سی این جی اسٹیشنز کی غیر اعلانیہ ہڑتال مسابقتی کمیشن کا نوٹس ایسوسی ایشن کے دفاتر پر چھاپے
اسلام آباد و کراچی میں دفاتر کی تلاشی، ریکارڈ تحویل میں لے لیا، گٹھ جوڑ کی اطلاعات پر کارروائی
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی ٹیموں نے آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن اسلام آباد، سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کراچی اور سی این اسٹیشنز اونرز ایسوسی ایشن کراچی کے مرکزی دفاتر پر چھاپے مار کر تمام ریکارڈ قبضہ میں لے لیا ہے۔
مسابقتی کمیشن سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیشن نے پیر 3 دسمبر کو منعقدہ اجلاس میں سی این جی ایسوسی ایشنز کے خلاف کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی سیکشن 4 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرمسابقتی اقدامات میں ملوث ہونے کی جانچ کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس سلسلے میں افسران کی ٹیم کو ایکٹ کی شق34 کے تحت آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن، سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن اور سی این اسٹیشنز اونرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی دفاتر کی تلاشی ومعائنے کا اختیار دیاگیا تھا۔
جس پر منگل کو مجاز افسران نے اسلام آباد اور کراچی میں تلاشی اورمعائنہ کاری کاکام کیا، اس سلسلے میں تعاون پر کمیشن نے ایسوسی ایشن کے عملے کو سراہا، تلاشی کے دوران ایسوسی ایشن کے دفاتر سے دستاویز تحویل میں لے لی گئی ہیں، انکوائری کمیٹی جانچ پڑتال کے بعد اپنی رپورٹ کمیشن کو 8 ہفتوں میں پیش کرے گی جس میں سی این جی سیکٹر میں پالیسی فریم ورک کا جائزہ لیاجائے گا تاکہ پالیسی کی خلاف ورزی کی صورت میں مارکیٹ میں مسابقت روکنے یا محدود کرنے کی نشاندہی کی جا سکے۔
اعلامیے کے مطابق اگرچہ قیمتیں وفاقی حکومت کی منظوری سے اوگرا مقرر کرتی ہے تاہم یہ تصدیق کرنا ضروری ہے کہ گیس اسٹیشنز کی طرف سے سی این جی ایسوسی ایشنز کا وفاقی حکومت اور اوگرا کے ساتھ قیمتوں کے تعین میں کیا کردار ہے، اس کے علاوہ مسابقتی کمیشن جاننا چاہتا ہے کہ سی این جی اسٹیشنز نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے انفرادی طور پر بائیکاٹ کیا ہے یا ایسوسی ایشن کے ذریعے اجتماعی طور پر خدمات کی فراہمی روکی ہے جس کے نتیجے میں سی این جی اسٹیشنز سے خدمات کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
ان اسٹیشنز کی بندش سے ملک بھر میں صارفین کو بہت مشکلات کا سامنا ہے، قیمتوں کے تعین کے لیے مذاکرات اور متعدد گیس اسٹیشنز کی جانب سے خدمات کی معطلی سے حالیہ بحران کے باعث عوام کے لیے سی این جی کی عدم دستیابی کی روشنی میں اگر یہ ثابت ہو گیا کہ یہ اقتصادی فائدے کے لیے سی این جی ایسوسی ایشنز یا سی این جی لائسنس ہولڈرز کے تحت کسی اجتماعی بائیکاٹ کا نتیجہ ہے جس کے باعث پیداوار کم ہونے سے دیگر حریفوںو سپلائرزاور ان کے ساتھ خریداروں پر دبائو پڑا ہے تو یہ معاملہ ایکٹ کے سیکشن 4 کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق متعدد ذرائع کی جانب سے اس انڈسٹری میں سی این جی ایسوسی ایشنز کے گٹھ جوڑ کا شبہ ظاہر کرنے پر انکوائری شروع کی گئی ہے جبکہ ایسا لگتا ہے کہ سی این جی اسٹیشنز مالکان کی جانب سے سی این جی ایسوسی ایشنز وفاقی حکومت اور اوگرا کے ساتھ اپنی مرضی کی قیمت کے تعین کے لیے سرگرمی سے مذاکرات کر رہی ہیں اس لیے مسابقتی کمیشن نے ممکنہ اختلافی معاملے کے متعدد پہلوئوں کی وضاحت کے لیے انکوائری کرنا ضروری سمجھا۔
دریں اثناء مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی انسپکشن ٹیم میں شامل ایک سینئر ممبر منگل کو ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مذکورہ تینوں ایسوسی ایشن کے دفاتر سے حاصل کردہ ریکارڈکی انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ دوسری طرف سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا کہ کمیشن کو اور بھی جو ریکارڈ چاہیے ہوگا وہ فراہم کریں گے۔
ایسوسی ایشن نے کوئی ہڑتال نہیں کرائی تاہم مسابقتی کمیشن جو بھی ثبوت مانگے گا وہ ہم فراہم کریں گے، اگر کوئی بھی غلطی ثابت ہوئی تو ہم اس کی سزا کے لیے تیار ہیں، یہ مالکان کا ذاتی فیصلہ ہے کہ وہ سی این جی اسٹیشن کھولیں یا بند کریں۔
مسابقتی کمیشن سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیشن نے پیر 3 دسمبر کو منعقدہ اجلاس میں سی این جی ایسوسی ایشنز کے خلاف کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی سیکشن 4 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرمسابقتی اقدامات میں ملوث ہونے کی جانچ کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی اور اس سلسلے میں افسران کی ٹیم کو ایکٹ کی شق34 کے تحت آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن، سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن اور سی این اسٹیشنز اونرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی دفاتر کی تلاشی ومعائنے کا اختیار دیاگیا تھا۔
جس پر منگل کو مجاز افسران نے اسلام آباد اور کراچی میں تلاشی اورمعائنہ کاری کاکام کیا، اس سلسلے میں تعاون پر کمیشن نے ایسوسی ایشن کے عملے کو سراہا، تلاشی کے دوران ایسوسی ایشن کے دفاتر سے دستاویز تحویل میں لے لی گئی ہیں، انکوائری کمیٹی جانچ پڑتال کے بعد اپنی رپورٹ کمیشن کو 8 ہفتوں میں پیش کرے گی جس میں سی این جی سیکٹر میں پالیسی فریم ورک کا جائزہ لیاجائے گا تاکہ پالیسی کی خلاف ورزی کی صورت میں مارکیٹ میں مسابقت روکنے یا محدود کرنے کی نشاندہی کی جا سکے۔
اعلامیے کے مطابق اگرچہ قیمتیں وفاقی حکومت کی منظوری سے اوگرا مقرر کرتی ہے تاہم یہ تصدیق کرنا ضروری ہے کہ گیس اسٹیشنز کی طرف سے سی این جی ایسوسی ایشنز کا وفاقی حکومت اور اوگرا کے ساتھ قیمتوں کے تعین میں کیا کردار ہے، اس کے علاوہ مسابقتی کمیشن جاننا چاہتا ہے کہ سی این جی اسٹیشنز نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے انفرادی طور پر بائیکاٹ کیا ہے یا ایسوسی ایشن کے ذریعے اجتماعی طور پر خدمات کی فراہمی روکی ہے جس کے نتیجے میں سی این جی اسٹیشنز سے خدمات کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
ان اسٹیشنز کی بندش سے ملک بھر میں صارفین کو بہت مشکلات کا سامنا ہے، قیمتوں کے تعین کے لیے مذاکرات اور متعدد گیس اسٹیشنز کی جانب سے خدمات کی معطلی سے حالیہ بحران کے باعث عوام کے لیے سی این جی کی عدم دستیابی کی روشنی میں اگر یہ ثابت ہو گیا کہ یہ اقتصادی فائدے کے لیے سی این جی ایسوسی ایشنز یا سی این جی لائسنس ہولڈرز کے تحت کسی اجتماعی بائیکاٹ کا نتیجہ ہے جس کے باعث پیداوار کم ہونے سے دیگر حریفوںو سپلائرزاور ان کے ساتھ خریداروں پر دبائو پڑا ہے تو یہ معاملہ ایکٹ کے سیکشن 4 کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔
اعلامیے کے مطابق متعدد ذرائع کی جانب سے اس انڈسٹری میں سی این جی ایسوسی ایشنز کے گٹھ جوڑ کا شبہ ظاہر کرنے پر انکوائری شروع کی گئی ہے جبکہ ایسا لگتا ہے کہ سی این جی اسٹیشنز مالکان کی جانب سے سی این جی ایسوسی ایشنز وفاقی حکومت اور اوگرا کے ساتھ اپنی مرضی کی قیمت کے تعین کے لیے سرگرمی سے مذاکرات کر رہی ہیں اس لیے مسابقتی کمیشن نے ممکنہ اختلافی معاملے کے متعدد پہلوئوں کی وضاحت کے لیے انکوائری کرنا ضروری سمجھا۔
دریں اثناء مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی انسپکشن ٹیم میں شامل ایک سینئر ممبر منگل کو ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مذکورہ تینوں ایسوسی ایشن کے دفاتر سے حاصل کردہ ریکارڈکی انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ دوسری طرف سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا کہ کمیشن کو اور بھی جو ریکارڈ چاہیے ہوگا وہ فراہم کریں گے۔
ایسوسی ایشن نے کوئی ہڑتال نہیں کرائی تاہم مسابقتی کمیشن جو بھی ثبوت مانگے گا وہ ہم فراہم کریں گے، اگر کوئی بھی غلطی ثابت ہوئی تو ہم اس کی سزا کے لیے تیار ہیں، یہ مالکان کا ذاتی فیصلہ ہے کہ وہ سی این جی اسٹیشن کھولیں یا بند کریں۔