اولمپئن……جو میگا ایونٹ کے دوران زندگی کی بازی ہار گئے

اس میگا ایونٹ میں اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی غرض سے میڈلز کے حصول کی ایک دوڑ لگتی ہے

اس میگا ایونٹ میں اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی غرض سے میڈلز کے حصول کی ایک دوڑ لگتی ہے : فوٹو : فائل

زمانہ قدیم میں جب مختلف کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد شروع ہوا تو اسے صرف ایک تفریح یا فرصت کے لمحات میں تسکین کے حصول کا نام دیا گیا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ کھیل کو باقاعدہ ایک پیشے کا درجہ حاصل ہو گیا۔ دنیا بھر میں کھیلوں کے میگا ایونٹس منعقد ہونا شروع ہوئے تو اس کی پذیرائی میں بھی اضافہ ہوا۔ سرکاری طور پر کھلاڑیوں کی سرپرستی کی گئی کہ یہ اپنے ملک اور قوم کا نام روشن کرتے ہیں۔

کھلاڑی، قوم کی امیدوں کے محور بن گئے، جس کے باعث ان کے کندھوں پر توقعات کا بوجھ بھی لد گیا، یوں کھیل تفریح سے کہیں زیادہ جنگ کے میدان بن گئے، مقابلہ بازی کے رجحان میں بھی شدت پیدا ہو گئی۔ اپنے اور اپنے ملک کے لئے جیت کے جنون نے کھیل کو ایک سخت سرگرمی بنا دیا، جس کے باعث نہ صرف کھلاڑی زخمی بلکہ اپنی جان سے ہاتھ بھی دھونے لگے۔ اولمپکس دنیا بھر میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلوں کا سب سے بڑا ایونٹ ہے، کیوں کہ اس میں دو سو سے زائد ممالک اور ہزاروں کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔ اس میگا ایونٹ میں اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی غرض سے میڈلز کے حصول کی ایک دوڑ لگتی ہے، جس کے لئے سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے اور اسی محنت کے دوران چند کھلاڑی اپنی زندگی کی دوڑ ہی ہار گئے، ان کی مختصراً تفصیل کچھ یوں ہے۔

میراتھن رنر فرانسیسکو لیزارو
فرانسیسکو لیزارو نہ صرف اپنے ملک پرتگال کی طرف سے اولمپکس میں حصہ لینے والا پہلا میرا تھن رنر تھا بلکہ اولمپکس گیمز کے دوران مرنے والا پہلا ایتھلیٹ بھی تھا۔ 21 جنوری 1891ء کو پیدا ہونے والا فرانسیسکو لیزارو 1912ء میں 21 سال کی عمر میں اولمپکس گیمز میں حصہ لینے کے لئے سویڈن گیا، جہاں وہ 15جولائی کو دوڑ کے دوران ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔ طبی ماہرین کے مطابق فرانسیسکو لیزارو نے زیادہ پسینہ آنے سے بچنے کے لئے ادویات کا استعمال کیا، جس سے جسم کے قدرتی نظام کو نقصان پہنچا اور اس میں خطرناک حد تک پانی کی کمی ہو گئی۔ اس وقت کے دیگر ایتھلیٹس کی طرح فرانسیسکو لیزارو بھی کوئی پروفیشنل میراتھن رنر نہیں تھا، وہ ایک فیکٹری میں کارپینٹر تھا۔ اولمپکس میں جانے سے قبل وہ تین بار قومی نیشنل میراتھن جیت چکا تھا۔ فرانسیسکو لیزارو کی بیوی کو انشورنس کے نام پر 38 سو ڈالر دیئے گئے جبکہ عظیم کھلاڑی کی یاد میں سویڈن کے شہر سولن تیونا میں میراتھن ریس کے ٹریک میں ایک یادگار بھی بنائی گئی۔

سائیکلسٹ نڈاینیمارک جینسن
ڈینش سائیکلسٹ نڈاینیمارک جینسن سائیکل ریس کی مقامی چیمپئن شپ میں فتح حاصل کرنے کے بعد 23 برس کی عمر میں اگست 1960ء کو پہلی بار اولمپکس میں شرکت کے لئے اٹلی گیا، جہاں اسے 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں سو کلومیٹر کی دوڑ میں شرکت کرنا تھی۔ ریس کے دوران ایک موڑ پر جینسن نے اپنے ساتھی کھلاڑیوں سے چکر محسوس ہونے کی شکایت کی، تاہم اس نے مقابلہ جاری رکھا، لیکن منزل کے قریب آ کر یعنی دوڑ مکمل ہونے کے صرف 20کلومیٹر قبل جینسن اچانک گر پڑا، جس کے باعث اس کے سر پر گہری چوٹ آئی۔ سائیکلسٹ کو فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ اسی روز زندگی کی بازی ہار گیا۔ تین اطالوی ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل ٹیم نے جینسن کی موت کی وجہ ہیٹ سٹروک کو قرار دیا، تاہم کچھ سال بعد تین میں سے ایک اطالوی ڈاکٹر نے بتایا کہ موت کی وجہ صرف ہیٹ سٹروک نہیں تھا، اس کے خون میں ڈرگز کے عنصر بھی پائے گئے تھے۔ جینسن نے سابق اولمپیئن ہنری ہنسن کی بھتیجی سے شادی کی تھی، جینسن کی موت کے بعد اس کی فیملی کو اولمپکس انشورنس پالیسی کے تحت 16سو ڈالر دیئے گئے۔

گلائیڈر اگناز سٹیفسوہن
آسٹریا کا رہائشی اگناز سٹیفسوہن 1936ء میں برلن اولمپک گیمز کے دوران اس وقت موت کے منہ میں چلا گیا، جب وہ مقابلہ میں شرکت سے قبل گلائیڈنگ کی پریکٹس کر رہا تھا۔

سکیٹنگ ریسر روز ملنے
برف پر سکیٹنگ کرنے والا روز ملنے 3 اکتوبر 1944ء میں آسٹریلیا میں پیدا ہوا، لیکن خطرناک کھیل کا شوق اسے صرف 19 برس کی عمر میں موت کے منہ میں لے گیا۔ روز ملنے 1964ء میں اولمپکس میں شرکت کے لئے آسٹریا گیا، جہاں پریکٹس کے دوران ایک تصادم کے نتیجے میں وہ مارا گیا۔ تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ روز ملنے ایک چٹان کے کنارے سے ٹکرانے کے باعث ہلاک ہوا، جس کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی کہ روز ملنے کو اتنی کم عمر میں برف پر سکیٹنگ کے لئے کیوں بھیجا گیا؟

لیوجرکزمیرز کے سکرزیپیسکی
پولش نژاد برطانوی لیوجرکزمیرز کے سکرزیپیسکی 1909ء میں پیدا ہوا اور 1964ء میں وہ آسٹریا میں اولمپکس میں شرکت کے لئے گیا، تاہم وہاں ایک پریکٹس سیشن کے دوران وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ کزمیرز کے سکرزیپیسکی برطانیہ کی شاہی ائیر فورس میں بطور پائلٹ بھی ذمہ داری انجام دے چکا تھا۔

باکسر نیکولے بیریکیٹ
16 اپریل 1915ء کو پیدا ہونے والا رومن باکسر نیکولے بیریکیٹ 20 سال کی عمر میں پہلی بار اولمپکس (1936ء) میں شرکت کے لئے جرمنی گیا، جہاں 11 اگست کو وہ باکسنگ کے ایک مقابلہ میں ہار کے بعد اولمپکس گیمز سے باہر ہو گیا، تاہم اس مقابلہ کے تین روز (14 اگست کو) بعد ہی پراسرار طور پر اس کی موت واقع ہو گئی۔ نیکولے بیریکیٹ کو برلن میں ہی دفنایا گیا اور موت کی وجہ فساد خون (بیکٹیریا کی وجہ سے خون میں انفیکشن) قرار دی گئی۔

کشتی ران اریگو منیکوکسی
اطالوی کشتی ران اریگو منیکوکسی 1933ء میں پیدا ہوا اور 1956ء میں آسٹریلیا میں ہونے والی اولمپکس گیمز میں حصہ لینے گیا، جہاں وہ ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں مارا گیا۔ اریگو منیکوکسی نے مرنے سے صرف 5 روز قبل ہی کشتی رانی کے ایک مقابلہ میں شرکت کی تھی۔

جمناسٹ ایلیسکا مساکووا

ایلیسکا مساکووا 1948ء میں ہونے والے لندن اولمپکس میں چیکوسلوواکیہ کی طرف سے خواتین کی جمناسٹک ٹیم کا حصہ تھی، تاہم اولمپکس گیمز کے میزبان شہر پہنچتے ہی وہ بیمار ہو گئی اور میڈیکل چیک اپ کے بعد ڈاکٹرز نے اس میں پولیو وائرس کی تصدیق کر دی۔ اسے لندن کے ہی ایک مقامی ہسپتال میں داخل کروا کر اس کے علاج کی کوشش کی گئی، لیکن 22 سالہ ایلیسکا مساکووا کی زندگی کی ڈور زیادہ دیر بندھی نہ رہ سکی۔ جمناسٹ کا انتقال اولمپکس گیمز کے آخری روز ہوا اور اسی روز ان کی ٹیم کے باقی کھلاڑیوں نے مقابلہ جیت کر سونے کا تمغہ حاصل کیا۔ ایلیسکا مساکووا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ واحد ایسی جمناسٹ تھی، جسے مرنے کے بعد اولمپکس میڈل ملا۔

سپیڈ سکیئر نیکولس بوچاتے
سپیڈ سکیئر نیکولس بوچاتے 27 اگست 1964ء کو سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوا اور 27 سال کی عمر میں 1992ء میں اولمپکس میں شرکت کے لئے فرانس گیا، جہاں پریکٹس کے دوران وہ کھیل کی غرض سے برف میں راستے بنانے والے ٹریکٹر کے سامنے جا گرا اور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ 2 بچوں کا باپ نیکولس پیشے کے اعتبار سے ایک کارپینٹر تھا۔

لیوجر نودر کماریتاشوی
نودر کماریتاشوی ایک جارجیئن لیوجر تھا، جو 2010ء میں اولمپکس میں شرکت کے لئے وینکوور (کینیڈا) گیا، لیکن پریکٹس کے دوران ایک مہلک تصادم کے نتیجے میں اپنی جان گنوا بیٹھا اور یوں وہ ونٹر اولمپکس کی تیاریوں کے دوران مرنے والا چوتھا ایتھلیٹ بن گیا۔ نودر کماریتاشوی 13 برس کا تھا، جب اس نے اس کھیل میں مہارت حاصل کرنا شروع کر دی تھی۔ 25 نومبر 1988ء کو پیدا ہونے والے نودر نے معاشی مسائل کے باوجود لیوج جیسے کھیل کا شوق پالے رکھا۔

اولمپکس کی تاریخ کا بد ترین حادثہ
1972ء میں اولمپکس کی میزبانی کا اعزاز جرمنی کے تیسرے بڑے شہر میونخ کو حاصل ہوا، لیکن اس دوران اولمپکس کی تاریخ کا بدترین حادثہ رونما ہو گیا۔ ایک فلسطینی حریت پسند گروپ نے اولمپکس میں شرکت کے لئے جرمنی آئی اسرائیلی ٹیم کے ارکان کو یرغمال بنا لیا۔ فورسز کی جانب سے کئے جانے والے آپریشن کی ناکامی کے نتیجے میں اسرائیلی ٹیم کے 11 ارکان، جن میں 5کھلاڑی، 4کوچ جبکہ ایک ایک ریفری اور جج شامل تھا، ہلاک ہو گئے۔ مارے جانے والے اسرائیلی کھلاڑیوں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔



ریسلر مارک سلاون
مارک سلاون میونخ حملہ کے دوران مارے جانے والے کھلاڑیوں میں سب سے کم عمر (18سال) تھا۔ مارک 31 جنوری 1954ء کو بیلا روس کے دارالحکومت منسک میں پیدا ہوا۔ ریسلنگ کے شوق کی وجہ سے اس نے صرف 17 برس کی عمر میں ''سوویت گریکو رومن ریسلنگ'' مڈل ویٹ جونیئر چیمپئن شپ جیت لی۔ 1972ء میں مارک اسرائیل چلا گیا، جہاں وہ اسی سال اولمپکس گیمز کے لئے اسرائیلی ٹیم کا حصہ بن گیا۔ اولمپکس، مارک سلاون کی زندگی کا پہلا عالمی مقابلہ تھا، جو آخری بھی ثابت ہوا۔

ریسلر ایلیزر ہالفن
ایلیزر ہالفن 18جون 1948ء کو لٹویا کے دارالحکومت ریگا میں پیدا ہوا۔ پیشے کے اعتبار سے مکینک ایلیزر نے 1969ء میں اسرائیل کا رخ کیا، جہاں 1972ء میں اسے اسرائیلی اولمپکس ٹیم کے لئے منتخب کر لیا گیا۔ قتل ہونے سے صرف 7 ماہ قبل ہی اسے سرکاری طور پر اسرائیلی شہریت دی گئی تھی۔

ویٹ لفٹر ڈیوڈ مارک برگر
ڈیوڈ مارک 24 مئی 1944ء کو امریکی ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں پیدا ہوا۔ 1969ء میں اسرائیل میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلہ میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے کے بعد ڈیوڈ نے مستقل طور پر اسرائیل ہی میں رہائش اختیار کر لی، جہاں اس کی ملاقات ایک طالبہ سے ہوئی، جس سے اس کی منگنی ہو گئی۔ 1971ء میں ایشین ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ میں ڈیوڈ نے سلور میڈل حاصل کیا اور 1972ء میں اسرائیلی اولمپکس ٹیم کا حصہ بن گیا۔

ویٹ لفٹر زیو فریڈمین
زیو فریڈمین 10 جون 1944ء کو پولینڈ میں پیدا ہوا، جس کے بعد وہ اسرائیل ہجرت کر گیا۔ زیو نے اپنے کیریئر کا آغاز بحیثیت جمناسٹ کیا لیکن بعدازاں اس کا رجحان ویٹ لفٹنگ کی جانب ہو گیا۔ 1972ء کی اولمپکس گیمز میں اسرائیل کی طرف سے شرکت کے لئے زیو فریڈمین کو بھی منتخب کیا گیا تھا۔

ویٹ لفٹر یوسف رومانو
لیبیانوی نژاد اسرائیلی ویٹ لفٹر یوسف رومانو 15 اپریل 1940ء کو پیدا ہوا۔ پیشے کے اعتبار سے انٹیریئر ڈیزائنر یوسف تین بچوں کا باپ تھا، اس نے 1967ء میں عرب اسرائیل جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔ ویٹ لفٹر کی ہلاکت کے بعد اس کی ماں نے اس غم میں خودکشی کر لی۔
Load Next Story