بہت کچھ تھا نیا

ریو اولمپکس میں استعمال کی جانے والی جدید ٹیکنالوجی اور نئی ایجادات

ریو اولمپکس میں استعمال کی جانے والی جدید ٹیکنالوجی اور نئی ایجادات ۔ فوٹو : فائل

TEHRAN:
برازیل کے شہر ریو میں منعقدہ اولمپکس اس لحاظ سے ماضی کے اولمپکس سے خاصے مختلف رہے کہ ان میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا، تاکہ یہ زیادہ پرلطف اور غلطیوں اور نقائص سے مبرا ہوں۔ ان بین الاقوامی، تاریخی اور ناقابل فراموش کھیلوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ انہیں براہ راست ٹی وی پر تو دکھایا ہی گیا، اس کے علاوہ انہیں متعدد اسٹریمنگ ڈیوائسز سے بھی منسلک کیا گیا، جن میں ایپل ٹی، امیزون فائر اور کروم کاسٹ وغیرہ شامل ہیں، جن کے ذریعے اب یہ تاریخی کھیل ٹی وی کے ساتھ ساتھ اپنی جگہ سے ہٹے بغیر دوسری ڈیوائسز کے ذریعے بھی دیکھے جاتے رہے اور لوگ ان سے بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہوئے۔

مجموعی طور پر وڈیو کے 4,500 گھنٹے اسٹریم کیے جاسکے، جن میں 34کھیلوں کے مقابلوں کی الگ الگ اسٹریمنگ کی گئی۔ ناظرین نے ٹی وی سے دور ہوکر بھی موبائل ایپس کے ذریعے اپنے پسندیدہ اولمپک گیمز دیکھے۔ لیکن اس کے لیے انہیں ایک زحمت کرنی پڑی، وہ یہ کہ انہیں تمام پلیٹ فارمز پر 7 Mbps کا ایک بائٹ ریٹ لگانا پڑا ۔ اس اسٹریمنگ نے بیڈمنٹن اور ریس واکنگ جیسے اسپورٹس کی کوریج کا موقع بھی فراہم کیا، جو عام طور سے linear براڈ کاسٹس کے ذریعے نہیں ہوتا۔

اس کے علاوہ وڈیو آن ڈیمانڈ کی چیزیں بھی اس میں مل سکیں، جن میں فل ایونٹ ری پلیز، ہائی لائٹس کی چھوٹی شکلیں اور ایتھلیٹس کے پروفائل بھی شامل ہیں، جن سے کھیلوں میں ایک طرف تو حقیقی رنگ بھرا اور دوسری طرف ان سے دیکھنے والوں کو بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہونے کے مواقع بھی ملے۔ اس کے علاوہ ان اولمپک گیمز میں جدیدیت کو شامل کرنے کے بعد تمام نئی ٹیکنالوجیز بھی کور کی جاسکیں، جو ان کھیلوں کو پہلی بار اس انداز سے دیکھنے والے ناظرین کے لیے خصوصی دل چسپی کا باعث بنیں۔

٭ایک ہی جگہ ایک ساتھ 4K UHD TVٹیکنالوجی
ریو اولمپکس 2016کے انعقاد سے پہلے یہ بھی اعلان کیا گیا تھا کہ اس بار منعقد ہونے والے اولمپک گیمز کو 4K UHDمیں حاضرین کے لیے براڈ کاسٹ کیا جائے گا۔ اس اعلان پر باقاعدہ طور پر عمل کیا گیا۔ اور یہ صرف 4K نہیں ہے، بل کہ ہائی ڈائنامک رینج (HDR) کے ساتھ بھی ہے۔ 4K UHD HDR ان گیمز کی افتتاحی تقریب کو کور کرنے کے لیے استعمال کیا گیا اور اختتامی تقریبات کے لیے بھی استعمال ہوگا۔ افتتاحی تقریب تو منعقد ہوچکی ہے، جب کہ اختتامی تقریب ابھی ہونی باقی ہے۔ اس کے علاوہ سوئمنگ، ٹریک اور فیلڈ، باسکٹ بال اور مردوں کا فٹ بال فائنل میچ چوبیس گھنٹے کی تاخیر کے بعد پیش کیا گیا۔ مقامی 8Kڈاؤن اسکیلنگ جاپانی براڈ کاسٹر NHK نے براڈ کاسٹ کیا۔ 4K میں ڈاؤن اسکیلنگ کے بعد اس میں HDR شامل کیا گیا۔

٭ ورچوئل ریالٹی میں براڈ کاسٹ:
NBC نے ان گیمز کی افتتاحی اور اختتامی تقاریب کے وی آر براڈ کاسٹس کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس کے علاوہ مردوں کے باسکٹ بال، جمناسٹک، ٹریک اینڈ فیلڈ، بیچ والی بال، ڈائیونگ اور باکسنگ کے مقابلوں میں بھی مذکورہ تیکنیک سے مدد لی گئی۔ وی آر ویڈیو دیکھنے کے لیے ایک سام سنگ گیئر وی آر ہیڈ سیٹ اور ایک اسمارٹ فون کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے یہ سہولت استعمال کرنے والوں کو NBC Sports app کو ادائیگی بھی کرنی پڑی۔ یہ تمام براڈکاسٹس تاخیر سے جاری ہوئیں۔

٭ایک نئی دنیا.... ایک نیا جہاں
اولمپکس 2016کے مقابلے جدید سائنسی ایجادات اور اختراعات کے ساتھ ان اولمپکس کے دوران وڈیو ریویو، جی پی ایس، انڈر واٹر ڈیجیٹل لیپ کاؤنٹرز سمیت جدید ترین ٹیکنالوجیز نے ایتھلیٹس اور تماشائی دونوں کو ہی ایک نئے اور انوکھے تجربے سے روشناس کرایا، جس نے دیکھنے والوں کو تفریح کے ایک نئے جہاں میں پہنچادیا۔

یہ ایک ایسا شوکیس تھا، جس میں لوگوں کی سیر و تفریح کے لیے بہت کچھ تھا۔ والی بال وہ اسپورٹ ہے جو برازیل میں بے حد مقبول ہے، یہ بھی ان کھیلوں میں شامل کیا گیا جو جدید سائنسی ایجادات اور اختراعات کی مدد سے ناظرین اور حاضرین کی خدمت میں پیش کیے گئے۔

واضح رہے کہ لندن کے 2012میں ہونے والے اولمپک مقابلوں کے بعد سے جدید ٹیکنالوجی مسلسل ترقی کرتی رہے اور ان کھیلوں کو روزانہ نئی سائنسی شکل دینے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ آج یہ نئی ایجادات اور اختراعات اس مقام پر آپہنچی ہیں کہ نہ صرف ان کے ذریعے مختلف کھیلوں میں حصہ لینے اور مقابلہ کرنے والوں کو اپنی پرفارمینس بڑھانے کا موقع ملا ہے، بل کہ دیکھنے والے بھی زیادہ جوش اور ولولے کے ساتھ ان تمام گیمز سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔ آئیے ان چند اہم ایجادات پر ایک نظر ڈالتے ہیں جن کی وجہ سے ریو اولمپکس نہ صرف زیادہ پرجوش اور ہیجان انگیز ہوگئے بل کہ ان کے ذریعے کھیلوں کی پیشکش کا انداز ہی بدل گیا۔

٭ والی بال اور بیچ بال:
ریو اولمپکس 2016کے کھیلوں میں پہلی بار والی بال ٹیموں نے وڈیو ریویو استعمال کیا، تاکہ وہ ریفری کے کسی بھی فیصلے کو چیلینج کرسکیں۔ دوسرا ریفریز کو بی ایک ٹی وی فوٹیج کے ذریعے چیلینج کیے گئے فیصلے کی توثیق کرنے کی سہولت میسر تھی۔ ری پلیز اسٹیڈیم میں ایک بہت بڑی اسکرین پر دکھائے گئے، جب کہ دوسرا ریفری چیلنج کا جائزہ لیتا تھا۔ اس طرح ایک ڈرامے والی کیفیت پیدا ہوگئی۔ اس فیصلے کی وجہ سے جوش و خروش میں بہت اضافہ ہوا۔ یہ کام بالکل اسی طرح ہوا جس طرح آج کل کرکٹ کے میچوں میں بالر، کو بلے باز آؤٹ کرنے کے لیے اپیل کرسکتا ہے اور اسی طرح بلے باز بھی اپنے آؤٹ قرار دیے جانے کے خلاف اپیل کرسکتا ہے، جس کا ٹی وی پر ایکشن ری پلے کے ذریعے جائزہ لینے کے بعد تھرڈ امپائر اس فیصلے کے حق میں یا پھر اس کے خلاف فیصلہ دیتا ہے۔

٭ تیراکی کے مقابلے:
تیراکی اولمپکس کا ہمیشہ سے ہی ایک دل چسپ ایونٹ رہا ہے اور اسے پسند کرنے والے تماشائیوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ تیراکی ایک ایسا کھیل ہے جس میں کھلاڑیوں پر تیز نظر رکھنا اور یہ دیکھنا کہ کون کھلاڑی اشارہ ملنے سے پہلے روانہ ہوا تھا یا کس نے جیت والی رسی کو پہلے ٹچ کیا ہے، ہمیشہ سے مسئلہ رہا ہے۔ اس کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی مدد حاصل تو پہلے سے کی جاتی رہی ہے، لیکن تازہ ترین ریو اولمپکس میں اس کھیل اور کھلاڑیوں پر اور بھی زیادہ صحیح اور ایکوریٹ صورت میں نظر رکھی جاسکی۔اولمپکس 2016منعقدہ ریو میں سوئمنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے والوں کے لیے ڈیجیٹل لیپ کاؤنٹرز لگائے گئے اور یہ سبھی ہر لین کی تہہ میں ٹرننگ پوائنٹ کے نزدیک لگائے گئے۔



جب سوئمنگ کرنے والے دیوار پر ٹچ پیڈ کو چھوتے تو یہ خودکار طریقے سے لیپ کاؤنٹ کو اپ ڈیٹ کرتا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ ایتھلیٹس اپنی پوری توجہ اپنی پرفارمینس پر دیں اور انہیں اس بات کی کوئی فکر نہ ہو کہ ان کا اسکور کتنی دیر میں کیا رہا ہے اور یہ کہ آیا وہ آگے رہے ہیں یا دیگر کھلاڑی ان پر سبقت لے گئے ہیں۔ جیسے ہی سوئمنگ میں حصہ لینے والے کھلاڑی پول کے اندر تیرتے ہوئے واپس مڑتے، وہ دیکھ لیتے تھے کہ وہ کتنا تیر چکے ہیں اور یہ کہ ان کا اب تک کا اسکور کتنا ہے، یعنی کسی غلطی کی بالکل گنجائش باقی نہیں رہی۔


٭ کشتی رانی اور روئنگ (چپورانی) کے مقابلے
یہ بھی اولمپکس کے بے حد پسندیدہ کھیل ہیں جن میں تماشائی اور کھلاڑی دونوں ہی بڑے جوش و خروش میں دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے لیے اس بار کے اولمپکس منعقدہ ریو میں GPS ٹیکنالوجی استعمال کی گئی جس کی وجہ سے تماشائیوں کو ریو اولمپکس میں Canoe sprint اور rowing کے مقابلے پہلے سے بھی زیادہ تفصیل کے ساتھ دکھائے جاسکے۔ وہ تمام مقابلے بڑی اسکرینوں پر حقیقی وقت میں دیکھ سکے۔ یہ سب GPS ڈیوائسز کی مہربانی سے ممکن ہوسکا، جو ہر کشتی سے منسلک تھیں، ان کے ساتھ ہی تماشائی بھی تمام اہم ڈیٹا یعنی اعداد و شمار بھی دیکھ سکے، جیسے کشتیوں کی رفتار اور ان کی سمت وغیرہ۔ یہ سسٹم گذشتہ سال ایک ٹیسٹ ایونٹ کے موقع پر استعمال کیا گیا تھا۔

اس سے دیکھنے والوں کے تجربات اور لطف میں اضافہ ہوا۔ بڑی اسکرین کی وجہ سے دیکھنے والوں کو مختلف ٹیموں کے ذریعے استعمال کیے جانے والی مختلف تراکیب اور مختلف حربوں کا علم بھی ہوسکا۔ خاص طور سے جب رفتار میں تبدیلی لائی جاتی ہے تو نظر بھی رکھنی پڑتی ہے۔ اس موقع پر سبھی روایتی کھیلوں میں ایک الیکٹرانک اسکورنگ سسٹم بھی استعمال کیا گیا، جس نے ریفری کی جگہ لے لی۔ دوسری جانب کاغذ پر بھی تمام اعداد و شمار لکھے جاتے رہے۔ غرض اس نہایت جدید اور غیرمعمولی ٹیکنالوجی کی مدد سے تمام مطلوبہ اہداف پورے کرلیے گئے، کیوں کہ یہ جدید ترین سسٹم ایک بہت بڑی اسکرین پر تمام اسکور کو فوری طور پر دکھادیتا ہے۔ اس طرح نہ صرف تماشائی ان کھیلوں سے حقیقی معنیٰ میں لطف اندوز ہوئے، بل کہ کھلاڑیوں کو بھی سکون اور اطمینان تھا کہ انہوں نے جو محنت کی ہے، اس کا بالکل صحیح رزلٹ ان کے سامنے آتا چلا جارہا ہے اور یہ رزلٹ ایسا ہے جس پر کسی بھی قسم کے شک یا شبہے کی کوئی گنجائش باقی نہیں ہے۔

٭تیر اندازی :
ایک جدید ترین اور بالکل نیا سسٹم اس بار اولمپکس کھیلوں میں ایسا متعارف کرایا گیا جس نے آرچری یا تیر اندازی کے کھیلو ں کی بالکل درست مانیٹرنگ کرکے اوریجنل رزلٹ سامنے پیش کردیا۔ یہ سسٹم اس کھیل میں تیر کے بالکل صحیح پوائنٹ کی نشان دہی کرتا ہے اور 0.2mm ایکوریسی کا بھی خیال رکھتا ہے۔ یہ وہ پیمائش ہے جسے انسانی آنکھ بھی صحیح طور سے نہیں دیکھ سکتی۔ اس کے بعد تیر کے ہدف پر لگنے کے ایک سیکنڈ کے اندر اندر اسکور اسکرین پر پیش کردیا جاتا ہے۔

تماشائی ایتھلیٹس کی دھڑکن کی رفتار بھی اسکرین پر دیکھ سکے۔ یہ سب مانیٹرنگ محض جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال سے ممکن ہوئی ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا رہا کہ کونسا کھلاڑی کتنے جوش یا دباؤ میں ہے اور اس لحاظ سے تماشائی اسے بھرپور انداز سے سپورٹ کرتے رہے۔

٭شوٹنگ یا نشانہ بازی:
شوٹنگ یا نشانہ بازی کے لیے بیجنگ اولمپکس 2008سے ہی الیکٹرونک اہداف استعمال کیے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں خاطر خواہ کام یابی بھی ملی تھی، لیکن یہاں ریو اولمپکس 2016میں شوٹنگ کے اسکورنگ سسٹم کو اپ گریڈ کردیا گیا اور اس کو انکارپوریٹ لیزر ٹیکنالوجی میں بدل دیا گیا، جس نے سابق صوتی، سمعی یعنی acoustic system کی جگہ لے لی اور یہ سسٹم پہلے سے زیادہ صحیح انداز سے کام کرتا رہا اور بہتر رزلٹ بھی پیش کرتارہا۔ یہ اتنا جدید قسم کا سسٹم ہے کہ جس کے تحت اب ملی میٹرک کے اسکور کی پیمائش بھی ممکن ہے، یعنی اتنی غلطی کا بھی کوئی امکان باقی نہیں رہا ہے۔

اس کے علاوہ ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی نے کھیلوں میں سیفٹی یا حفاظت کے مواقع بھی بڑھائے۔ ریو اولمپکس میں استعمال کی جانے والی تمام گنوں پر ریڈیو فریکوئنسی آئیڈینٹیفکیشن (RFID) ٹیگس بھی منسلک کیے گئے، جس سے سبھی منتظمین کو یہ معلوم ہوسکا کہ کونسا ہتھیار کس وقت کہاں رکھا ہے اور اسے حسب ضرورت بروقت منگوایا بھی جاسکتا ہے۔ اس سے شوٹنگ کے مقابلے اور بھی زیادہ ایکوریٹ ہوگئے اور ان کے رزلٹ کی زیادہ صحیح طور پر پیمائش کی جاسکی۔

٭ویٹ لفٹنگ:
ویٹ لفٹنگ اولمپکس کا سب سے اہم اور ڈرامائی کھیل ہے، ویسے تو یہ گیم بہت سادہ اور آسان سا دکھائی دیتا ہے، لیکن اصل میں یہ بہت اہم ہے، کیوں کہ یہ انسانی طاقت و توانائی کی حدود یا لمٹس کو ٹیسٹ کرتا ہے۔ لیکن موجودہ اولمپکس ریو 2016میں ویٹ لفٹنگ کے مقابلے دیکھنے والے تماشائی ایک انوکھے لطف سے دوچار ہوئے اور انہیں عمدہ تجربہ بھی حاصل ہوا۔ پلیٹ فارم پر کھڑے ہوئے اور ویٹ لفٹنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑی کی ہر حرکت کو ایک ڈولی کیمرا اپنی گرفت میں رکھے ہوئے تھا، جو اس کی تمام حرکات و سکنات ریکارڈ کرکے ناظرین کے سامنے پیش کرتا رہا۔

ویسے تو عام طور سے ایسے کھلاڑیوں پر سائیڈ سے یا پھر سامنے سے ہی نظر رکھی جاسکتی ہے، مگر اس خاص کیمرے کی مدد سے وہ ہر سمت سے کھلاڑی کی حرکات کو دیکھتا اور دکھاتا رہا، جس سے تماشائی خوب لطف اندوز ہوئے۔ویسے ریو اولمپک 2016میں ''تائی کوانڈو'' کا کھیل بھی انہی جدید ایجادات اور اختراعات کی روشنی میں دیکھا جاسکا۔ورچوئل ریالٹی وہ کھیل ہیں جو اب ہر طرح کے کھیلوں کا حصہ بنتے جارہے ہیں اور اسی لیے انہیں اس بار کے اولمپک کھیلوں میں شامل کرلیا گیا۔اولمپک براڈ کاسٹنگ سروسز (OBS) نے پہلی بار ورچوئل ریالٹی میں ان اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب نشر کی اور اختتامی تقاریب بھی نشر کرے گی، جن میں ہائی ریزولوشن تصاویر بھی دی جاتی رہیں اور ساتھ ہی ساتھ اس کی مدد سے ہر روز ایک ایونٹ دکھایا جاسکا۔

٭کچھ اور نئی ٹیکنالوجیز:
ان اولمپکس میں کچھ ار نئی ٹیکنالوجیز بھی متعارف کرائی گئیں، جو بہ طور خاص ریو اولمپکس 2016کے لیے وجود میں لائی گئیں:

٭این ایف سی ادائیگیاں: ہاتھ میں پہننے والی نئی ٹیکنالوجیز مارکیٹ میں لائی گئیں، جن میں وہ کڑے یا بریسلیٹ بھی شامل تھے جو نیئر فیلڈ کمیونی کیشنز (NFC)سے آراستہ ہیں۔ ان کے ذریعے اولمپکس کے موقع پر ادائیگیاں کرنا آسان ہوگیا۔ ان اولمپکس کے موقع پر لگ بھگ 3000افراد جن میں صحافی، اہم اداروں کے عہدے داران اور ایتھلیٹس شامل ہیں، نے ربر سے تیار کردہ یہ واٹر پروف بریسلیٹ استعمال کیے۔ اس بریسلیٹ کے علاوہ ایک اور ڈیوائس بھی متعارف کرائی گئی، یہ ایک پیمنٹ رنگ یا ادائیگی کرنے والی انگوٹھی ہے۔ یہ انگوٹھی ان سبھی 45ایتھلیٹس کو دی گئی جنہیں ان کھیلوں میں ایک کمپنی نے اسپانسر کیا تھا۔ اس میں بیٹری کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی ری چارجنگ درکار ہوتی ہے۔ اس سے ادائیگی کرنا بہت آسان ہوگیا۔

٭Security Balloons یا حفاظتی غبارے:چار بڑے حفاظتی غبارے جو HI-RES کیمروں سے لیس تھے، وہ ایونٹ پر سیکیوریٹی کے فرائض انجام دیتے رہے۔ اسے ایک برازیلین مینوفیکچرر Altave نے تیار کیا ہے۔ یہ ڈیوائس 13کیمروں سے تیار کردہ تصویریں بروقت بھیجے گی، یہ کیمرے غباروں کے اندر نصب کیے گئے ہیں۔ٹوکیو اور قطر نے بھی اپنے ہاں منعقد ہونے والے اولمپک گیمز میں ایسے حفاظتی غباروں میں گہری دل چسپی ظاہر کی ہے۔

٭ ڈرون کیمرے:گذشتہ پانچ برسوں میں ڈرون ٹیکنالوجی نے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ دنیا بھر کے براڈ کاسٹرز بھی ان کے ساتھ ریو اولمپکس میں نئے نئے تجربات کررہے ہیں اور ان کے نتائج کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ ڈرون کیمرے غیرمعمولی نتائج دے رہے ہیں۔ ایونٹس کے لیے ان کی تیار کردہ تصاویر اور ایکشن شاٹس زبردست ہیں۔ دنیا بھر کے لوگ ان متحرک کیمروں کو مستقبل میں کیمراٹیکنالوجی کے روپ میں دیکھ رہے ہیں۔ ان تمام جدید ٹیکنالوجیز اور نئی سائنسی ایجادات اور اختراعات کے ساتھ ریو اولمپکس 2016میں بہت سے نئے اور انوکھے تجربات سامنے آئے، جو مستقبل میں نئی پیش رفت کا باعث بھی بنیں گے۔
Load Next Story