انتخابی معرکے میں امیدوار بننے کی دوڑ
ضلع جیکب آبادکی تحصیل ٹھل کی صوبائی نشست 15پر ڈاکٹر سہراب سرکی متوقع امیدوار ہو سکتے ہیں۔
جیکب آباد میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، فنگشنل لیگ، ایم کیو ایم اور قوم پرست تنظیموں کے راہ نما انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی باتیں کر رہے ہیں۔
ضلع کی ایک قومی جب کہ دو صوبائی نشستوں پر مقابلے کی تیاریوں کے لیے متوقع امیدواروں نے کارنر میٹنگ اور جلسوں کے انعقاد کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے اعجاز حسین جکھرانی نے تحصیل گڑہی خیرو، ٹھل اور جیکب آباد کے ٹاؤن ہال، ٹاور روڈ اورہندو پنچایتی ہال میں مختلف برادریوں کے جلسوں میں خطاب کے دوران کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے وعدے پورے کیے ہیں اور عوام کے مسائل حل کیے ہیں۔
نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں ملک میں بادشاہت کو فروغ دیا اور ملک میں بجلی کا بحران نواز شریف کا دیا ہوا تحفہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کافی حد تک بجلی کے بحران کا حل نکالا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سربراہوں نے ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے ساتھ صاف اور شفاف انتخابات کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ نواز شریف کا صدر آصف علی زرداری پر آنے والے انتخابات میں دھاندلی کرانے کا الزام جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔
انھوں نے کہا کہ انتخابات مئی 2013 کے آخر میں کرائے جائیں گے، جس میں عوام کے ووٹوں سے پی پی پی بھاری اکثریت سے کام یابی حاصل کرے گی اور حکومت بنائے گی۔ ٹالانی برادری کی جانب سے جان محمدٹالانی کالونی میں منعقدہ جلسے کے دوران علاقے کے معززین گل محمد ٹالانی اور محمد اکبر ٹالانی نے ایم این اے اعجاز حسین جکھرانی کو کالونی میں سوئی گیس کی عدم فراہمی، بجلی، سڑکوں اور نکاسی آب کے مسائل سے آگاہ کیا۔ اس پر اعجاز حسین جکھرانی نے مسائل کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کروائی اور ترقیاتی کاموں کے لیے رقم کی فراہمی کا اعلان کیا۔
علاقے میں دایہ، ٹالانی، لاشاری، بروہی اور دیگر کی جانب سے پیپلز پارٹی میں شمولیت اور اعجاز جکھرانی کی بھرپور حمایت میں جلسوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی اس مقبولیت کی بڑی وجہ 2010 میں آنے والے سیلاب اور رواں سال طوفانی بارشوں کی تباہ کاریوں کے دوران اعجاز جکھرانی کا علاقے میں موجود رہنا اور عوام کے مسائل حل کرنا ہے۔
عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست 210 پر مقابلے کے لیے علاقے کی سیاسی شخصیات محمد میاں سومرو اور ان کے چچا الہی بخش سومرو نے بھی اپنی برادریوں کے افراد کے ساتھ ملاقاتوں کا آغاز کردیا ہے، لیکن ان کے جلسے یا کارنر میٹنگز نظر نہیں آرہیں، جس کا ایک سبب عوام سے ان کی دوری ہے۔ ان سیاست دانوں نے قدرتی آفات کے دوران عوام سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ جیکب آباد کی صوبائی نشست 14پر پیپلز پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے اسلم ابڑو سرگرم نظر آرہے ہیں۔ انھوں نے پی پی پی کی قیادت سے ملاقات میں اپنے لیے ٹکٹ طلب کیا ہے، جب کہ اسی نشست پر سردار مقیم خان کھوسہ بھی انتخابی امیدوار بننا چاہتے ہیں۔
فنکشنل لیگ کے اصغر خان پنہور اور گذشتہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سے شکست کھانے والے راجہ خان جکھرانی بھی سرگرم نظر آرہے ہیں، جنھیں قوم پرست اور مذہبی جماعتوں سمیت سماجی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ نواز لیگ کی جانب سے تاحال کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا ہے۔ باخبر ذرایع کے مطابق ضلعی ہیڈکوارٹر کی صوبائی نشست پر اگر پی پی پی نے اسلم ابڑو کو ٹکٹ نہیں دیا تو وہ آزاد امیدوار طور انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
ضلع جیکب آبادکی تحصیل ٹھل کی صوبائی نشست 15پر ڈاکٹر سہراب سرکی متوقع امیدوار ہو سکتے ہیں جب کہ ذرایع کے مطابق مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے والے شفیق کھوسہ اپنے بیٹے کو ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں کھڑا کر رہے ہیں، جس سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے لیے مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اسی نشست پر قوم پرست تنظیموں سمیت فنگشنل لیگ کی حمایت یافتہ ٹھل کی سیاسی شخصیت محبوب کھوسہ بھی سرگرم نظر آرہے ہیں، جب کہ پی پی پی کے وفاقی وزیر ہزار خان بجارانی کے حلقۂ انتخاب این اے 209 سے شفیق کھوسہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر حصہ لے سکتے ہیں۔ ان کی طرف سے پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
جیکب آباد کی تحصیل گڑہی خیرو کی صوبائی نشست 13پر حال ہی میں مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والے سابق صوبائی وزیر سردار منظور خان پنھور کے بہ طور امیدوار سامنے آنے کا امکان ہے۔ اس سے قبل 2002 کے انتخابات میں سردار منظور خان پنہور نے اسی نشست سے پی پی پی کی ٹکٹ پر کام یابی حاصل کی تھی، لیکن پارٹی چھوڑ کر پرویز مشرف کے کیمپ میں شامل ہو گئے تھے۔ سردار منظور خان پنہور سے قبل مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے والے سردار سجاد خان بلیدی بھی ن لیگ کے ٹکٹ کے منتظر ہیں۔ اسلم ابڑو نے ایک کارنر میٹنگ کے دوران پی پی پی کی قیادت سے پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا، جب کہ فنکشنل لیگ کے راہ نما اصغر خان پنہور نے پارٹی قیادت سے ٹکٹ کا تقاضا کیا ہے۔
ضلع کی ایک قومی جب کہ دو صوبائی نشستوں پر مقابلے کی تیاریوں کے لیے متوقع امیدواروں نے کارنر میٹنگ اور جلسوں کے انعقاد کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے اعجاز حسین جکھرانی نے تحصیل گڑہی خیرو، ٹھل اور جیکب آباد کے ٹاؤن ہال، ٹاور روڈ اورہندو پنچایتی ہال میں مختلف برادریوں کے جلسوں میں خطاب کے دوران کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے وعدے پورے کیے ہیں اور عوام کے مسائل حل کیے ہیں۔
نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں ملک میں بادشاہت کو فروغ دیا اور ملک میں بجلی کا بحران نواز شریف کا دیا ہوا تحفہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے کافی حد تک بجلی کے بحران کا حل نکالا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سربراہوں نے ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے ساتھ صاف اور شفاف انتخابات کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ نواز شریف کا صدر آصف علی زرداری پر آنے والے انتخابات میں دھاندلی کرانے کا الزام جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔
انھوں نے کہا کہ انتخابات مئی 2013 کے آخر میں کرائے جائیں گے، جس میں عوام کے ووٹوں سے پی پی پی بھاری اکثریت سے کام یابی حاصل کرے گی اور حکومت بنائے گی۔ ٹالانی برادری کی جانب سے جان محمدٹالانی کالونی میں منعقدہ جلسے کے دوران علاقے کے معززین گل محمد ٹالانی اور محمد اکبر ٹالانی نے ایم این اے اعجاز حسین جکھرانی کو کالونی میں سوئی گیس کی عدم فراہمی، بجلی، سڑکوں اور نکاسی آب کے مسائل سے آگاہ کیا۔ اس پر اعجاز حسین جکھرانی نے مسائل کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی کروائی اور ترقیاتی کاموں کے لیے رقم کی فراہمی کا اعلان کیا۔
علاقے میں دایہ، ٹالانی، لاشاری، بروہی اور دیگر کی جانب سے پیپلز پارٹی میں شمولیت اور اعجاز جکھرانی کی بھرپور حمایت میں جلسوں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ ان کی اس مقبولیت کی بڑی وجہ 2010 میں آنے والے سیلاب اور رواں سال طوفانی بارشوں کی تباہ کاریوں کے دوران اعجاز جکھرانی کا علاقے میں موجود رہنا اور عوام کے مسائل حل کرنا ہے۔
عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست 210 پر مقابلے کے لیے علاقے کی سیاسی شخصیات محمد میاں سومرو اور ان کے چچا الہی بخش سومرو نے بھی اپنی برادریوں کے افراد کے ساتھ ملاقاتوں کا آغاز کردیا ہے، لیکن ان کے جلسے یا کارنر میٹنگز نظر نہیں آرہیں، جس کا ایک سبب عوام سے ان کی دوری ہے۔ ان سیاست دانوں نے قدرتی آفات کے دوران عوام سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ جیکب آباد کی صوبائی نشست 14پر پیپلز پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے اسلم ابڑو سرگرم نظر آرہے ہیں۔ انھوں نے پی پی پی کی قیادت سے ملاقات میں اپنے لیے ٹکٹ طلب کیا ہے، جب کہ اسی نشست پر سردار مقیم خان کھوسہ بھی انتخابی امیدوار بننا چاہتے ہیں۔
فنکشنل لیگ کے اصغر خان پنہور اور گذشتہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سے شکست کھانے والے راجہ خان جکھرانی بھی سرگرم نظر آرہے ہیں، جنھیں قوم پرست اور مذہبی جماعتوں سمیت سماجی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ نواز لیگ کی جانب سے تاحال کوئی امیدوار سامنے نہیں آیا ہے۔ باخبر ذرایع کے مطابق ضلعی ہیڈکوارٹر کی صوبائی نشست پر اگر پی پی پی نے اسلم ابڑو کو ٹکٹ نہیں دیا تو وہ آزاد امیدوار طور انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔
ضلع جیکب آبادکی تحصیل ٹھل کی صوبائی نشست 15پر ڈاکٹر سہراب سرکی متوقع امیدوار ہو سکتے ہیں جب کہ ذرایع کے مطابق مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے والے شفیق کھوسہ اپنے بیٹے کو ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں کھڑا کر رہے ہیں، جس سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے لیے مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اسی نشست پر قوم پرست تنظیموں سمیت فنگشنل لیگ کی حمایت یافتہ ٹھل کی سیاسی شخصیت محبوب کھوسہ بھی سرگرم نظر آرہے ہیں، جب کہ پی پی پی کے وفاقی وزیر ہزار خان بجارانی کے حلقۂ انتخاب این اے 209 سے شفیق کھوسہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر حصہ لے سکتے ہیں۔ ان کی طرف سے پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔
جیکب آباد کی تحصیل گڑہی خیرو کی صوبائی نشست 13پر حال ہی میں مسلم لیگ ن میں شامل ہونے والے سابق صوبائی وزیر سردار منظور خان پنھور کے بہ طور امیدوار سامنے آنے کا امکان ہے۔ اس سے قبل 2002 کے انتخابات میں سردار منظور خان پنہور نے اسی نشست سے پی پی پی کی ٹکٹ پر کام یابی حاصل کی تھی، لیکن پارٹی چھوڑ کر پرویز مشرف کے کیمپ میں شامل ہو گئے تھے۔ سردار منظور خان پنہور سے قبل مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے والے سردار سجاد خان بلیدی بھی ن لیگ کے ٹکٹ کے منتظر ہیں۔ اسلم ابڑو نے ایک کارنر میٹنگ کے دوران پی پی پی کی قیادت سے پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا، جب کہ فنکشنل لیگ کے راہ نما اصغر خان پنہور نے پارٹی قیادت سے ٹکٹ کا تقاضا کیا ہے۔