کے مشن کو جاری رکھا جائے گا۔
پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومینٹ کے راہ نمائوں کا اہم اجلاس ہفتے کے دن وزیر اعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے صوبائی وزراء پیر مظہر الحق، آغا سراج درانی اور ایاز سومرو جب کہ ایم کیو ایم کی جانب سے صوبائی وزیر ڈاکٹر صغیر احمد، کنور نوید جمیل، توصیف خانزادہ اور سینیٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے شرکت کی۔ باخبر ذرایع کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان تعلقات، کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد، نئی حلقہ بندیوںسے متعلق معا ملات، سندھ پیپلز لوکل گورنمینٹ ایکٹ 2012 پر عمل درآمد سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
کراچی میں اس وقت سیاسی سرگرمیوں کا محور نئی حلقہ بندیوں سے متعلق عدالتی فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی اس پر کارروائی ہے۔ اسی سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے راہ نماؤں کی کراچی آمد، عہدے داروں اور کارکنوں سے ملاقاتیں، تنظیمی سطح پر اجلاس کے ساتھ ساتھ متوقع عام انتخابات کے لیے عوام سے رابطوں میں تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔
پچھلے دنوںسپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں سیکریٹری الیکشن کمیشن کی سیاسی جماعتوں کے نمایندوں سے ملاقاتوں کا شور سنائی دیتا رہا۔ کراچی میں صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومینٹ، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں کے نمایندوں نے سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد سے ملاقات کی اور اس معاملے میں اپنی جماعتوں کا مؤقف پیش کیا، جب کہ سیکریٹری نے ان جماعتوں سے حلقہ بندیوں سے متعلق اپنی تجاویز دینے کے لیے کہا ہے۔
کراچی میں حلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفت گو میں اشتیاق احمد نے کہا کہ ڈپٹی کمشنروں نے انتخابات کے لیے امن و امان کی صورتِ حال برقرار رکھنے کے لیے اختیارات مانگ لیے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی میں ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ الیکشن افسر موجودہ حلقہ بندیوں کا جائزہ لے کر تبدیلی کی سفارش کریں گے۔
کراچی کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں اتوارکے روز کیا گیا متحدہ قومی موومینٹ کے قائد الطاف حسین کا خطاب زیرِ بحث رہا۔ انھوں نے 39 شہروں میں عوامی اجتماع سے ٹیلی فونک خطاب کیا۔ اس سلسلے میں کراچی میں عزیزآباد کے جناح گراؤنڈ میں کارکنان اور عوام کے علاوہ ایم کیوایم کے راہ نما، اراکینِ اسمبلی بھی موجود تھے۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ وجود میں آنے کے بعد سے ایم کیوایم کو کچلنے اور اس کے عوامی مینڈیٹ کو ختم کرنے کی سازشیں کی جاتی رہی ہیں، اس کے خلاف ریاستی آپریشن کیا گیا اور ایم کیوایم دشمن عناصر اس کا مینڈیٹ ختم کرنے کے لیے آج عدالتوں کے بعض ججوں کو استعمال کررہے ہیں۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عوام سے ان کا حق نہ چھینا جائے، کس حلقے میں کس جماعت کی اکثریت ہو گی، اس کا فیصلہ ججز نہ کریں۔ انھوں نے کہا کہ پورے ملک کو چھوڑ کر مردم شماری کروائے بغیر صرف کراچی میں حلقہ بندیاں کرانے کا حکم غیر آئینی، غیر قانونی اور متعصبانہ ہے، یہ ایم کیو ایم کا مینڈیٹ توڑنے اور اس کی نشستیں چھیننے کی سازش ہے، لیکن کراچی کے عوام اپنے جمہوری حق کے خلاف کوئی سازش کام یاب نہیں ہونے دیں گے۔
اندرونِ سندھ مختلف علاقوں میں پیپلز پارٹی اور موجودہ حکومت نئے بلدیاتی نظام کی منظوری کے بعد ہی سے قوم پرست جماعتوں کا ہدف بنی ہوئی تھی کہ کالا باغ ڈیم کا معاملہ اٹھنے پر اس میں شدت آگئی ہے۔ بلدیاتی نظام، کالا باغ ڈیم اور دیگر ایشوز پر قوم پرست جماعتوں کے ساتھ قومی سطح پر سیاست کرنے والی چند جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ پچھلے دنوں سندھ بچاؤ کمیٹی میں شامل قوم پرست جماعتوں کی اپیل پر پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے خلاف کراچی کے مضافاتی علاقوں میں بھی ہڑتال کا اثر دیکھا گیا۔ اس ہڑتال میں قومی سطح پر سیاست کرنے والی جماعتیں بھی شامل تھیں۔
مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے بھی صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کی خواتین راہ نماؤں سے مبینہ بدسلوکی پر احتجاج اور دہگر ایشوز پر ہڑتال کی گئی۔ فنکشنل لیگ کے راہ نما امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ عوام سندھ کے خلاف ہونے والی ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ مسلم فنکشنل کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے کہا کہ کالا باغ ڈیم، سندھ پیپلز لوکل گورنمینٹ ایکٹ اور سندھ دھرتی کی بیٹیوں کے ساتھ اسمبلی میں ناروا سلوک کے خلاف کام یاب ہڑتال نے ثابت کر دیا کہ سندھ کے عوام ایک ہیں اور وہ صوبے کو تقسیم کرنے کے لیے کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم ملکی سالمیت اور قوم کو تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سندھ بچائو کمیٹی کے کنوینر سید جلال محمود شاہ کے ہم راہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء، عرفان اللہ مروت، سندھ نیشنل موومینٹ کے علی حسن چانڈیو، جیے سندھ محاذ کے ریاض چانڈیو، امتیاز شیخ، جام مدد علی اور دیگر موجود تھے۔
گذشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے 46 ویں یوم تاسیس پر کراچی میں خاصی سیاسی گہما گہمی دیکھنے میں آئی۔ اس سلسلے میں کراچی کے پانچوں اضلاع میں جلسوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی ضلع غربی کا جلسہ سائٹ، ضلع وسطی کا جلسہ نصرت بھٹو کالونی، ضلع ملیر کا جلسہ غازی ٹاؤن اور ضلع شرقی کا جلسہ پیپلز سیکریٹریٹ مزار قائد پر منعقد ہوا۔ ان جلسوں میں پی پی پی کے کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
یوم تاسیس کے سلسلے میں منعقدہ جلسوں کے دوران پارٹی کے راہ نماؤں نے حسبِ روایت کیک کاٹا اور کارکنوں اور عوام سے خطاب کیا۔ پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری تاج حیدر، کراچی ڈویژن کے صدرعبدالقادر پٹیل، جنرل سیکریٹری نجمی عالم اور دیگر نے کہا کہ پیپلز پارٹی شہیدوں کی جماعت ہے اور عوام اس کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے۔ ان راہ نماؤں کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت کی ہدایت کے مطابق کارکنان انتخابات کی تیاری کریں، ہم الیکشن میں ایک مرتبہ پھر بھرپور کام یابی حاصل کریں گے۔
پیپلز پارٹی کے راہ نماؤں نے کہا کہ یوم تاسیس عوام کے لیے خوشی کا باعث ہے، کیوں کہ اس دن ملک میں ایسی جماعت کی بنیاد رکھی گئی، جو وفاق کی علامت ہے، لیکن چند نام نہاد مخلص راہ نماؤں اور قوم پرستوں نے آج کے دن ہڑتال کی اور یوم سیا منایا، جسے سندھ کے باشعور عوام نے مسترد کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے راہ نماؤں نے جلسوں کے دوران عوام سے اپنے خطاب میں کہا کہ پی پی پی کا اس دھرتی کے عوام سے مضبوط رشتہ ہے اور یہ جماعت شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید بے نظیر بھٹو کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتی رہے گی۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی بقاء اور استحکام کے لیے مزید قربانیاں دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔ کراچی میں یومِ تاسیس کے موقع پر منعقدہ جلسوں میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین صدر مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، پیپلز پارٹی سندھ کے صدر اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور پارٹی کی قیادت پر مکمل اعتماد کی قرارداد منظور کی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کے مشن کو جاری رکھا جائے گا۔
پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومینٹ کے راہ نمائوں کا اہم اجلاس ہفتے کے دن وزیر اعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی جانب سے صوبائی وزراء پیر مظہر الحق، آغا سراج درانی اور ایاز سومرو جب کہ ایم کیو ایم کی جانب سے صوبائی وزیر ڈاکٹر صغیر احمد، کنور نوید جمیل، توصیف خانزادہ اور سینیٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے شرکت کی۔ باخبر ذرایع کے مطابق اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان تعلقات، کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد، نئی حلقہ بندیوںسے متعلق معا ملات، سندھ پیپلز لوکل گورنمینٹ ایکٹ 2012 پر عمل درآمد سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔