پاکستان اسکواش پر چھائے ناکامیوں کے بادل چھٹنے لگے
ٹیم نے جونیئر ورلڈ چیمپئن شپ میں مصر سے مسلسل تین شکستوں کا بدلہ لے لیا
FAISALABAD:
پولینڈ میں منعقدہ جونیئر عالمی اسکواش چیمپئن شپ میں پاکستان نے مصر کو ہرا کر ایک بار پھر چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے، پاکستان نے 2008 کے بعد ٹائٹل پایا۔ گذشتہ تین عالمی مقابلوں میں پاکستان کو مصر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، پاکستان نے پہلی بار 1979 میں برطانیہ کو ہرا کر ٹائٹل جیتا تھا، تب تک اس چیمپئن شپ کو باقاعدہ عالمی جونیئر کی حیثیت حاصل نہیں تھی۔
1982 میں پاکستان نے آسٹریلیا کو شکست دے کر باقاعدہ طور پر عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا، یہ اعزاز دوبارہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو 20سال انتظار کرنا پڑا اور 2002 میں قومی ٹیم نے ایک بار پھر برطانیہ کو شکست دے کر عالمی فاتح کا اعزاز اپنے نام کیا، دو سال بعد 2004 میں پاکستان نے کامیابی کے ساتھ اپنے اعزاز کا دفاع کیا اس بار اس نے مدمقابل مصر کی ٹیم کو شکست دی، 2008 میں بھی پاکستان نے مصر کو ٹھکانے لگایا، آٹھ برس بعد پاکستان نے مصر ہی کے خلاف کامیابی حاصل کرکے جونئیر عالمی چیمپئن شپ اپنے نام کی۔
اس طرح طویل عرصے سے پاکستان اسکواش پر ناکامیوں کے بادل اب چھٹنے لگے ہیں، کھلاڑی انفرادی مقابلوں میں پہلی اور دوسری پوزیشن تو حاصل نہیں کر سکے البتہ اسرار احمد نے تیسری پوزیشن ضرور پائی۔ جہانگیر خان اور جان شیر خان کے بعد پاکستانی کھلاڑی اسکواش کے بین الاقوامی میدانوں میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے میں ناکام ہو گئے تھے اور یہ تاثر تھا کہ انفرادی طور پر کھلاڑیوں میں جیت کا جذبہ ختم ہو گیا ہے، دوسری طرف پاکستان اسکواش فیڈریشن کی جانب سے کھیل کی ترقی کیلیے کوششیں بھی بارآور ثابت نہیں ہو رہی تھیں تاہم پولینڈ کی عالمی جونئیرچیمپئن شپ میں کھلاڑیوں نے سبز ہلالی پرچم لہرا کر کرکٹ کے بعد اسکواش میں بھی قوم کوجشن آزادی کا تحفہ دیا ہے۔
اس کامیابی کے بعد اب توقع کی جا سکتی ہے کہ ٹیم میں شامل کھلاڑی سینئرز کی سطح پر بھی بین الاقوامی سطح پر توقعات سے بڑھ کر پرفارم کریں گے۔ منیجر سابق اسکواش چیمپئن قمر زمان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں اس کامیابی کو پاکستان میں کھیل کی نئی زندگی قرار دیا ہے، انھوں نے کہاکہ کامیابیوں کا سلسلہ اب شروع ہوا ہے جو مستقبل میں سینئرز کو بھی فتوحات سے ہمکنار کرے گا۔انھوں نے کامیابی کو قوم کی دعاؤں اور کھلاڑیوں کی محنت کا نتیجہ قرار دیا۔
پولینڈ میں منعقدہ جونیئر عالمی اسکواش چیمپئن شپ میں پاکستان نے مصر کو ہرا کر ایک بار پھر چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے، پاکستان نے 2008 کے بعد ٹائٹل پایا۔ گذشتہ تین عالمی مقابلوں میں پاکستان کو مصر کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، پاکستان نے پہلی بار 1979 میں برطانیہ کو ہرا کر ٹائٹل جیتا تھا، تب تک اس چیمپئن شپ کو باقاعدہ عالمی جونیئر کی حیثیت حاصل نہیں تھی۔
1982 میں پاکستان نے آسٹریلیا کو شکست دے کر باقاعدہ طور پر عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا، یہ اعزاز دوبارہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو 20سال انتظار کرنا پڑا اور 2002 میں قومی ٹیم نے ایک بار پھر برطانیہ کو شکست دے کر عالمی فاتح کا اعزاز اپنے نام کیا، دو سال بعد 2004 میں پاکستان نے کامیابی کے ساتھ اپنے اعزاز کا دفاع کیا اس بار اس نے مدمقابل مصر کی ٹیم کو شکست دی، 2008 میں بھی پاکستان نے مصر کو ٹھکانے لگایا، آٹھ برس بعد پاکستان نے مصر ہی کے خلاف کامیابی حاصل کرکے جونئیر عالمی چیمپئن شپ اپنے نام کی۔
اس طرح طویل عرصے سے پاکستان اسکواش پر ناکامیوں کے بادل اب چھٹنے لگے ہیں، کھلاڑی انفرادی مقابلوں میں پہلی اور دوسری پوزیشن تو حاصل نہیں کر سکے البتہ اسرار احمد نے تیسری پوزیشن ضرور پائی۔ جہانگیر خان اور جان شیر خان کے بعد پاکستانی کھلاڑی اسکواش کے بین الاقوامی میدانوں میں کامیابیوں کے جھنڈے گاڑنے میں ناکام ہو گئے تھے اور یہ تاثر تھا کہ انفرادی طور پر کھلاڑیوں میں جیت کا جذبہ ختم ہو گیا ہے، دوسری طرف پاکستان اسکواش فیڈریشن کی جانب سے کھیل کی ترقی کیلیے کوششیں بھی بارآور ثابت نہیں ہو رہی تھیں تاہم پولینڈ کی عالمی جونئیرچیمپئن شپ میں کھلاڑیوں نے سبز ہلالی پرچم لہرا کر کرکٹ کے بعد اسکواش میں بھی قوم کوجشن آزادی کا تحفہ دیا ہے۔
اس کامیابی کے بعد اب توقع کی جا سکتی ہے کہ ٹیم میں شامل کھلاڑی سینئرز کی سطح پر بھی بین الاقوامی سطح پر توقعات سے بڑھ کر پرفارم کریں گے۔ منیجر سابق اسکواش چیمپئن قمر زمان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں اس کامیابی کو پاکستان میں کھیل کی نئی زندگی قرار دیا ہے، انھوں نے کہاکہ کامیابیوں کا سلسلہ اب شروع ہوا ہے جو مستقبل میں سینئرز کو بھی فتوحات سے ہمکنار کرے گا۔انھوں نے کامیابی کو قوم کی دعاؤں اور کھلاڑیوں کی محنت کا نتیجہ قرار دیا۔